واٹر کارپوریشن ،پانی کی چوری میں اینٹی تھیفٹ سیل ملوث
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ) واٹر کارپوریشن کی بااثر سسٹم مافیا کے خلاف کراچی کے شہریوں نے سماجی ویب سائٹ سنبھال لی محکمہ جاتی ملازمین محکمہ جاتی پابندیاں اظہار وجوہ نوٹس سے مستثنی شہریوں نے از خود محکمے کی کالی بھیڑوں کا تعاقب شروع کر دیا ادھر سوشل میڈیا پر سہراب گوٹھ واٹر کارپوریشن کے ایکزیکٹیو انجنئیر محمد یسین کی تصویر کیساتھ شہریوں نے پوسٹ لگاتے ہوئے لکھا ہے کہ موصوف کی علاقائی حدود میں ملی بھگت سے غیرقانونی پانی کے کنکشنز کی لوٹ سیل لگی ہوئی ہے پرائیویٹ بیٹرز نے میدان کار زار سنبھال رکھا ہے اور رات بھر غیرقانونی کنکشنز کی فراہمی کا کام عروج پر رہتا ہے ایکسئین سے بات کی جائے تو موصوف جلدی سونے کا راگ الاپتے ہیں اور اگر کاروائی کا کہا جائے تو انکے پر جلنے لگتے ہیں اور سسٹم کا رونا روتے ہیں شہریوں نے انکی تصویر والی پوسٹ کیساتھ تحریرا لکھا ہے کہ اگر انصاف اور قانون کی بالادستی قائم ہو تو انھیں نوکری سے فارغ یا معطلی کیساتھ انکوائری بھگتا ہوگی مگر افسوس کہ بلی کے گلے میں گھنٹی کون ڈالے ادھر شہر بھر سے موصول اطلاعات کے مطابق سسٹم مافیا کے کاموں میں مزید تیزی آگئی ہے جبکہ کراچی واٹر کارپوریشن کے اینٹی تھیفٹ سیل نے شہر کے مختلف علاقوں میں غیرقانونی طور پر پانی کے کنکشز کی مبینہ سرپرستی بھاری لین دین کے عوض شروع کر دی ہے اور شہر بھر میں پانی چوری کرکے فروخت کیا جارہا ہے جس سے یومیہ ہزاروں نہیں لاکھوں گیلن پانی چوری کر کے فروخت کیاجارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں پانی کے محافظ ہی پانی چوری کرنے والوں کی مبینہ سرپرستی کرنے لگیں ہیں شہرکے مختلف مقامات پر واٹر کارپوریشن کی لائنوں سے پانی چوری کر کے فروخت کیا جارہا ہے جس کی مبینہ طور پر سرپرستی واٹر کارپوریشن کے اینٹی تھیفٹ سیل کے بااثر و طاقتور بادشاہ و بازیگر کررہیں ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ سرجانی ٹاؤن، نیو کراچی، نارتھ کراچی، گلبرگ، ایف بی ایریا، گلشن معمار بھینس کالونی سمیت دیگر علاقوں میں لاکھوں گیلن پانی چوری کیا جارہا ہے اور شہریوں کو مہنگے داموں پانی فروخت کیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شہریوں کا پانی ان کو ہی خریدنے پر مجبور کیا جارہا ہے اور یہ محکمہ سفید ہاتھی و شتر بے مہار مافیا کی شکل اختیار کرگیا ہے اس میں مبینہ طور پر واٹر کارپوریشن کے کرپٹ ترین افسران ان کے آلہ کار و سہولتکار سب برابر کے شریک و حصے دار ہیں ذرائع نے بتایا کہ واٹر کارپوریشن نے پانی کی چوری کو روکنے کے لئے اینٹی تھیفٹ سیل بنادیا تھا تاہم وہ ہی پانی چوری کرنے والوں کا سرپرست و آلہ کار بن گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر شہر میں پانی کی چوری کی روک تھام ہو جائے تو کر اچی کے مختلف علاقوں میں پانی کی فراہمی میں بہتری آسکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پانی کی چوری کی اس واردات کا واٹر کارپوریشن کے اہم ترین عہدوں پر تعینات افسران کو علم ہے لیکن ان کے خلاف کو ئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ ذرائع نے بتایا کہ سرپرستی کی وجہ سے پانی چوری کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے اور پانی چوری کرنے والی مافیا دن بدن طاقتور ہوتی جارہی ہے اور اب پانی چوری کرنے والوں کو اینٹی تھیفٹ سیل کی مبینہ سرپرستی سے پانی چوری میں مزید آسانی ہوگئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ واٹر کارپوریشن کے تمام ہی محکموں میں مبینہ طور پر مافیا نے ڈیرے ڈالتے ہوئے پنجے گاڑھ لئے ہیں شہری پانی کا بل بھی ادا کرتے ہیں اسکے باوجود پانی ٹینکر مافیا سے بھاری پیسوں کے عوض خریدنے پر مجبور ہیں ۔