دھرنا منسوخ ،یوم تشکر کا اعلان۔۔
شیئر کریں
کس کی جیت کس کی ہار،سیاسی کارکن تذبذب کا شکار
جیت پاکستان کی ہوئی ، چوہدری نثار۔سپریم کورٹ سے کمیشن بنانے کی درخواست وزیر اعظم نے ہی کی تھی،مریم نواز کی ٹوئٹ۔کس بات پر تشکرمنائیں گے؟اے این پی
ابو محمد
عمران خان کو ایک مرتبہ پھر اس وقت ”یو ٹرن خان“ کا خطاب مل گیا جب انہوں نے آج اسلام آباد لاک ڈاﺅن کا فیصلہ مو¿خر کرتے ہوئے یوم تشکر منانے کا اعلان کیا۔جس کے بعد آصفہ زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کپتان کو یہ خطاب دیا۔اس سے پہلے عمران خان سپریم کورٹ کی جانب سے پانامالیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کے فیصلے پردو نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج منسوخ کرتے ہوئے یوم تشکر منانے کا اعلان کرچکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کمیشن ’وزیراعظم کی کرپشن کا احتساب کرے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف وزیراعظم کی کرپشن کے مطالبے پر ہی احتجاج کر رہی تھی اور کمیشن کی تشکیل ان کی اخلاقی فتح ہے۔ اب احتجاج کے بجائے دو نومبر کو پریڈ گرو¿انڈ میں یوم تشکر منایا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ریاستی اداروں سے انصاف نہ ملنے کے بعد ہم نے میں فیصلہ کیا تھا کہ ہم اسلام آباد آئیں گے اور اسے بند کریں گے اور ہم نے صرف دو شرائط رکھی تھیں کہ یا نواز شریف استعفیٰ دیں یا پھر تلاشی دیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ تین نومبر سے نواز شریف کی تلاشی شروع ہو گی اور یہ ملک کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ’ ’کسی طاقتور کی تلاشی لی جارہی ہے۔“ان کا کہنا تھا کہ ’کارکن گھر جائیں، کیونکہ کل دوبارہ اسلام آباد آنا ہے لیکن احتجاج کرنے نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر یوم تشکر منانے کے لیے آنا ہے۔‘
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دن پاکستان کی سیاست کے لیے تلخ رہے، تاہم وہ عمران خان کی جانب سے احتجاجی دھرنے کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔چوہدری نثار نے کہا کہ ‘عمران خان نے جو فیصلہ کیا اس میں نہ کسی کی جیت ہے نہ ہار، اگر کسی کی جیت ہوئی ہے تو وہ پاکستان کی ہوئی اور ہمیں اس کا اعتراف کرنا چاہیے۔’ چوہدری نثار نے اسلام آباد کے عوام اور پیر کی شب موٹر وے پر اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے والے تحریکِ انصاف کے کارکنوں سے معذرت کی اور کہا کہ وہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ اس رکاوٹ کا سبب حکومت نہیں بلکہ اسلام آباد بند کرنے کا اعلان تھا۔
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ حکومت کے اصولی مو¿قف کی جیت ہے کیونکہ آج ہنگامہ کرنے والوں نے ناکامی پر مان لیا کہ فیصلہ دھرنوں اور ڈی چوک پر نہیں بلکہ عدالتوں میں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کھلنڈرا پن ختم کریں، سپریم کورٹ نے وہی فیصلہ کیا جو مو¿قف وزیراعظم نے اپنایا تو پھر عمران خان کو یہ ہنگامہ کرنے کی ضرورت کیا تھی۔دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹ میں پی ٹی آئی کے سربراہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ‘عمراں خان کی جرات اوربہادری کو سلام’۔ساتھ ہی یہ شعر بھی تحریر کیا
کیا اتنے ہی جری تھے حریفان آفتاب
چمکی ذرا سی دھوپ تو کمروں میں آگئے
وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم صفدر نے کہا کہ ملک پر ایک اور حملہ ناکام ہو گیا، مجھے ا±مید تو کم ہے لیکن پھر بھی ا±مید کرتی ہوں کہ وہ اس شرمندگی سے سبق سیکھیں گے۔مریم صفدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات ریکارڈ پر لانا ضروری ہے کہ سپریم کورٹ سے کمیشن بنانے کی درخواست وزیر اعظم نے ہی کی تھی۔
پاناما لیکس کے معاملے پر عمران خان کی جانب سے دھرنے کے مو¿خر کرنے کے فیصلے پر عوامی تحریک کے سربراہ اور عمران خان کے ©”سیاسی کزن‘ڈاکٹر طاہر القادری نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے تحریک انصاف کا اپنا فیصلہ قرار دیا ہے۔انہوں نے فیصلے پر”انا للہ و انا الیہ راجعون“ پڑھتے ہوئے کہا کہ میرے پاس موجودہ صورتحال میں الفاظ نہیں ہیں اور مجھے تاحال کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔
ادھراپوزیشن لیڈر اور پی پی رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ حالات ابھی بھی حکومت کے ہاتھ میں ہیں تاہم بحران بڑھ گیا تو نواز شریف سیاسی شہادت کو ترجیح دیں گے۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ حکومت کی فتح ہے یا اپوزیشن کی کیونکہ اس کا دارومدار سپریم کورٹ کی اگلی کارروائی پر ہو گا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو کڑا پیمانہ یوسف رضا گیلانی کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے تو کیا وہی پیمانہ نواز شریف کے خلاف استعمال ہو گا یا نہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے اس معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک اور نیازی نے ہتھیار ڈال دیے۔انہوں نے کہا کہ کارکن مار کھاتے رہے لیکن عمران خان پہاڑی سے نیچے نہیں اترے لیکن دھرنا ختم کرنے پرپی ٹی آئی والے اپنے کپتان کی ضرورتلاشی لیں۔اس موقع پر انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ بلاول بھٹو کے مطالبات نہ مانے گئے تو پیپلز پارٹی تحریک چلائے گی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں عوام کا نقصان ہوا جس کے ذمے دار فریقین ہیں، مریضوں کو ہسپتال، بچوں کو اسکول اور لوگوں کو دفاتر جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا الگ بات ہے لیکن کسی شہر کو بند کرنا الگ بات ہے۔تحریک انصاف کے اعلان پر زاہد خان نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوم تشکر کس بات پر منائیں گے ؟اے این پی کے رہنما نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں حکومت کو فائدہ ہو گا کیونکہ جو بھی فیصلہ ہوگا وہ موجودہ قوانین کی روشنی میں ہو گا، سپریم کورٹ ازخود تو آئین میں کوئی ترمیم نہیں کر سکتی اور اسے موجودہ آئین کے مطابق ہی فیصلے کرنے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کرپشن کے خلاف جہدوجہد میں مصروف تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کریں اور خیبر پختونخوا کے عوام سے معافی مانگیں۔انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ایسے لیڈر کی یاد تازہ کردی جس نے آج سے 45 سال قبل پاکستان کو دو لخت کردیا تھا اور شیخ مجیب الرحمان کی طرح یہ لوگ بھی صرف ایک صوبے پر حکومت کر کے اور ایک صوبے سے ووٹ لے کر سمجھتے ہیں پاکستان میں ان کی بادشاہت ہے۔نعیم الحق نے مزید کہا کہ کمیشن کا قیام اپوزیشن کا دیرینہ مطالبہ تھا جو پاکستان کے عوام کی جیت ہے اور مجھے امید ہے کہ نومبر کا مہینہ حکومت کا آخری مہینہ ثابت ہو گا۔
ادھر بعض سیاسی تجزیہ کار یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران کے فیصلے کو یوٹرن سمجھنے والوں کیلیے ایک اطلاع یہ ہے کہ انہوں نے دھرنے کا فیصلہ واپس نہیں لیا بلکہ وہ ایک کامیاب حکمت عملی کے ساتھ چل رہے ہیں اور بڑی کامیابی سے اپنے کارکنوں کو اسلام آبا میں داخل کریں گے اور 2نومبر کو کچھ بڑاکرنے والے ہیں۔