درود شریف حضور ﷺ کی ذات سے محبت کے اظہارکاذریعہ ہے
شیئر کریں
حاجی محمدحنیف طیب
حضرت ابوجعفر سے مروی ہے حضور علیہ السلام نے فرمایا جوشخص مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا بلاشبہ وہ جنت کاراستہ بھول گیا۔حضور علیہ السلام نے فرمایا جو شخص مجھ پر سومرتبہ درود پڑھے گا ﷲ تعالیٰ اس کی حاجتیں پو ری فرمائے گا ‘ ستر آخرت کی اور تیس دنیا کی جب کوئی شخص حضورنبی کریم ﷺکی ذات اقدس پر دُرودشریف پڑھتا ہے تو درحقیقت وہ اپنے اس عمل سے حضورنبی کریم ﷺسے اپنی محبت کااظہارکرتا ہے ۔جس قدرکثرت سے آپ کی ذات پردُرودشریف پڑھاجاتا ہے۔اسی قدرآپ کی ذات سے اُنسیت، محبت،الفت اور عشق کااظہارہوتاہے۔ہراُمتی پرلازم ہے کہ وہ آپ ﷺکی ذات بابرکات پردُرود وسلام کے نذرانے بھیجتا رہے۔قرآن کریم میں رب ذوالجلال کا یہ فرمان ہے کہ ’’اے ایمان والوحضورﷺنبی کریم کی ذات پر اسی طرح دُرودوسلام بھیجوجس طرح اُس کا رب اوراُس کے فرشتے بھیجتے ہیں‘‘رب ذوالجلال نے فرمایادرحقیقت حضورﷺکی ذات سے محبت کی دلیل ہے،لہٰذااُمتی پرتوکہیں زیادہ لازم ہے کہ وہ اپنے رب کے حکم کی تعمیل اور آپ کی ذات سے محبت میں دُرود وسلام کاتحفہ بھیجتارہے۔یہ عمل اُمتی کے لیے دنیا وآخرت دونوں کے لیے موجب اَجروباعث ثواب ہے۔اس عمل کے ذریعے آفات وبلیا ت کا خاتمہ ہوتاہے اورمصائب ومشکلات سے نجات ملتی ہے۔دُنیا میں جنت اورآخرت میں جہنم سے چھٹکارانصیب ہوتاہے۔
حضرت محمد بن عبدالرحمن سے مروی ہے حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ تم میں سے جوشخص بھی میرے وصال کے بعد مجھ پر سلام بھیجے گا تو جبریل علیہ السلام میر ی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کریں گے یا محمد’’ ﷺ ‘‘ یہ فلاں بن فلاں ہے جس نے آپ پر سلام پڑھاہے تو میں جواب میں فرماؤں گا اور اس پر بھی سلام ہو اور اﷲ تعالیٰ کی رحمت اور برکتیں ہو ں ! حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ دعااس وقت تک زمین و آسمان کے درمیا ن معلق رہتی ہے جب تک کہ نبی اکرم صلی اﷲعلیہ وسلم پردرود نہ پڑھا جائے ۔
حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے حضور علیہ السلام نے فرمایا روزانہ جو شخص مجھ پر سومرتبہ درود پڑھے گا اﷲ تعالیٰ اس کی حاجتیں پو ری فرمائے گا اس میں ستر آخرت کی اور تیس دنیا کی ۔حضرت سعید بن عمر سے مروی ہے حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ میری امت کا جو شخص بھی دل کی گہرائی سے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو ا س پر اﷲ تعالیٰ دس رحمتیں بھیجتا ہے ۔اور اس کے دس درجے بلند فرماکر اس کی دس برائیو ں کو مٹادیتا ہے ۔روایت ہے کہ حضرت سفیان ثوری نے دوران ِ طواف ایک شخص کو دیکھا جو ہر قدم پر درودپاک پڑھتا تھا حضرت سفیا ن نے اس سے کہا کہ کیا بات ہے تو نے تسبیح و تہلیل کو چھوڑ دیا ہے اور اس کی جگہ پرنبی علیہ السلا م پر درود بھیجتا ہے کیا تیرے پا س اس کی دلیل ہے ؟ ا ُس نے کہا اﷲ تجھے معاف کرے تو کون ہے ؟انہو ں نے کہا میں ُسفیان ثوری ہو ں ۔ اس نے کہا کہ اگر تو نا در روز گار نہ ہو تا تومیں تجھے اپنے حال کے متعلق کچھ نہ بتاتااور نہ ہی اپنے راز سے باخبر کرتا پھر کہا کہ میں حج بیتُ اﷲ کے لیے اپنے بیمار پڑے ہو ئے والد کی و جہ سے میں ٹھہر گیا اور ان کا علاج کیا ایک رات میں ان کے سرہانے بیٹھا تھا کہ ان کا انتقال ہو گیا اور چہرہ سیاہ ہوگیا میں نے ’’ انّا ِﷲ واناّالیہ راجعون‘‘ کہہ کر ان کے چہرے پر چادر ڈال دی ،پس میری آنکھیں بوجھل ہو ئیں اور میں سوگیا پھر میں ’’خواب میں ‘‘ ایک ایسے خوبصورت اور وجیہہ شخص کو دیکھتا ہوں کہ اس سے پہلے میں نے اتنا حسین و جمیل اور اس سے بڑھ کر پاکیزہ لباس والا اور خوشبوو مہک والاشخص نہ دیکھا تھا وہ قدم پر قد م اٹھاتامیرے والد کے نزدیک پہنچ گیا اور اس کے چہرے سے چادر ہٹاکر ان کے منہ پر اپنا ہاتھ پھیرا تو وہ سفید ہوگیا پھر وہ شخص لوٹنے لگا تومیں نے ان کا کپڑا پکڑلیا اور کہا اے اﷲ کے بندے تو کو ن ہے جو اس سفرمیں اﷲ تعالیٰ نے تیرے حوالے سے میرے والد پر احسان فرمایا ۔ارشاد فرمایاکیا تومجھے نہیں جانتا ؟ میں صاحب قرآن محمد بن عبداﷲہوں ،اگر چہ تیرا والد اپنے نفس پر زیادتی کرتا رہا لیکن وہ میرے اوپر کثرت سے درود بھیجتا تھا اب جبکہ اس پر مصیبت آئی تو اس نے مجھ سے مدد چاہی اور میں ہر اس شخص کی مدد کرتا ہو ں جو مجھ پر کثرت سے درود پڑھتا ہے پھر میں بیدار ہواتو اپنے والد کے چہرے کو روشن دیکھتا ۔
