سائٹ میں ایکڑوں پر محیط اراضی پر قبضہ ، مسجد کی آڑ
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت)بنوریہ قبضہ گروپ نے خود کو تباہی کے راستے پر ڈال دیا ہے۔ کراچی میں اپنے کھلے قبضوںکے باوجود وہ وضاحتوں میںاس سے انکار کرتے ہیں۔ دروغ گو مفتی نعمان نے اپنی وضاحت کے تیسرے نکتے میں جرأت میں شائع ہونے والی 15؍ اگست کی خبر پر انتہائی سرسری وضاحت کی ہے۔ یہ خبر سائٹ میں ایکٹروں پر محیط اراضی پر قبضے کے متعلق تھی۔ مگر بنوریہ قبضہ گروپ کے دروغ گو سرپرست مفتی نعمان نے لکھا کہ’’ جامعہ بنوریہ عالمیہ تعلیمی ادارہ جس کے پاس ایسی کوئی اراضی نہیں جس پر قبضہ کیا گیا ہو‘‘۔ پہلی بات ہی یہی ہے کہ مفتی نعمان صاحب کو نامعلوم کیوںیہ بھرم ہے کہ وہ ایک تعلیمی ادارہ رکھتے ہیں۔ جامعہ بنوریہ تعلیمی ادارہ ہی تو نہیں ہے، قبضوں ، بھتوں اور چندوں سے بدنام اس ادارے نے علماء کی شاندار تاریخ اور میراث کو ایک دھبہ لگا دیا ہے۔ جہاں تک سائٹ میں ایکڑوں پر محیط اراضی پر قبضے کاتعلق ہے تو مفتی نعمان وضاحت فرمائیں کہ نالے اور اس سے متصل زمین پر کون قابض ہے، اس کا کرایہ کون کھارہا ہے، جس کے بعض جگہوں پر پلاٹ نمبر ڈی ، 254 بھی تحریر ہے؟ بنوریہ قبضہ گروپ نے انتہائی پُرکاری سے نالے پر ایک پُل بناکر فرنٹ پر مسجد قائم کردی۔ جبکہ اس کے پچھلے حصوں پر مختلف قسم کے گودام بنادیے جس کا ماہانہ لاکھوں روپے کرایہ وصولا جاتا ہے۔ اس ضمن میں تفصیلات پہلے ہی تحریر کی جاچکی ہے، اب اس کی کچھ تصاویر بھی شائع کی جارہی ہیں۔ جبکہ اس کے دستاویزی ثبوت عدالت عالیہ میں فراہم کرنے کے لیے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