پولیس کے ہاتھوں زخمی کیے گئے نوجوانوں کو تاحال انصاف نہ مل سکا
شیئر کریں
ڈسٹرکٹ کورنگی کے الفلاح تھانے کی حدود میں واقع جامعہ ملیہ روڈ پر 6 روز قبل پولیس اہلکاروں PC ثاقب محمود ، جنید اور اویس احمد نے 15 سالہ فہم بلوچ اور اسکے بھائی 17 سالہ نور محمد کو روکا اور مبینہ طور پر رشوت طلب کی بعد ازاں تلخ کلامی کے بعد انہیں حراست میں لیکر ملیر 15 ریلوے پھاٹک پر لے جا کر فائرنگ کرکے نا صرف زخمی کیا بلکہ غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی بھی ظاہر کردی روز نامہ جرأت میں مذکورہ واقعہ کی تفصیلی خبر کی اشاعت کے بعد SSP کورنگی نے ایکشن لیتے ہوئے SP لانڈھی کو واقعہ کی فوری اور شفاف تحقیقات کا حکم دیا تاہم 48 گھنٹے گزرنے کے بعد SP لانڈھی کی جانب سے تو کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم SHO الفلاح ہدایت حسین باوردی متاثرین کے گھر پہنچ گئے اس سلسلے میں متاثرہ طالب علم بھائیوں کے ماموں ظاہر اور کزن پرویز نے ” جرأت ” کو بتایا کہ sho ہدایت حسین نے خاموشی اختیار کرنے کے بدلے انہیں 10 لاکھ روپے ادا کرنے کے علاوہ معافی کی درخواست کی اور کہا کہ ملوث پولیس اہلکاروں سے غلطی ہوگئی ہے وہ بھی آپ کے گھر آکر معافی مانگیں گے تاہم متاثرین نے رقم کی وصولی سے انکار کرتے ہوئے انصاف طلب کیا دوسری جانب زخمی طالب علموں کی والدہ نے ” جرأت ” سے گفتگو کرتے ہوئے واقع کو ظلم ، بربریت اور پولیس گردی قرار دیتے ہوئے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے درد مندانہ فراہمی انصاف کی اپیل کی ہے مذکورہ خاتون نے بتایا کہ اس کا چھوٹا بیٹا فہیم بلوچ جناح اسپتال میں زیر علاج ہے اور اسکے ہمراہ موجود ہے جبکہ اسکے بڑے زخمی بیٹے نور محمد کو پولیس نے نامعلوم مقام پر چھپا رکھا ہے دکھیاری ماں اپنے بچوں پر ظلم کی داستان سناتے ہوئے اور حصول انصاف کی دہائیاں دیتے ہوئے آبدیدہ ہو گئی۔