حضرت ابوجعفر سے مروی ہے حضور علیہ السلام نے فرمایا جوشخص مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا بلاشبہ وہ جنت کاراستہ بھول گیا ،حضرت ابوبریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ چار باتیں ظالمانہ ہیں ۔
۱۔ یہ کہ کھڑے ہو کر آدمی پیشاب کرے ۔
۲۔نماز سے فراغت پانے سے پہلے اپنی پیشانی پونچھے ۔
۳۔اذان سُن کر مئوذن کے کلمات کا جواب نہ دے ۔
۴۔یہ اس کے نزدیک میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور علیہ الصلواۃُوالسلام نے فرمایا کہ مجھ پر درود بھیجوبیشک مجھ پر درود بھیجناتمہارے لیے زکوٰۃ و پاکیزگی ہے اور میرے وسیلے سے اﷲ تعالیٰ سے سوال کرو ،عرض کیا گیا یارسول اﷲ وسیلہ کیا ہے؟ فرمایا جنت میں اعلیٰ درجہ کا مقام ہے جوصرف ایک ہی شخص کو عطاہوگا ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ شخص میں ہی ہوں گا ۔حضرت فقیہہ علیہ الرحمۃفرماتے ہیں حضورا کرم کایہ فرمان کہ درود تمہارے لیے زکوٰۃ ہے اس کامطلب یہ ہے کہ درود پڑھنے سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگر حضور علیہ السلام پر درود بھیجنے کا ثواب اُمیدِ شفاعت نہ بھی ہو تب بھی عقل پر واجب ہے کہ وہ درود کی عظمت سے غافل نہ رہے کیونکہ درود پاک میں گناہوں کی مغفرت بھی ہے اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے رحمت بھی ہے ۔
حضرت انس بن مالک رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور علیہ السلام نے فرمایا کہ جوشخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے دس گناہوں کو مٹادیتا ہے اگر یہ جاننے کا ارادہ ہے ۔کہ درود شریف تمام عبادتوں سے افضل ہے تو اﷲکے اس فرمان میں غور و فکرکرو ’’ بیشک اﷲ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں لہٰذا اے ایمان والوتم بھی ان پر درود بھیجاکرو،،نیز دیگر تمام عبادات کے لیے اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندو ں کو حکم دیاہے مگر نبی علیہ السلام پر درود بھیجنے کے معاملے میں پہلے خود درود بھیجا پھر فرشتوں کو درود بھیجنے کا حکم دیا اور پھر مومنوں کو حضور علیہ السلام پر درود بھیجنے کا حکم فرمایا پس ا س سے ثابت ہو انبی اکر م پر درود بھیجنا تمام عبادات سے افضل ہے۔ حضرت کعب بن عجرہ فرماتے ہیں کہ ہم نے حضور علیہ الصلواۃُو السلام کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اﷲ ہم آپ پر کون سا درود پڑھیں ؟ فرمایا یہ پڑھو۔
۱۔ اے’’ اﷲ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ‘‘ پر اورآپ کی آل پر رحمت اور برکت نازل فرمااور محمد و آل محمد پر ایسی برکتیں نازل فرماجیسی کہ تونے ابراہیم اور آل ِ ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائیں بیشک تو صاحب حمد و ثناء اور بزرگی والا ہے اور بعض فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم پر درودیو ں پڑھو’’
۲۔اے اﷲ تو اور تیرے فرشتے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں ۔بعض فرماتے ہیں کہ حضور اکرم پر درود یوں پڑھو ۔
۳۔اے اﷲمیں تجھے اور تیر ے فرشتوں کو گواہ بناتا ہو ں کہ میں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم پر درود بھیجتاہوں ۔
بعض فرماتے ہیں کہ حضور اکرم پر درود یوں پڑھو ۴۔ اے اﷲ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم پر اور محمد نبی کی آل اور ان کے اصحاب پر درود بھیج اور تیر اذکر کرنے والے تیراذکرکرتے ہیں اور تیرے ذکر سے غفلت کر نے والے ہی غافل ہیں ۔
حضور ﷺنے فرمایاجوشخص مجھ پردُرودبھیجتاہے تو میں اسے اپنے کانوں سے سماعت فرماتاہوں۔آپ کایہ بھی فرمان ہے کہ میں ہراس شخص کوجومجھ پردُرودبھیجتاہے،اس کے نام ،نسب اور شکل سے پہچانتاہوں،گویادُرودکی برکت سے اُمتی اپنے نبی اور اس کے رب کاقرب حاصل کرلیتا ہے اوریہ کہ دُرودپاک کی برکت سے آنے والی آلام ومصائب ٹلتے ہیں اور مشکل معاملات سہل ہوجاتے ہیں ۔رب تعالیٰ ہمیں اپنے رسول کی محبت اور ان کی ذات پردُرود پاک پڑھنے کی استطاعت عطافرمائے۔