واٹر اینڈ سیوریج بورڈ عثمان اینڈ برادرزآئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کاٹھیکیدار بن گیا
شیئر کریں
( رپورٹ :اسلم شاہ)کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے گزشتہ 6سالوں سے پانی صارفین کے 18لاکھ بلز کی پرنٹنگ اور سپلائی کا غیر قانونی کام کرنے والی کمپنی اسٹیشنری سپلائی کرتے کرتے ادارے کا سب سے بڑا آئی ٹی کاٹھیکیدار بن گیا ہے اور تمام ادارے پر کنٹرول کے ساتھ ساتھ آئی ٹی کا اہم ادارے بھی سنبھال لیے ہیں، جبکہ عثمان اینڈ برادرز کسی بھی آئی ٹی کمپنی کی فرم کے نام رجسٹرر نہیں، بورڈ آف ریونیو کی رجسٹریشن اور اجازت نامہ ضروری ہے، ٹھیکے دار نے رشوت کمیشن اور کک بیک کی وجہ ٹھیکہ میں تمام ضروری کام بھی نہیںکرنے کی تصدیق ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے کیا 25 کمپلین سینٹر کے قیام پر عمل نہ ہوسکا، نہ معاہدہ کے تحت اپپ بن سکانہ ہی تمام صارفین بلز کو اے ٹی ایم اور موبائل اپپ کے ذریعہ ادائیگی کا عمل بھی پانچ ماہ کے دوران آغاز ہوسکا۔اس بارے میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ریونیو ریسورسس وقار ہاشمی نے چمک کے ذریعے مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے، فنانس اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے ادارے کا ویب سائٹ بھی مکمل بند کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ملک اور بیرون ملک ادارے کی انفارمیشن سے آگہی کا نظام بھی گزشتہ ایک سال سے زائد معطل ہے،ایک چیف انجینئر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ انہوں نے کمپنی کے سنگین خلاف ورزی پر دس سے زائد سوالات اٹھائے اور وہ فائل غائب کردی گئی اور ٹھیک دوسال بعد فائل برآمد ہوئی،لیکن اس میں میرے اٹھائے ہوئے سوالات نہیں تھے،جس میں بعض افسران بھی ٹھیکیدار کے ساتھ مجرمانہ فعل میں ملوث ہوں گے، جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کسی فرم کے طور پر رجسٹر نہیں ہے، نہ اس کے پاس آئی ٹی کے ماہرین کی ٹیم موجود ہے، عثمان بردارز کے غیر قانونی کاموں پر واٹر بورڈ میں بڑے پیمانے پر سپورٹ کی وجہ بھی سامنے آگئی ہے، ثاقب احمد گریڈ 19میں متنازع افسرہے، وہ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس تمام جرائم میں پیش پیش بتایا جاتا ہے اور واٹر بورڈ کے دیگر تین افسران بھی اس بہتی کنگا میں شامل ہیں۔ جبکہ انفارمیشن ٹکنالوجی کے ایم آئی ایس سروسز، سوفٹ ویئر ، ڈیزائن ،ڈیٹا بیس سیور، ایکس پی آپریشن کرنا پروجیکٹ میں شامل ہونے کے باوجود کوئی کام نہیں ہورہا ہے، اس کے علاوہ کراچی کے مختلف مقامات میں 25کسٹمرز سینٹر کا قیام اور اس عملے کے نام پراخراجات میں بھی خردبرد جاری ہے اور اس کو چلانا اور کمپیوٹرز ریکارڈ کو اب ڈیٹ کرنے کے بجائے ڈیٹا کا ریکارڈ بھی خفیہ طور پرد یگر ادارے کو فروخت کرنے کے گھناؤنے عمل میں بھی ملوث ہے، مصدق ذرائع کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کے صارفین کا ڈیٹا محفوظ کرنے کا لاکھوں روپے خرچ کرکے کمپیوٹرآلات بھی ناکارہ ہوچکے ہیں نہ اس کا ڈیٹا محفوظ ہے نہ کسی اور جگہ منتقل کیا گیا ہے۔