میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اصغر خان کیس ،سپریم کورٹ نے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

اصغر خان کیس ،سپریم کورٹ نے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

ویب ڈیسک
منگل, ۲ اپریل ۲۰۱۹

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی ۔عدالت نے کہا کہ ا یف آئی اے جس راستے پر لے کر جانا چاہتی ہے اس راستے پر نہیں جائیں گے ۔ ہم کیس بند کرنے نہیں جارہے ۔ منگل کو جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔وزارت دفاع کی طرف سے ڈائریکٹر لیگل عدالت میں پیش ہوئے ۔عدالت نے استفسار کیا کہ بینک اکائونٹس کون چلا رہا تھا اس کی نشاندہی کریں۔ رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کریں کہ کون سا ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔ پیسے لینے والوں سے متعلق شواہد یا شکوک سے بھی آگاہ کریں ۔عدالت نے کہا رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ ملا نہیں وہ کس کے پاس ہونا چاہئے ؟ رقم لینے سے انکار کرنے والوں کا نام بھی رپورٹ میں شامل کیا جائے ۔جسٹس عظمت سعید نے ڈائریکٹر لیگل وزارت دفاع سے استفسار کیا کہ ہم نے رپورٹ طلب کی تھی کیا آپ نے جمع کروادی؟وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے 16 مارچ کو رپورٹ جمع کروادی تھی۔ اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس د یے کہ آپ کی رپورٹ ریکارڈ پر موجود نہیں دوبارہ جمع کروائیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا میرا خیال ہے کہ رقم لینے والوں کا پتا چل جائے گا،ایف آئی اے جس راستے پر لے کر جانا چاہتی ہے اس راستے پر نہیں جائیں گے ۔ ہم کیس بند کرنے نہیں جارہے ۔اصغر خان کے خاندان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے اپنے رول کو تسلیم کیا ہوا ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم مرحلہ وار اس کیس کو لے کر چلیں گے اور نظر رکھنی ہے جہاں پہنچنا ہے ۔کیس کی سماعت 22 اپریل تک ملتوی کردی گئی ۔سپریم کورٹ نیاصغر خان کیس سے متعلق 11 فروری کی سماعت کا تحریری حکمنامہ 15 فروری کو جاری کیا تھا۔سپریم کورٹ کی طرف سے جاری حکمنامے میں کہا گیا کہ وزارت دفاع نے بیان دیا کہ ملوث افسران کے خلاف کارروائی چل رہی ہے ۔وزارت دفاع نے کہا کہ عدالتی حکم نامے پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے ۔ عدالت کارروائی مکمل کرنے کے لیے وقت دے ۔عدالت نے کہاہے کہ وزارت دفاع 4 ہفتوں میں اپنی کارروائی مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے ۔عدالتی حکمانے میں کہا گیاہے کہ ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ وہ بند گلی میں داخل ہوچکے ہیں، ایف آئی اے نے کہا کہ اس معاملے پر مزید کارروائی ممکن نہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں