میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بشیرمیمن کے انکشافات ،ابراج گروپ کودی گئی کلین چٹ سیاسی حلقوں میں زیربحث

بشیرمیمن کے انکشافات ،ابراج گروپ کودی گئی کلین چٹ سیاسی حلقوں میں زیربحث

ویب ڈیسک
اتوار, ۲ مئی ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: شعیب مختار)سابق ڈی جی ایف آ ئی اے کے تازہ ترین انکشافات وفاقی حکومت کی سبکی کا باعث بن گئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق اہم بیان سامنے آ نے کے بعدفارن فنڈنگ کیس کے مرکزی کردار عارف نقوی کے ابراج گروپ کودی گئی کلین چٹ بھی سیاسی حلقوں میں زیر بحث آ گئی عالمی فراڈ میں ملوث امن فاؤنڈیشن اور کے الیکٹرک کے سربراہ کیخلاف کسی بھی قسم کی انکوائری پاکستان میں شروع نہ ہو سکی بشیر میمن کا ابراج گروپ سے متعلق چند سالوں قبل کیا گیا انکشاف سیاسی حلقوں میں یاد کیا جانے لگا۔تفصیلات کے مطابق سال 2002میں ’’ابراج کیپٹل‘‘ کے نام سے دبئی میں کمپنی قائم کی گئی تھی جو2012میں ابراج گروپ میں تبدیل ہوئی ہے ابراج گروپ کی جانب سے پوری دنیا میں سرمایہ کاروں سے تعاون حاصل کرتے ہوئے17بلین ڈالرسے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی تھی جس میں دوگروپوں کے فنڈز غیر قانونی طور پر ابراج گروپ کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے تھے بعد ازاں مذکورہ رقم عارف نقوی کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی گئیں تھیں جس کے بعد ابراج گروپ، عالمی بینک اورمائیکرو سافٹ کے سربراہ بل گیٹس کی’’بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘‘کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں اس ضمن میں دبئی کے فنانشل سینٹر واچ ڈاگ نے سرمایہ کاروں کو گمراہ کرنے کے الزام میں ابراج گروپ پر 31کروڑ 50لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی کیا تھا جبکہ385 ملین ڈالرز کے فراڈ کے الزام میں سربراہ عارف نقوی اور انکے قریبی ساتھی ابراج گروپ کے مینیجنگ ڈائریکٹر مصطفی عبدالودود کو برطانیہ میں میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد 2مئی 2019کو ان کی ضمانت15ملین پونڈ کے عیوض اس شرط پر منظور کی گئی تھی کے وہ کسی بھی ملک کا دورہ نہیں کرینگے۔ امریکی عدالت کی جانب منی لانڈرنگ فراڈ اور جعلسازی کے الزام پر عارف نقوی کو 300سال جیل قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ ان کی امریکا کو حوالگی سے متعلق تاہم کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ہے جس پر برطانوی عدالت کی رضا مندی نہ ہونا بتائی جاتی ہے۔ابراج گروپ کی جانب سے2009میں 1.4بلین ڈالرکی سرمایہ کاری سے کے الیکٹرک کے اکثریتی شیئرز خریدے گئے تھے جس کے تحت کے الیکٹرک کا مکمل انتظامی کنٹرول ابراج گروپ کوحکومتی معاہدے کے تحت دیا گیا ہے اس ادارے کے 25 لاکھ صارفین ہیں جبکہ کراچی کو بجلی کی فراہمی ابراج گروپ کی بنیادی ذمہ داری ہے حالیہ دنوں برطانیہ میں مقیم عارف نقوی مالی مشکلات کاشکار ہیں جس کے تحت کے الیکٹرک کو خریدنے کی خواہشمند چین کی کمپنی ”شنگھائی الیکٹرک” کو66.40 شیئر دینے کی تیاریاں عروج پر پہنچی ہوئی ہیں جو عارف نقوی کی ملکیت بتائی جاتی ہے۔عالمی فراڈ یافتہ ابراج گروپ قومی ادارے کا بھی مقروض بتایا جاتا ہے جس کی بنیادی وجہ کی الیکٹرک کی سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کو2012 سے اب تک 100ارب کی ادائیگی سے انکاری بتائی جاتی ہے۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کی جانب سے ایس ایس جی سی سے معاہدہ صرف اور صرف 10ایم ایم سی ایف ڈی تھا اور اس وقت کے الیکٹرک کو 190 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جا رہی ہے تاہم تمام تر دورانیے میں کوئی نیا معاہدہ سامنے نہیں آ سکا ہے۔اس سلسلے میں سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی جانب سے بھی تمام ترمعاملا ت سے وفاقی کابینہ کو آ گاہ کیا گیا تھا جس پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے قریبی دوست کیخلاف انکوائری سے انہیں روک دیا تھا۔ عارف نقوی وزیر اعظم پاکستان کے خصوصی دست راز بتائے جاتے ہیں جس کے تحت ان سے متعلق کسی بھی قسم کی تحقیقات کا آغاز پاکستان میں نہیں ہو سکا ہے نیز ان کیخلاف تحریک انصاف کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے کی مالی معاونت کرنے پراسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے نیب کو تحقیقات سونپی گئی تھی تاہم 2016 میں نیب کی جانب سے یہ انکوائری بند کردی گئی تھی واضح رہے عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان بھی اپنی کتاب میں ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی کے پی ٹی آ ئی کے 2013 کے انتخابات کے 66 فیصد اخراجات اٹھانے اور انکے فارن فنڈنگ کیس میں ملوث ہونے سے متعلق اہم انکشافات کرچکی ہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی جانب سے چند سالوں قبل انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا جا چکاہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں