حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ کی کرسی بدستور خطرے سے دوچار
شیئر کریں
الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخاب میں حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ دینے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین کا مقدمہ 6 مئی کو اٹھانے کے بعد قانونی ماہرین کا کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ کو ثابت کرنا ہوگا کہ انہیں ایوان میں اکثریت حاصل ہے۔نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) اس بات پر پرامید نظر آتی ہیں کہ پی ٹی آئی کے 26 منحرف اراکین کا فیصلہ آنے کے بعد ہفتہ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھانے والے حمزہ شہباز کو عہدے سے فارغ کیا جائے گا۔سپریم کورٹ کے وکیل مبین الدین قاضی نے نجی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار اگر الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت تحریک انصاف کے منحرف اراکین کو اسمبلی رکنیت سے ہٹا دیا تو پھر نومنتخب وزیر اعلیٰ ایوان میں اپنی اکثریت کھو بیٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں گورنر، وزیر اعلیٰ کو ’اعتماد کا ووٹ‘ لینے کا کہہ سکتے ہیں یا پھر وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاسکتی ہے۔چونکہ وزیر اعظم شہباز شریف پہلے ہی صدر عارف علوی کو گورنر عمر سرفراز چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کی تجویز دے چکے ہیں اس لیے امکان ہے کہ جب الیکشن کمیشن کی جانب سے منحرف ہونے والوں کو ’نااہل‘ کرنے کا فیصلہ اس ماہ کے آخر میں آئے گا تو گورنر چیمہ کی جگہ شاید پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم احمد محمود لے لیں۔