
ایف بی آر، کرپشن سے دور رکھنے کے لیے افسران کی حلف برداری
شیئر کریں
کمشنر ریفنڈ زون ایم ٹی او،عبدالرحمان خلجی کی جانب سے تمام افسران حلف کے لیے مدعو
ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر شاہ فیصل نے افسران سے کرپشن باقاعدہ حلف لیا، رپورٹ
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے افسران کو کرپشن سے باز رکھنے کے لیے حلف لینا شروع کردیا ۔ جرأت کو ایف بی آر میں موجود ذرائع نے آگاہ کیا ہے کہ گزشتہ دنوں کمشنر ریفنڈ زون ایم ٹی او،عبدالرحمان خلجی کی جانب سے تمام افسران کو مدعو کیا گیاجس میں ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر شاہ فیصل نے افسران سے کرپشن سے دور رہنے کا باقاعدہ حلف لیا۔ ڈاکٹر شاہ فیصل نے حلف سے قبل سورہ بقرہ کی آیت نمبر 188 اور اس کا ترجمہ سنایا جس میں تاکید کی گئی ہے کہ’’اور ایک دوسرے کا مالِ ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے ) تم جانتے بھی ہو‘‘۔ بعدازاں افسران سے باقاعدہ حلف لیا گیاجس کے الفاظ یہ ہیں کہ’’ میں مکمل ہوش وحواس میں اللہ تعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر اور اپنی مکمل ذمہ داری کے ساتھ یہ حلف اٹھاتا ہوں کہ میں ہر قسم کی بدعنوانی سے مکمل طور پر اعلان برأت کرتا ہوں۔ میں عہد کرتا ہوں کہ میں اپنی سرکاری اور دفتری معاملات میں دیانت داری ، شفافیت اورسچائی کے اُصولوں پر مکمل کاربند رہوں گا۔ اور بالواسطہ یا بلاواسطہ کسی قسم کی مالی لالچ، بے ضابطگی یا خیانت سے مکمل احتراز کروں گا۔اس عہد میں اللہ تعالیٰ میری مدد فرمائے اور مجھے ثابت قدم رکھے۔ اے اللہ میں تجھ سے ہدایت ، پرہیز گاری، پاک دامنی اور کفایت شعاری کا سوال کرتا ہوں‘‘(آمین)واضح رہے کہ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے 21 جنوری کے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ادارے کے اندر کرپشن کا اعتراف کیا تھا۔ پاکستان کے قومی خزانے میں آمدن کے تمام ذرائع پر کنٹرول رکھنے والے اس ادارے میں ہزاروں ارب کی کرپشن کی جاتی ہے۔ جبکہ ادارے کے معمولی افسران متعدد جائیدادوں کے مالک تصور کیے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے 2023 میں24؍اگست کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ایک اجلاس میں تب کے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو زبیر امجد ٹوانہ نے انکشاف کیا تھا کہ ایف بی آر میں 500سے 600ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔ اُس موقع پر زبیر امجد ٹوانہ کا کہنا تھا کہ ادارے کے لیے ممکن نہیں کہ ایف بی آر کے تمام 25ہزار ملازمین کے اثاثے چیک کر سکیں۔انہوں نے کہا تھا کہ ایف بی آر میں تعیناتی اور ترقی کے موقع پر ملازمین کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے اثاثے ظاہر کریں۔تب ایک سینیٹر نے سوال اُٹھایا تھاکہ ایف بی آر 25ہزار ملازمین کے اثاثے چیک نہیں کر سکتا تو 25کروڑ لوگوں کے اثاثے کیسے چیک کرے گا؟