میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ پارا چنار

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ پارا چنار

ویب ڈیسک
اتوار, ۲ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روزپارا چنار پہنچ کر قبائلی عمائدین سے ملاقات کی، اس موقع پر عمائدین نے پاک فوج اور اس کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف پاکستانی اور مسلمان ہیں، ہمارا خون پاکستان کے لیے ہے،ہم بہادر افواج کے کردار اور مشکلات کو سمجھتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر مقامی قبائلی عمائدین نے دھرنا ختم کرنے سے متعلق اپنے مطالبات بھی پیش کیے جس پر آرمی چیف نے علاقے کی سیکورٹی سے متعلق مطالبات پر فوری طور پر عمل کرنے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پارا چنار میں بازار میں عین اس وقت یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے تھے جب لوگوں کی بڑی تعداد عید کی خریداری میں مصروف تھی، دھماکے کے بعد متاثرین اور مقامی عمائدین نے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دے دیا تھا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات کو فرقہ وارانہ اور لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فوج سوشل میڈیا پر جاری مذموم مہم کو بغور دیکھ رہی ہے۔ قوم کو بھی اس سازش کو سمجھنا ہو گا۔ موجودہ حادثات کو دانستہ طور پر فرقہ وارانہ منافرت کا رنگ دیا جا رہا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پارا چنار میں مختلف طبقہ فکر کے علما سے ملاقاتیں کیں۔ ان میں ایسے مسالک کے علمابھی شامل ہیں جنہیں پارا چنارمیں دہشت گردی کے سانحہ پر تحفظات ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پارا چنارمیں عمائدین سے ملاقات کے دوران انھیں یقین دلایا کہ ان کے ساتھ بھی ملک کے دیگر کسی بھی علاقے کے لوگوں جیسا ہی سلوک کیاجائے گا اور پارہ چنار میں دہشت گردی کاشکار ہونے والوں کو بھی ملک کے دیگر علاقوںکے متاثرین کودیے جانے والے معاوضے کے مساوی معاوضہ ادا کیاجائے گا، پارا چنار کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سیکورٹی میں فوری طورپر اضافہ کیاجائے گا ،علاقے کے حساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے ، اور سانحات اور حادثات کے زخمیوں کو علاج معالجے کی فوری اور جدید سہولتیں پہنچانے کے لیے پاک فوج علاقے میں ایک ٹراما سینٹر بھی قائم کرے گی۔قبل ازیں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفوریہ واضح کرچکے ہیں کہ ہم کسی بھی فرقے سے بالاتر صرف پاکستانی اور مسلمان ہیں اور انتہاپسندی کو متحد ہوکر شکست دیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ ہم پاکستانی اورمسلمان ہیں، دہشت گردی اور انتہا پسندی کو اکٹھے ہوکر شکست دیں گے، پورے پاکستان کی سیکورٹی اور عوام ہمارے لئے برابرہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ آرمی چیف نے اضافی دستوں اور سیف سٹی منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے سیکورٹی صورتحال مزید بہتر کرنے کے لیے ہدایات جاری کردی ہیں۔
پارا چنار میں دہشت گردی کا واقعہ اپنی نوعیت کامنفرد واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی دہشت گرد پارا چنار کے بے قصور اور نہتے عوام کو خاک وخون میں نہلاتے رہے ہیں اور پاراچنار کے عوام اور سیاسی پارٹیاں اس طرح کے واقعات کے تسلسل پر مسلسل احتجاج کرتی رہی ہیں۔پاراچنار میں دہشت گردی کاتازہ ترین واقعہ اگرچہ دہشت گردوں کی کارستانی کانتیجہ ہے لیکن اس میں مقامی انتظامیہ خاص طور
پر سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کی غفلت کے شائبے کو بھی نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔اگر مقامی انتظامیہ دہشت گردی کے سابقہ واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے شہریوں کے تحفظ کے انتظامات کواپ ڈیٹ کرتی اور عید کی مناسبت سے سیکورٹی کے زیادہ سخت انتظامات کرنے پر توجہ دیتی تو شاید دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوتے یا اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کوجان سے ہاتھ نہ دھونا پڑتا۔دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد بھی وزارت داخلہ نے اس کی سنگینی کو نظر انداز کیا اور اسے ایک عام سا واقعہ تصور کرتے ہوئے نظر انداز کردیا اور ہمارے وزیر داخلہ جو چھوٹے چھوٹے واقعات پر لمبی لمبی پریس کا نفرنسیں کرنے کی شہرت رکھتے ہیں دہشت گردی کے اس واقعہ پر مکمل خاموش رہے ،جس سے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو اس واقعے کو مزید سنگین تر بنانے کے لیے من پسند بے بنیاد پروپیگنڈاکرکے دہشت گردی کے متاثرین کو گمراہ کرنے کا موقع مل گیا اورموقع پرست عناصر نے وزیراعظم کی وطن واپسی کے بعد احمد پور شرقیہ کے متاثرین سے ان کی ملاقاتوںا وران کے لیے امداد کے اعلان اور پارا چنار کے واقعے پر مکمل خاموشی کو ایک ایشو بنا کر اس حوالے سے سوشل میڈیا پر باقاعدہ مہم شروع کردی۔
پاراچنار میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد وزیراعظم اوروزیر داخلہ کی جانب سے اس کو نظر انداز کرتے ہوئے احمد پور شرقیہ کے حادثاتی سانحہ کے متاثرین سے ملاقاتیں اور پارا چنا ر واقعہ پر مکمل خاموشی کی وجہ سے سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی گمراہ کن مہم اوراس کی وجہ سے پیداہونے والے شکوک وشبہات کے تناظر میں آرمی چیف کی فوری طورپر وہاں پہنچ کر متاثرین کی دادرسی بلاشبہ ایک اچھی کوشش ہے جس سے پارا چنار کی صورتحال معمول پر آنے میں مدد ملے گی ۔ پارا چنار دہشتگردی میں 67 افراد شہید اور 300 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ وزیراعظم کو سانحہ احمد پور شرقیہ کے متاثرین کی دلجوئی کے فوری بعد بلاتاخیر پارا چنار جا کر متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کرنا چاہئے تھی لیکن ابھی تک ان کا پارا چنار جانے کا کوئی شیڈول سامنے نہیں آیا۔ جبکہ اس کے برعکس پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے اس واقعے کے فوری بعد پارا چنار جانے کی کوشش کی لیکن موسم آڑے آگیا اور ان کا ہیلی کاپٹر وہاں نہیں اترسکا، پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔ وہ پاک فوج کو جہاں موقع ملتا ہے نشانا بناتے ہیں۔ قوم میں فوج کو متنازع بنانا بھی دہشت گردی کا ایجنڈا ہے۔ جس مہم کی طرف جنرل باجوہ نے اشارہ کیا اس میں فوج کو بدنام کرنے اور متنازع بنانے کی سازش کارفرما نظر آتی ہے جس کا ہر محب وطن پاکستانی کو بلاامتیازِ مذہب و مسلک ادراک ہونا چاہئے۔ وزیراعظم فوری طور پر معاملات اپنے ہاتھ میں لیں۔ بلاتاخیر پاراچنار جا کر متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کریں اور احتجاج کرنے والوں کے مطالبات پر ہمدردانہ غور کریں۔
امید کی جاتی ہے کہ وزیر اعظم اس جانب توجہ دیں گے اور پارہ چنار کے سوگوار خاندانوں کودلاسہ دینے کے لیے کچھ وقت نکال کر بلاتاخیر پارہ چنار کا دورہ کریں گے تاکہ اس علاقے کے لوگوں کے دلوں سے وزیر اعظم اوروزیر داخلہ کی بے اعتناعی کے سبب پیدا ہونے والے احساس محرومی کا ازالہ ہوسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں