جبری گمشدگی بغاوت ہے، اس پر بغاوت کا مقدمہ بنتا ہے،جسٹس اطہر من اللہ
شیئر کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مدثر نارو بازیابی کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ جبری گمشدگی بغاوت ہے اور اس پر بغاوت کا مقدمہ بنتا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں مدثرنارو بازیابی کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور عدالتی معاون عدالت میں پیش ہوئے۔دورانِ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ آئین کے تحت چلنے والے ملک میں جبری گمشدگیاں ناقابل قبول ہیں، کیا مدثرنارو کو تلاش نہ کر پانا ریاستی اداروں کی ناکامی ہے؟ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے یہ سب دیکھنا تھا ناں، کیا اْن کی مرضی کے بغیرکسی کو لاپتا کیاجاسکتاہے؟ نہیں کیاجاسکتا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ لوگوں کا مسنگ ہوجانا ریاست کی نااہلی ہے، پھر وہ ٹریس بھی نہیں ہوپاتے، جبری گمشدگی پر دہشتگردی کی دفعات لگتی ہیں، اگر ریاستی ادارے ایگزیکٹو کے کنٹرول میں نہیں تو ایگزیکٹو ذمہ دارہے، کیوں نہ چیف ایگزیکٹو کو ذمہ دار ٹھہرائیں؟چیف جسٹس نے کہا کہ جبری گمشدگی بغاوت ہے، اس پر بغاوت کا مقدمہ بنتا ہے۔