میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اورنگی ٹاؤن ،جرمن اسکول کی اراضی میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف

اورنگی ٹاؤن ،جرمن اسکول کی اراضی میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف

ویب ڈیسک
منگل, ۱ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

جرمن کی ملکیت تعلیمی ادارہ جرمن اسکول اورنگی ٹاؤن کے الاٹ پلاٹ کو سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر غیرقانونی الاٹمنٹ کرنے سنگین بے ضابطگیاں کا انکشاف کرتے ہوئے 120 اسکوائر یارڈ کے پلاٹس کے بینک چالان اور مہر جعلی ، چالان کے اندراج جعلی فراڈ، الاٹ ہونے والے کا شناختی کارڈ اندراج تک نہیںکیاگیا ہے،25ایکٹر اراضی میں 10ایکٹر پر مشتمل تین سو سے زائد پلاٹس غیر قانونی الاٹمنٹ اور لیز کرنے اورچھ پلاٹ چھ سو گز تجارتی بنیاد پر الاٹ کئے گئے، سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کے چالان پر دستخط موجود ہیں، روزنامہ جرأت کو ملنے والے سرکاری دستایزات میںچالان میں بینک اکاؤنٹ نمبر 2340-8، اس میں تاریخ5درج ہے، ماہ اور سال کے خانے میں صرف 7کا اندراج کیا گیا ہے ،جبکہ چالان کا نمبر 040ہاتھ سے لکھا گیا ہے۔ سعادیہ عابدبنت محمد عابد کو120اسکوائر یارڈ کا پلاٹ نمبر 238 گلشن بہار سیکٹر 16اورنگی ٹاؤن کو الاٹ کردہ چالان میںاکوپنسی ویلیو 440روپے کے حساب سے 52,800روپے ، گراؤنڈ رینٹ8700روپے ، سروے فیس 2000روپے ، فراڈ کا یہ عالم ہے کہ تاریخ10جنوری اورسال کے خانہ میں صرف 17تحریر کیا گیا ہے،اورمجموعی طور پر 63,500روپے کا چالان جاری کیا گیا جس پر سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی رضوان خان کے دستخط موجود ہیں، جعلسازی ، فراڈ اور دھوکا دہی کا یہ عالم ہے کہ نیشنل بینک KMCبرانچ کی مہر لگی ہے جس میںبھی تاریخ 13جنوری 20لکھا ہے، اس سے آگے تحریر کی اسٹیمپ نظر نہیں آرہی ہے ،بعض پر 13جنوری 2017کی تاریخ درج ہے۔ دلچسپ امر ہے کہ جعلساز گروپ نے جرمن اسکول کی قیمتی زمین کا چالان کے مطابق شیٹ نمبر III، اورنگی ٹاؤن شپ (O.T.S)تحریر درج کیا گیا ہے،چالان میں کمپیوٹرائز ڈ شناختی کارڈ کا نمبر اندراج نہیں،دھوکا دہی کا یہ ایک کیس کی تفصیلات منظر عام روزنامہ جرأت لے آیا ہے۔ سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان اس خاتوں پر اتنے مہربان ہیں ان کو تین اور پلاٹ الاٹ کئے جن میںسعادیہ عابد بنت محمد عابد کے نام پلاٹ نمبر231،سعادیہ عابد بنت محمد عابد کے نام پلاٹ نمبر 232، سعادیہ عابد بنت محمد عابد کے نام پلاٹ نمبر233الاٹ کیا گیا تھا اور ایک دوسرے کیس میں ایک ہی خاتوں کو تین الگ الگ پلاٹس الاٹ کئے گئے ہیں، ان میںغزالہ مزمل خاوند محمد مزمل کو پلاٹ نمبر 237،غزالہ مزمل خاوند محمد مزمل کو پلاٹ نمبر235 اورغزالہ مزمل خاوند محمد مزمل کو پلاٹ نمبر236ملے تھے۔ تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹرشکیل احمد، جماعت اسلامی کے حفیظ احمد اوردیگر افراد نے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی رضوان خان کو فریق بناتے ہوئے سابق میونسپل کمشنر بلدیہ عظمیٰ کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان ، ظہورالدین ولد سراج الدین،وحید ڈارولدعلی احمد ڈار، فرخ ڈار ولد علی احمد ڈارکو فریق بناتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میںایک آئینی پٹیشن نمبرD-2515/2017، زیر سماعت ہے، یہ آئین پاکستان کے آر ، ڈبلیو سیکشن 3اور4کی آرٹیکل کے تحت توہین عدالت کے آرڈینس 2003کی درخواست دائر کی گئی ،مذکورہ بالا نام کے درخواست گزار نے یہ پلاٹ نمبر 1، سیٹ نمبر 3سیکٹر 16اور نگی ٹاؤن شپ کراچی کے سلسلے میں دائر کی ہے،اور ST-390، شیٹ نمبر 16اورنگی ٹاؤن کراچی جو تعلیمی مقاصد کیلئے مختص ہے، لیکن جرمن اسکول کو چائناکٹنگ کرکے رہائشی اور تجارتی پلاٹوں کی الاٹ منٹ کرنے کا الزم عائد کیا ہے۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے ہدایت نامہ کے باوجودجواب داخل نہ کیا گیا۔اس علاقہ کے ماسٹر پلان کو چائنا کٹنگ کرکے رفاحی پلاٹ کو رہائشی اور تجارتی حیثیت میں تبدیل کردیا گیا،پاسبان کے الطاف شکور نے اورنگی ٹاؤن کے تعلیمی ادارے کی زمین کی چائناکٹنگ کرنے نہ دیا جائے گا۔ سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کے سرکاری اختیارات کا استعمال پر مقدمات درج کرنے کا اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں