میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میانوالی اور نارتھ زون پنجاب نے عمران خان کے ساتھ کیا کیا ؟؟

میانوالی اور نارتھ زون پنجاب نے عمران خان کے ساتھ کیا کیا ؟؟

منتظم
منگل, ۱ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

انوارحقی
اسلام آباد( خصوصی تجزیہ ) سپریم کورٹ میں پاناما لیکس معاملے کی سماعت کے بعد عمران خان نے دو نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کی کال کو موخر کر دیا ہے ۔ عمران خان کا فیصلہ حالات کی نزاکت کے حوالے سے ہر لحاظ سے درست قرار دیا جا رہا ہے۔ اس فیصلے کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ عمران خان کو پی ٹی آئی کی قیادت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا موقع میسر آ گیا ہے ۔ عمران خان کا آبائی ضلع میانوالی جسے عمران خان ہمیشہ اپنا قلعہ قرار دیتے ہیں اور بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ جب میرے ساتھ کوئی نہیں تھا تو میانوالی کے لوگ میرے ساتھ تھے اور میانوالی کے لوگوں نے مجھے اسمبلی میں پہنچایا ۔۔۔ لیکن اب صورتحال اس طرح سے اُلٹ نظر آتی ہے کہ ” اب پورا ملک عمران خان کے ساتھ ہے لیکن میانوالی دکھائی نہیں دیتا “۔۔
دو نومبر کے احتجاج کی کال کے بعد عمران خان نے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ارکانِ پارلیمنٹ اور عہدیداروں کو احتجاجی کال کو کامیاب کرنے کے لیے ملاقاتیں کرکے احتجاج کو کامیاب بنانے کے لیے شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی ۔
عمران خان کی ہدایات کے بر عکس نارتھ زون پنجاب اور ضلع میانوالی سے تعلق رکھنے والے ارکانِ پارلیمنٹ اور قیادت نے عمران خان کی اُمیدوں پر پانی پھیر دیا ۔ شدید ترین مشکل حالات میں جانی خطرات مول لے کر رکاوٹوں اور دشوار گزار پہاڑی راستوں کو عبور کرکے نارتھ زون اور ضلع میانوالی کے جو کارکن ” بنی گالا “ پہنچے ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں تھا ۔ پی ٹی آئی نارتھ زون پنجاب کے صدر عامر کیانی بنی گالا میں کارکنوں کو نظر تو آئے لیکن انہوں نے کارکنوں کے ساتھ ہاتھ ملانے اور سیلفی بنوانے کے سوا کچھ نہیں کیا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے اندورنی ذرائع کا کہنا ہے کہ نارتھ پنجاب کی قیادت نے مختلف اضلاع خصوصاً میانوالی کی قیادت کو ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ہنگامی حالات میں رابطہ بحال رکھنے کے لیے دو سیٹلائٹ فون دےنے کا وعدہ بھی کیا تھا ۔ لیکن قیادت کی جانب سے کیا گیاکسی قسم کا کوئی وعدہ ایفاءنہیں ہوا ۔ ایک اطلاع کے مطابق عمران خان کے آبائی ضلع میانوالی سے نارتھ پنجاب کے جنرل سیکرٹری ۔ ایک ایم این اے اور تین ارکانِ صوبائی اسمبلی 23 یوسی چیئرمین ، 23 وائس چیئر مین اور 100 سے زیادہ بلدیاتی کونسلرز مل کر 100 افراد بھی اسلام آباد لے جانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔ بنی گالا میں میانوالی سے تعلق رکھنے والے 60 سے 70 افراد موجود تھے۔ ان میں سے اکثریت ان پرانے ورکر کی تھی جو 1997 ءسے عمران خان کے ساتھ تھے ۔ ملک طارق رکھی جس کا ذکر عمران خان قومی اور مقامی سطح پر بڑے فخر سے کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی تحریک کا آغاز میانوالی میں ملک طارق رکھی کے ” بنوں میانوالی پٹرولیم سروس “ سے کیا تھا وہ اپنے ساتھیوں زبیر ملک سمیت 25 اکتوبر سے اسلام آباد موجود تھے ۔
میانوالی میں کارکنوں اور قیادت کے درمیان کمیونیکیشن گیپ کی وجہ سے بھی کارکنوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ ضلع میانوالی میں پولیس نے 45 کے قریب پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کرکے ضلع بدر کر دیاتھا ۔ لیکن ابھی تک ان کارکنوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی قدم نہیں اُٹھایا گیا ۔ ذرائع کے مطابق دو نومبر کے احتجاج کے لیے ارکانِ صوبائی اسمبلی سے دو لاکھ روپے اور ارکانِ قومی اسمبلی سے تین لاکھ روپے فی کس کے حساب سے جو فنڈز طلب کیا گیا ۔ فنڈجمع کروانے کے لیے بنک اسلامی کا جو اکاو¿نٹ نمبر دیا گیا تھا اُس میں میانوالی کی پارلیمانی قیادت کی جانب سے کوئی فنڈ جمع نہیں کرایا گیا ۔۔۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ نارتھ زون کی قیادت نے کارکنوں کو کہا تھا کہ آپ ٹرانسپورٹ کی طلب سے آگاہ کریں آپ کو فنڈز اور ٹرانسپورٹ فراہم کر دی جائے گی ۔ ذرائع کے بقول کارکنوں کی جانب سے 85 گاڑیوں کی ڈیمانڈ کی گئی تھی جس کے جواب میں نہ تو کارکنوں کو کوئی گاڑی فراہم کی گئی اور نہ ہی کسی قسم کے فنڈز ۔۔۔۔
” بنی گالا “ کے ذرائع کے مطابق ضلع میانوالی میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں میں پائی جانے والی مایوسی سے چیئر مین عمران خان نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ انہوں نے معاملے کی تحقیقات کا عندیہ بھی دیا ہے ۔
عمران خان کو 2013 ءکے انتخابات کے بعد میانوالی سے دوسری مرتبہ مایوسی ہوئی ہے اس سے پہلے اگست2013 ءکے ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے بعض لیڈروں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پی ٹی آئی کے امُید وار کی پیٹھ میں چھُرا گھونپا تھا ۔
نارتھ زون پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف میں عمران خان کے دیرینہ ساتھی عامر کیانی اپنے زون کے کارکنوں کو ایک لڑی میں پرونے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔اس کے برعکس دو نومبر کے احتجاج کے حوالے سے علیم خان نے اپنے زون کے کارکنوں کا ہر طرح سے خیال رکھا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کو آئندہ احتجاج کی کال دےنے سے پہلے پارٹی کی ان بنیادی خامیوں پر توجہ دینی ہو گی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں