میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اینٹی کرپشن تحقیقات،اربوں کی بدعنوانی میں ملوث سیسی کے 13 افسران بے نقاب

اینٹی کرپشن تحقیقات،اربوں کی بدعنوانی میں ملوث سیسی کے 13 افسران بے نقاب

ویب ڈیسک
بدھ, ۲ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

کراچی ( رپورٹ / سید منورعلی پیرزادہ ) سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں اربوں روپے کی بدعنوانیوں سے متعلق 13 اعلیٰ افسران کو براہ راست نامزد کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ نے محکمہ اینٹی کرپشن کو تحقیقات کا حکم جاری کردیا ہے ، اینٹی کرپشن تحقیقات میں متعلقہ افسران کے خلاف مزید شواہد اکھٹا کیے جانے کے ساتھ دیگر ملوث افسران کا پتا لگا کر ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی منظوری لی جائے گی ۔ تفصیلات کے مطابق اے سی سی ون کی کمیٹی کے سربراہ چیف سیکریٹری سندھ نے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کی بدعنوانیوں ، مالی بے ضابطگیوں کی شکایات اور میسر ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اوپن انکوائری کی اجازت دی ہے ، جس کے بعد ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سندھ کی جانب سے یکم اگست 2023 ء کو ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے نام لکھے گئے لیٹر نمبر#43-Comp(KS)2023/7956-58 میں حکم جاری کیا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن رولز 1993 کے مطابق معینہ مدت کے دوران تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ جمع کرائیں ۔ چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے ڈائریکٹر ایڈمن زاہد بٹ ، ڈائریکٹر پروکیورمنٹ ڈاکٹر سعادت میمن ، میڈیکل ایڈوائزر شاہد نوناری ، ڈائریکٹر ویجیلنس نادر قناصرو ، ڈائریکٹر آٓڈٹ محمد طاہر ، ایڈوائزر وزیر صنعت محمد خان ابڑو ، ڈائریکٹر فنانس عامر عطاء ، ڈپٹی ڈائریکٹر کورنگی سائٹ مجیب صدیقی ، سوشل سیکورٹی آفیسر شاہد علی میمن ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ممتاز شیخ ، اکاونٹس آفیسر نوشاد ، کیشئر صدیق اور ڈپٹی ڈائریکٹر پروکیورمنٹ ڈاکٹر تنویر خانزادہسمیت دیگر افسران کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی باقاعدہ منظوری دی گئی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن میں سیسی افسران کے خلاف برسوں سے تحقیقات کا سلسلہ جاری تھا ، جسے کئی مرتبہ سیاسی وسرکاری اثرورسوخ کی بنیاد پر دبایا گیا ، اس مرتبہ بھی اینٹی کرپشن تحقیقات میں سیسی افسران کے خلاف اربوں روپے کی بدعنوانیوں سے متعلق شواہد موجود ہیں ، جس کی بنیاد پر ذمہ داران کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا جانا تھا تاہم مزید شواہد حاصل کرنے کو جواز بنا کر یہ سلسلہ اوپن انکوائری تک محدود کروایا گیا ، اینٹی کرپشن کو اپنی ابتدائی تحقیقات میں سیسی افسران سے متعلق جو شواہد حاصل ہوچکے ہیں ، اس کے مطابق سینکڑوں صنعتوں کو جعلی آڈٹ کے ذریعے جہاں سالانہ کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچایا گیا وہاں کروڑوں روپے کما کر سیسی کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ، مزدوروں کے اعداد وشمار میں ردوبدل کرنے کے عوض سالانہ کروڑوں روپے کمائے جاتے ہیں ، اینٹی کرپشن کو گارمنٹ کی ایک صنعت سے متعلق بھی شواہد حاصل ہوئے ہیں ، جس کے مطابق سیسی افسران نے سالانہ کروڑوں کی ادائیگی کو جعلی آڈٹ کے ذریعے روک کر اپنی ذرائع آمدن کا ذریعہ بنایا ، سستی اور غیر معیار ادویات کی خریداری ، معیاری ادویات کی خلاف ضابطہ خریداری اور غیر متعلقہ افراد میں تقسیم ، بے نظیر مزدور کارڈ کے غیر قانونی منصوبہ کو خلاف ضابطہ شروع کیا گیا ، جس کے اخراجات پبلک فنڈز سے خلاف ضابطہ حاصل کرکے آپس میں بندر بانٹ کیے گئے ، یکم جنوری 2021 ء کو بے نظیر مزدور کارڈ کے منصوبے کا آغاز کیا گیا ، جو 2 سال میں مکمل ہونا تھا ، سیسی کے 6 لاکھ 60 ہزار مزدوروں میں سے صرف 60 ہزار مزدوروں کو کارڈ جاری کیے گئے جبکہ مزدور کارڈ کی تیاری میں بھی کروڑوں روپے کے گھپلے کیے گئے ، خلاف ضابط بغیر کسی منظوری کے مزدور کارڈ بنوائی کی لاگت 1600 روپے فی کس منظور کروائی گئی ، اسی طرز پر بپلک فنڈ ، مزدور فنڈ دیگر شعبہ جات میں کمیشن خوری کے لیے جعلسازی کی گئی ، سرکاری ریکارڈ غائب کرکے کرپشن کے شواہد مٹائے گئے ، ٹھیکوں کی آڑ میں کروڑوں روپے کمیشن حاصل کی گئی ، اسی طرز کی متعدد بدعنوانیوں سے متعلق اینٹی کرپشن آگاہ ہے ، اب اوپن انکوائری میں متعلقہ اینٹی کرپشن آفیسر کو ذمہ داری تقویض کی گئی ہے کہ سیسی افسران سے متعلق مزید ٹھوس شواہد فراہم کریں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے تحقیقات کے حکم کے بعد سیسی افسران اینٹی کرپشن تحقیقات پر اثرانداز ہونے کے لیے متحرک ہوچکے ہیں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اپنے خلاف جاری انکوائری کو رکوانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں