میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
متنازع تقریر پر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس‘ دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں‘ سپریم کورٹ

متنازع تقریر پر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس‘ دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں‘ سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد ( بیورو رپورٹ) پاناما تحقیقات کے حوالے سے حکومت اور اعلیٰ عدلیہ کے درمیان تصادم کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، سپریم کورٹ نے دھمکیاں ملنے پر حکومت کو مافیا قرار دیا ہے جبکہ حکومت نے اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی تقریر سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آمر سے خوف زدہ نہ ہونے والے جج نہال ہاشمی کی دھمکیوںاور گیدڑ بھبکیوں سے مرعوب نہیں ہوں گے ہم اچھی طرح جانتے ہیں نہال ہاشمی کے اند کون بول رہا ہے ہمیں کیس کے نتائج کا ڈر نہیں اور نہ ہمیں کوئی ڈرا سکتا ہے ہم نے آمر کو برداشت کیا لیکن کسی نے ہمارے بچوں کو دھمکی نہیں دی، صرف مافیا والے اور دہشت گرد بچوں کو دھمکیاں دیتے ہیں ۔ عدالت عظمیٰ نے مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کیخلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان کی متنازع تقریر پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا اور تحریری وضاحت طلب کرلی جبکہ عدالت نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو پراسیکیوٹر مقرر کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ بتایا جائے نہال ہاشمی کیخلاف کونسی دفعات لگائی جائیں، جمعرات کو نہال ہاشمی کی ججز اور جے آئی ٹی سے متعلق مبینہ متنازعہ تقریر سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی پاناماعملدرآمد بینچ نے کی ۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ دیکھ رہے ہوں گے آپ کے ارد گرد کیا ہو رہا ہے جے آئی ٹی پر کیا کچھ کہا جا رہا ہے ، ہم ہرچیز دیکھ رہے ہیں،بہت سی چیزیں بڑھا چڑھا کر پیش کی جارہی ہیں۔ ہم نے جے آئی ٹی کو منتخب کیا اور رجسٹرار سے لوگوں کو منتخب کرنے کے لیے کہا لیکن جے آئی ٹی بارے مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے ، ہمیں کیس کے نتائج کا ڈر نہیں اور نہ ہمیں کوئی ڈرا سکتا ہے۔جسٹس اعجاز نے مزید کہا کہ جو بھی ہماری یا عدلیہ کی تضحیک کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ،آپ کی حکومت ہمارے لیے مسائل پیدا کر رہی ہے۔ جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی حکومت میں ہمیں اور ہمارے بچوں کودھمکا یا جا رہا ہے یہ آپ کی حکومت ہے ہم نے 3نومبر کو بھی آمر کو برداشت کیا لیکن کسی نے ہمارے بچوں کو دھمکی نہیں دی ، ہم جانتے ہیں نہال ہاشمی کی آواز میں کوئی اور بول رہا تھا۔ہمارے ملک میں اپنی لڑائی میں بچوں کو لانے کا رواج نہیں ہے ساتھ انہوں نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کون لوگ ہوتے ہیں جو بچوں کو لڑائی میں شامل کرتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ بزدل لوگ ایسا کرتے ہیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بزدل نہیں مافیا اور دہشت گرد ایسا کرتے ہیں، مبارک ہو مسٹر اٹارنی جنرل آپ کی حکومت نے سسلین مافیا کو جوائن کرلیا ہے اس دوران نہال ہاشمی نے روسٹرپر آ کر کہا کہ میں روزے سے ہوں قسم اٹھا کر کہتا ہوں توہین عدالت کی سوچ بھی نہیں سکتا، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ صرف نہال ہاشمی نہیں دیگر حکومتی اراکین بھی اسی طرز مہم چلا رہے ہیں ،کابینہ کے ارکان پاناما کیس کی سماعت کے دوران دھمکیاں دیتے رہے، ججز کیخلاف مہم چلائی جا رہی ہے روز ہ سب کاہی ہوتا ہے آپ شوکاز کاجواب دیں ، شوکاز کے جواب کا ویڈیو کے ساتھ موازنہ کیا جائے گاسپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پیر تک جواب طلب کرلیا۔دوسری جانب حکومت پاکستان کے ترجمان نے سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ایک معزز جج کے مبینہ ریمارکس پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریمارکس اعلیٰ عدلیہ کی روایات اور خود سپریم کورٹ کے ضابطہ اخلاق کے منافی ہیں ۔ جمعرات کو ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ معزز جج نے دوران سماعت معاملے کی مکمل آگاہی کے بغیر حکومت پر نہ صرف بے بنیاد الزامات لگائے بلکہ وزیراعظم کی جانب سے نہال ہاشمی کے خلاف اٹھائے گئے انتہائی تادیبی اقدامات کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے محض سپریم کورٹ کی سماعت اور توہین عدالت نوٹس کار رد عمل قراردیا۔ترجمان نے کہا ہے کہ معزز جج کی جانب سے حکومت کو مافیا اور اٹارنی جنرل کو اس کا نمائندہ قرار دینا افسوس ناک ہے، اس سے دنیا بھر میں پاکستان کی شناخت اور وقار کو دھچکا پہنچا۔حکومتی ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ یہ ریمارکس اعلیٰ عدلیہ کی روایات، معزز جج کے حلف اور سپریم کورٹ کے ضابطہ اخلاق کے منافی ہیں۔حکومت کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ معزز جج نے مکمل آگاہی کے بغیر حکومت پر بے بنیاد الزامات لگائے، سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے نہال ہاشمی کے خلاف اقدامات کو نظر انداز کیا۔ علاوہ ازیں ترجمان شریف فیملی نے کہاہے کہ بعض چینلزپرچلنے والے جے آئی ٹی کے حسین نوازسے کئے گئے سوال وجواب فرضی اوربے بنیادہیں، نہیں معلوم یہ میڈیاپرکیسے نشرہوئے۔ جمعرات کے روزترجمان شریف فیملی نے اپنے بیان میں کہاکہ ہم نے جے آئی ٹی کی رازداری کوہمیشہ ملحوظ خاطررکھابعض چینلزپرجے آئی ٹی کے حسین نوازسے سوال وجواب فرضی اوربے بنیادہیں ہمیں نہیں معلوم یہ سوال وجواب میڈیاپرکیسے نشرہوئے بہترہوگاکہ جے آئی ٹی اپنی پوزیشن واضح کرے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں