پیٹرول بم گر گیا شہریوں نے حکومتی پالیسی عوام دشمن قرار دے دی
شیئر کریں
کراچی( رپورٹ: سجاد کھوکھر ) حکومت پاکستان نے قوم پر ایک اور پیٹرول بم گِرا دیا گیا گرائے گئے بم کی لپیٹ میں پاکستان کا غریب اور مڈل کلاس طبقہ شدید پریشان ہو گئے شہر قائد کے شہریوں نے نمائندہ جرآت سے بات چیت کرتے ہوئے وقت حکومت پر خْوب بھڑاس نکالی عبدالمجید نامی شہری کا کہنا تھا موجودہ حکومت تو مہنگائی کے خاتمے کا نعرہ لگا کر آنے والوں نے پیٹرول کی قیمت 273 روپے لیٹر کر دی ہے جو کسی بھی آفت سے کم نہیں ہے ارباب اقتدار و اختیار کو تو پیٹرول سمیت سب فری میں ملتا ہے میں یہی کہوں گا ہوش کے ناخن لے کر ہمیں زندہ رہنے کا موقع دیا جائے نثار احمد نامی شہری نے روتے ہوئے وقت حکومت کو بددعائیں دیتے ہوئے کہا کہ میرے پاس پچاس روپے پڑے ہیں پیٹرول پمپ پر لائن میں ایک گھنٹے کے بعد نمبر آنے پر انتظامیہ پمپ کہتی ہے پچاس روپے کا پیٹرول نہیں آتا میں حکومت سے پوچھتا ہوں کہ کیا مْلک کے خزانے ہم غریبوں نے خالی کیئے ہیں جسکی سزا ہمیں دی جا رہی ہے ہم غریبوں کی تو مہنگائی کے طوفان سے کمر ٹوٹ چکی ہے اپنے فیول،بجلی، اور عیاشیاں ختم کرو تا کہ غریب عوام کو سانس لینے میں دشواری پیش نہ آئے ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ میرے پاس تین موٹر سائیکلیں ہیں پیٹرول کی مہنگائی کی وجہ سے اپنے محلے دار کے ساتھ موٹر سائیکل پر آیا ہوں میری ماہانہ تنخواہ تیس ہزار ہے حکومتی عہدداران بتائیں تیس ہزار میں گھر کا راشن بجلی بِل اور پیٹرول ڈالوا کر کیسے گزارا کروں حکومتی زمہ داران کے اندر سے احساس مر چکا ہے موجودہ حکومت سے رحم کی اپیل کرنا میں اپنی توہین اور بیوقوفی سمجھتا ہوں ایک ضعیف شخص نے بتایا کہ میری ماہانہ تنخواہ 22 ہزار ہے اب بائیس ہزار میں گزارا کہاں ممکن ہے مہنگائی نے قوم کو بھکاری اور جرائم پیشہ بنا دیا ہے قوم تو پہلے ہی مہنگائی میں پِس چکی تھی پیٹرول کے اضافے نے زندگی مزید مشکل بنا دی ہے قوم کے بچے بیرونِ ممالک جاتے ہوئے کشتیوں میں نہیں مریں تو کیا کریں موجودہ حکمرانوں نے مْلک کو تباہ حال کر دیا ہے ناپ تول میں بھی بڑی کرپشن کی جا رہی ہے اکثریت میں پیٹرول پمپ کے پیمانوں میں کمی ہوتی ہے سنا ہے اوگرا بھی کوئی محکمہ ہے جو ناپ تول کو دیکھتے ہیں کہاں ہے اوگرا والے کیوں نہیں سیل کیئے جاتے ایسے پیٹرول پمپ جو ناپ تول میں ہیرا پھیری کرتے ہیں یہ سارا نظام ہی کرپٹ ہے اپنا اپنا حصہ وصول کر کے سائیڈ پکڑ لیتے ہیں ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ حکومت نے جاتے جاتے ایسا کام کر دیا ہے جو برسوں یاد رکھا جائے گا حکومت کی پالیسی عوام دوست نہیں ہے بلکہ عوام دشمن ہے ابھی حال ہی میں روس سے تیل سستا لیا گیا جبکہ سستا لے کر مہنگا ہی فروخت کیا گیا چاہیئے تو یہ تھا کہ عوام کو اچھا ریلیف دیتے چونکہ یہی لوگوں نے اقتدار میں آنے کے لیئے عوام میں آنا ہے سروے رپورٹ میں اکثر شہری حکومت سے نالاں نظر آئے اور ووٹ کی صورت میں جواب دینے کا پلان دیکھائی دیا آج شہر قائد کے بیشتر پیٹرول پمپ بند بھی دیکھائی دیئے بند پیٹرول پمپ کی وجہ سے شہریوں کو دشواری بھی پیش آئی اکثر شہری اپنی فیملیز کے ہمراہ سڑکوں پر پیدل گاڑیاں کھینچتے ہوئے وقت حکومت کو دِلی دعاؤں سے بھی نوازتے رہے مزار قائد کے قریب پیدل گاڑی کو کھینچتے ہوئے فیملیز نے بتایا کہ ہم ٹاور کے مقام سے پیدل چلتے ہوئے آ رہے ہم نے گولیمار رضویہ جانا ہے جن پیسوں کا ہم نے پیٹرول ڈالنا ہے ان پیسوں کی ہم شام کے کھانے کا بندوبست کر لیں گے میرے شوہر کی تنخواہ 35 ہزار ہے کرائے کا مکان اور دو بچے ہیں پیٹرول ڈلوائیں یا روز مرہ کے خرچے پورے کریں میرے شوہر نے آج سے عہد کیا ہے کہ میں موٹر سائیکل میں پیٹرول نہیں ڈالواؤں گا دو کلو میٹر کے فاصلے پر آفس پیدل آیا اور جایا کروں گا وقت حکومت بالکل تعریف کے قابل ہے جس نے عوام کو پیدل چلنا سیکھا دیا ہے اب روز مرہ اشیائ کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہو جائے گا حکومت کو چاہیئے کہ سال بھر کے روزے بھی نافذ کر دیں تاکہ زندگی کا پہیہ رواں و دواں چل سکے بیرونِ ممالک ترقیوں کی جانب گامزن ہیں جبکہ ہمارا پاک وطن تنزلی کی جانب برق رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے یہ تو آئے تھے مہنگائی کو کنٹرول کرنے اگر ہم زندگی کی بھیک مانگیں بھی تو کس سے جنہوں نے ہماری ہمارے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں چھین لیں ہمیں فاقوں پر مجبور کر دیا قدرت ہی ہے جن سے ہم رحم کی اپیل اور ایسے حکمرانوں سے چھٹکارے کی دعا کر سکتے ہیں ہمارے ملک کا ہر سیکٹر تباہ ہو چکا ہے ہر جگہ مافیا راج ہے