سائفر کی تلاش ، عمران خان کے خلاف اسحاق ڈار، مریم نواز کی رانا ثنا اللہ، احسن اقبال، مریم اورنگزیب ،اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس
شیئر کریں
سائفر کا معاملہ پارلیمنٹ میں جائے گا اور اس پر بحث کے بعد پارلیمنٹ عمران خان کے خلاف آڑٹیکل 6 کا ریفرنس دائر کرنے کافیصلہ کرے گی اور یہ اپنے انجام کو پہنچے گا، سائفر آڈیو لیکس سے اسٹیبلش ہو گیا کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی، سازش انہوں نے کی تھی، اس کی معافی نہیں ہوسکتی، اور اگر ہم اس کو منطقی انجام تک نہیں لے کر گئے تو اپنے آئین سے غداری کریں گے،ثبوت ہمارے سامنے ہے، کیا ہم سیاسی مصلحت کے تحت اس کو ہاتھ نہ لگائیں، یہ نہیں ہو سکتا، ہم اپنے حلف نامے، اپنی قومی اور آئینی ذمہ داری میں ناکام ہوں گے اگر ہم مناسب کارروائی نہیں کرتے،جس طرح خفیہ دستاویزات کی تلاش کے لئے ڈونلڈ ٹرمپ کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا گیا اسی طرح سائفر کی تلاش کےلئے عمران خان کی رہائشگاہ بنی گالہ پر چھاپہ مارا جائے ،آج کوئی ملک پاکستان کو خط لکھنے پر تیار نہیں،سفیر بات کرنے کے لئے تیار نہیں ،کسی کا پاکستان پر اعتبار نہیں کہ کہیں ان کی خط و کتابت اور باتوں کو تبدیل کرکے سازش نہ بنا دیا جائے ،افسوس ہے کہ ملک کے خلاف اتنے بڑے اقدامات اٹھانے کے بعد بھی عمران خان آزدا پھر رہا ہے ، حکومت سے شکوہ ہے جو قانون کے ہاتھ غدار کے گریبان تک پہنچنے چاہئیںوہ نہیں پہنچے ، اس نے حکومت پاکستان اور وزیر اعظم کا دفتر پاکستان کے خلاف سازش کرنے کے لئے استعمال کیا ہے،وہ ہو گا کسی کا لاڈلہ لیکن ہمارا لاڈلہ نہیں ہے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صد رمریم نواز نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کی ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان میں ایک سیریس سکیورٹی بریچ ہوئی ہے ، ایک شخص کہہ رہا ہے کہ اسے سازش کر کے نکالا گیا ہے حالانکہ تحریک عدم اعتماد ایک آئینی طریقہ ہے جس کے تحت اسے نکالا گیا۔ غیر ملکی سازش کی بے بنیاد مہم چلائی گئی اور اس کے لئے سائفر کا سہارا لیا گیا ،سائفر کی دستاویز بہت خفیہ ہوتی ہے اس کو شیئر اور لیک نہیں کر سکتے ، انہوںنے اس کی اپنی کہانی بنائی لیکن اب تک جو لیکس ہوئی ہیں اس سے بھی ان کا پول کھل گیا کہ انہوںنے ایک منصوبہ بنایا ۔یہ کہا گیا کہ ہم ایک میٹنگ کریں گے ،پرنسپل سیکرٹری کہہ رہے ہیں منٹس لے لیں گے اور میں نے ہی منٹس بنانے ہیں،یہ ملک کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے، اس کے نتیجے میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جو اقدام کیا گیا وہ آفیشل سیکرٹریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے ،اس کے ذریعے آئین و قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے اوراس کا ذمہ دار عمران خان ہے ۔اس کی سوچ یہ ہے کہ اگر ہم نہیں تو پاکستان پر ایٹم بم گرا دیں ، یہ اس کی سوچ ہے ،کوئی نارمل انسان ایسا نہیں سوچ سکتا ۔اس کا ایجنڈا یہی ہے کہ پاکستان کو ختم کرنا ہے ، اس نے معاشی طو رپر پاکستان کو تباہ کر دیا ہے ، ہمارے دو رمیں دو فیصد فوڈ انفلیشن تھی چار فیصد مجموعی مہنگائی تھی ،6.3فیصد گروتھ تھی زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم تھے ، کرنسی بھی مستحکم تھی ، یہ پاکستان کو اس جگہ پر لے آیا ہے جہاں آپ کے میکرواکنامک اشاریے انتہائی خرا ب ہو چکے ہیں، ملک کو ڈیفالٹ کے نہج پر لا کھڑا کیا گیا ۔ہم نیوکلیئر طاقت ہیں ، ہم دنیا معیشت بننے جارہے تھے،بتایا جائے چار سال معاشی تباہی کا کون ذمہ دار ہے، اس ملک میں قوانین ہوں، انہیں بنانا چاہیے ، کس ملک میںنیشنل سکیورٹی بریچ کی اجازت نہیں ہے ، معیشت کو جان بوجھ کر تباہ کرنے کی اجازت نہیں ہے ،یہ نہ ہو کہ جو کہیں گے وہ مانا جائے گا۔ عمران خان کا وطیر ہ ہے کہ سو دفعہ جھوٹ بولیں تو لوگ سمجھنا شروع کر دیں یہ سچ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ ہے کابینہ کا فرض ہے ذمہ دری ہے ،انہوں نے مکمل تفصیلات ہر چیز کا جائزہ لیا ہے ۔ ایک تو سب سے پہلے سائفر غائب ہے، سائفر وزیراعظم ہاﺅس کی پراپرٹی ہے ، سابق پرنسپل سیکرٹری کہہ رہے ہیں میں نے عمران خان کو دیدیاتھا،ان کی لیکس کو سنا تو انہوںنے جو منصوبہ بنایا اس کا ثبوت یہ ہے کہ منٹس موجود ہیں جو بنائے گئے وہ موجود ہیں سائفر موجود نہیں ہے ۔ ا ب ہم نے دونوں کا جائزہ لینا ہے کہ ان میں کوئی تضاد ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی انہوں ے کی تھی ، اللہ نے اے ٹو زیڈ ان کے تانے بانے کھول کر رکھ دئیے ہیں۔انہوںنے کہا کہ سیاسی مصلحت میں ہاتھ نہ لگائیں ،یہ نہیں ہو سکتا ، ہم قومی ذمہ دار ی نبھا رہے ہیں او رآئین اور ہم قانون کے مطابق ایکشن نہیں لیتے تو یہ ملک کے ساتھ ٹھیک نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ نیشنل سکیورٹی کونسل کی میٹنگ ہو چکی ہے کابینہ کی میٹنگ ہو چکی ہے اس حوالے سے ہم سب کا فرض ہے ہم نے نہیں دیکھنا کہ کون سی سیاسی جماعت تھی ،اس کی معافی نہیں ہے ،اگر ہم اس کو قانون کے مطابق نہیں لے کر چلیں گے تو آئین سے غداری کریں گے ،ہماری اوپر آئین و قانون کے مطابق ذمہ دری ہے جو حلف میں ہے اس کی روشنی میں آگے لے جایا جائے گا ، میں اپنے کابینہ کے دوستوں سے بھی اس کے لئے درخواست کروں گا۔انہوںنے کہا کہ چار سال کا گند تھا جو تباہی ہے وہ چار پانچ مہینے میں صاف نہیں ہو سکتی ۔شہباز شریف کوشش کی ہے ان کی ٹیم نے د ن رات ایک کیا ہے ،مجھے بھی اس خدمت کی لئے دعوت دی گئی ہے ۔ ہماری پوری کوشش ہو گی کہ جو سلائیڈنگ ہو رہی تھی اس کو روکیں اس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور کافی حد تک کامیابی کی امید ہے اس کے بعد اس کو ریورس کریں گے۔ قلیل عرصے میں چیلنجز سے نمٹا ہے ،جو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا اللہ کی مہربانی سے شہباز شریف اور کابینہ نے اس اس سے روکا،کرنسی بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے ، یہاںہر دن مزید تباہی ہوتی تھی لیکن اب مثبت رجحان ہے ،اب ایک دن میں منفی رجحان نہیں آیا اور بہتری آئی ہے ،تیرہ سے چودہ سو ارب روپے کا قرضہ کم ہو گیا ہے ۔ پوری کوشش کی ہے کہ عوام کے لئے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ ہم کریں گے ،ہم نے پیٹرولیم کی قیمتوں میں ریلیف پاس کیا ہے ، ہمارا فرض ہے کہ جن کے ہم نمائندے ہیں ریلیف مہیا کر سکیں ۔ مجھے امید ہے کہ آنے والے ہفتوں میں آپ کو مزید بہتری نظر آئی گی ۔ ہمیںکچھ چیزیں ورثے میں ملی ہیں، اگلے آنے والے دنوں میں ہر شعبے میں پرفارم کریں گے اور بہتری لائیں گے۔انہوںنے کہا کہ عمران خان کے دور میں بھی نیشنل سکیورٹی کمیٹی اور کابینہ میں سائفر زیر بحث آیا اور یہ کہا گیا کہ اس میں کوئی سازش نہیں ہے ، لیکس آئی ہیں اس نے ہمیں مجبور کیا اس کا جائزہ لیں ۔ انہوںنے کہا کہ ملک جب بھی ٹیک آف کر رہا ہوتا ہے خفیہ ہاتھ باہر نکلتے ہیں اور ٹانگوں کو کھینچتے ہیں اور ہم دھڑام سے گر جاتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ہمارے دور میں آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل ہوا اور ہم نے اسے خدا حافظ کہہ دیا تھا، اگر پانامہ جیسے ایڈونچر نہ ہوتے تو ہمیںآئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی ۔انہوںنے کہا کہ اب ٹرینڈ بدل چکا ہے پانچ روز میں روپے کی قدرمیںکمی نہیں آئی بلکہ اضافہ ہو رہا ہے ۔ ڈالر کی قدر میں اضافہ تمام برائیوں کی ماں ہے ، اسی وجہ سے مہنگائی ہوئی ہے ۔ میں ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ روپے کی بے قدری آرٹیفشل ہے ۔ سب کو پتہ ہے ہم کیسے ایکشن لیتے ہیں، لوگ اپنے چند کروڑوں کے لئے ملک کواربوں روپے میں ڈبو دیتے ہیں ، اب لوگوں نے رضاکارانہ کام شروع کر دیا ہے ، میں ابھی صرف دیکھ رہا ہوں ،یہ روپے کی اصل ویلیو یہ نہیں ہے روپیہ ابھی انڈر ویلیو ہے ،اس کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے ،جو ملک کے ساتھ کھیل کھیلا گیا ہم اس کو نہیں چھوڑیں گے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ بڑی خوشی ہے کہ بڑی دیر بعد عوام کو ریلیف ملا ہے اس پر اللہ کا شکر اد اکرتی ہوں ،عوام نے بڑ ے سخت دن دیکھیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی آڈیو لیکس کو جتنی بار بھی سنیں گے اتنی بار حقیقت سامنے آتی جائے گی کہ اس ملک کے ساتھ جتنا بڑا کھیل کھیلا گیا ہے ۔لیکس میںجو چپ کی بات کی گئی ہے اس میں بہت سی چیزیں چھپی ہوئی ہیں۔ اس فار ن فنڈڈ فتنہ جس کا نام عمران خان ہے میں ایک بار پھر کہنا چاہتا ہوں میںاس شخص کا نام لینا بھی پسند نہیں کرتی ، یہ وہ شخص ہے جسے میں گھر کے باہر والے دروازے سے اندر نہ آنے دوں ،میری بد قسمتی ہے کہ اس کا سچ عوام کے سامنے لانا ہے اس کا چہرہ عوام کو دکھانا پڑتا ہے ۔ اگر میں جھوٹ اور کرتوت گنوانے لگوں تو صبح ہو جائے گی وہ اتنی طویل فہرست ہے کہ ختم نہیں ہو گی ۔ انہوںنے کہا کہ میری آڈیوز بھی لیک ہوئی ہیں وہ تمام آڈیو ایک طرف ہیں ، دعوے سے کہہ سکتی ہوں عاجزی سے کہہ سکتی ہوں کتنی بھی آڈیو سامنے آ جائیں ، آپس کی پرائیویٹ یا آفیشل باتیں سامنے آ جائیں، گھر میںہوں یاوزیر اعظم کے آفس میں ہوں ملک کے خلاف کوئی چیز سننے کو نہیں ملے ، ایسا نہ کبھی پہلے ہوا ہے اور نہ ہو گی ۔ مسلم لیگ (ن) اپنے سیاسی مفاد کے لئے پاکستان کے مفاد اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان کوپتہ تھا کہ اس کی حکومت جانے والی ہے ، عدم اعتماد تحریک کامیاب ہونے والی ہے ، سا نے سازش سازش کا جو واویلا شروع کیا وہ سن سن کر کان پک گئے ، مجھے پہلے دن سے پتہ تھا یہ شخص جھوٹ بول رہا ہے ۔ کوئی شخص اس طرح جھوٹ بولے جو وزرت عظمیٰ کی کرسی پر چار سال گزار کر آیا ہو سیاسی جلسوں میں کاغذ لہرائے یہ سائفر ہے خط ہے تو لوگ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔ اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ عمران خان کبھی سچ بول سکتا ہے ۔ سازش تو ہوئی لیکن یہ کسی سیاسی جماعت ،اسٹیبلشمنٹ ،کسی اور ملک نے یا غیر ملکی سفیر نے نہیں کی بلکہ اس کا ماسٹر مائنڈ فارن فنڈڈ فتنہ عمران خان خود ہے ۔ اس کے سہولت کار پرنسپل سیکرٹری ہیں اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تھے اس کی جماعت کے سیکرٹری اسد عمر اس میں شامل ہیں اور گینگ کا سربراہ عمران خان خود ہے ۔ افسوس کی بات ہے کہ وہ وزیر اعظم ہاﺅس جس کے اندر بیٹھ کر عوام کی بہتری کے منصوبے بنتے ہیں،دوسرے ممالک سے تعلقات کیسے بہتر کرنے ہیں ،ریلیف کیسے دینا ہے مجھے نہیں پتہ نہیں تھاکہ ایک شخص ایسا ہے جو بھلے جعلی وزیر اعظم ہے وہ ملک کے خلاف سازش کے تانے بانے بنے گا ۔تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جانے پر سائفر میں ٹمپرنگ ہوئی ہے ۔یہ کہا گیا کہ چپکے سے عوام کو کیا پتہ ، ٹرانسپکرٹ کا لوگوں کو کیا پتہ ہے سازش بناﺅ ۔ آپ نے پاکستان کے اتنے حساس دستاویز ات کے ساتھ ٹمپرنگ کی جعلسازی کی ،سائفر اس کی اصل کاپی وزارت خارجہ میں پڑ ی لیکن وزیر اعظم سے کاپی غائب ہے ۔یہ کہا کہ عمران خان صرف وزیر اعظم سے جاتے ہوئے اپنی ایک ڈائری لے کر گئے ہیں حالانکہ یہ نہیں پتہ وہاں سے منرل واٹر کی دو ہزار بوتلیں بھی ساتھ لے گئے ،وہ کاپی بھی لے گئے ۔ آپ نے اس کو تبدیل کیا تھا جعلسازی کی تھی ،کجیا عوام تو بےوقوف ہیں ، آپنے قوم کی اجتماعی دانش کی تذلیل کی ہے ، آپ کو اس پر معافی مانگنی چاہیے ، سب سے زیادہ اپنی جماعت سے مانگنی چاہیے جن کے سامنے کھڑے ہو کر جھوٹا خط لہرایا ۔ آپ نے اپنی حکومت جانے کے لئے بہانہ بنایا ۔ آپ نے پاکستان کی سالمیت کے خلاف ، نیشنل سکیورٹی کے خلاف ، پاکستان کے جمہوری نظام ، پاکستان کی فارن پالیسی ، سفارتی تعلقات کے خلاف سازش کی ۔انہوںنے کہا کہ آج مجھے وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ کوئی ملک آپ کو خط لکھنے پر تیار نہیں،سفیر بات کرنے کے لئے تیار نہیں ،کسی کا پاکستان پر اعتبار نہیں کہ کہیں اسے تبدیل کرکے سازش نہ بنا دیا جائے ۔ مریم نواز نے کہا کہ آج کوئی ملک پاکستان سے بات کرنے کے لئے تیار نہیں آپ نے دنیا کے سامنے ملک کا کیا امیج بلڈ کیا ہے ۔ وہ سازش جو کبھی تھی ہی نہیں ،جھوٹی سازش اورڈرامے کی آڑ میں سفارتی تعلقات کاکھیل تماشہ بنا دیا ، آپ نے لوگوں کو یہ بتایا کہ پاکستان ایک غلام ملک ہے ،کمزور ملک ہے ۔ آپ کو یہ بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے تھی ،پھر آپ نے کہا کھیلنا ہے ، انسان کا دماغ چکرا جائے جو شخص اتنا غیر ذمہ دار اتنا نا اہل او رنا لائق ہو ،آپ چار سال وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھ کر آئے ہو ۔ جو معاملہ قومی سلامتی کا حامل ہے اس پر صرف کھیلنا ہے ۔ اس کی پچیس سال کی جدوجہد ان کی پچیس سال کی سیاست ایک جملے میں چھپی ہوئی ہے ۔یہ کبھی جنرل پاشا کے ساتھ ، کبھی ظہیر الاسلام کے ساتھ کبھی عوام کے ساتھ مینڈیٹ کے ساتھ کھیلنا ہے ، آرٹی ایس بٹھا کر وزیر اعظم بنا، سا نے معیشت کے ساتھ کھیلنا ہے ، ظاہر ہے کہ مائنڈ سیٹ ہے ، یہ پاکستان کے بائیس کروڑ جیتے جاگتے عوام کا ملک ہے جسے یہ اوول اسٹیڈیم سمجھتا ہے ۔سازش نہیں ہے یہ ایک پورا مائنڈ سیٹ ہے ،پوری ڈو سئیر ہے پوری فرد جرم ہے ۔ فارن فنڈنگ کے کیس سے شروع ہوجائیں جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے فتنہ اور انتشا رپیدا کرنے کے لئے باہر سے ڈالر لیتا ہو او راس کے بارے میںجھوٹ بولتا ہو ۔اس نے جاتے جاتے پاکستان کے آئین سے کھلواڑ کیا ، پانچ ججوں کا جو فیصلہ آیا کہ عمران خان نے آئین توڑا ۔اس کا صرف یہ ماننا ہے کہ میں مقدم ہوں ، میں ہوں ،پاکستان کے آئین کی فارن پالیسی اس کے استحکام کی کوئی حیثیت نہیں ،مجھے قتدار نہیں ملتا تو پوری دنیا میں آگ لگا کر رکھ دو، شیطانی ذہن کے ہاتھوں پاکستانی قوم یر غمال بنی ہوئی ہے ، یہ شیطانی ذہن چار سال پاکستان کا حکمران رہا ،پاکستان کے سیاہ او رسفید کا مالک رہا ۔ معیشت کو جس جگہ پہنچا گیاہے اس کو استحکام دینے کی پوزیشن میں نہیں آئے ۔ انہوںنے کہا کہ سب سے بڑی عدالت سے آپ کے خلاف فیصلہ آیا کہ آپ نے آئین شکنی کی ہے پھر بھی بچ کر نکل گیا ۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے پلے بھی ملک کو بچایا ہے ہم اس کو منجدھار سے نکال لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اسس شخص کیکرتو ت دیکھیں اس نے ملک کے ساتھ کیا ہے ،حوصلہ دیکھیں آنے والی نسلوں سے خطاب کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو درس دے رہا ہے کہ غلامی سے آزادی حاصل کرنی ہے لیکن اندر کہتاہے کہ امریکہ کا نام نہ لو ۔ جب اپنی منہ سے غلطی سے نام نکل گیا تو کہتا ہے یہ وہ ملک نہیں کوئی اور ملک ہے ۔ پچیس ہزار ڈالر پر ایک لابنگ فرم ہائر کر لی جو امریکی فرم ہے کہ امریکہ سے عمران خان سے تعلقات بہتر کرا دیں ، یہ کہیں کہ غلطی سے بچے کے منہ سے نام نکل گیا ، سیاست میں کرنا پڑتا ہے ہے ویسے تو آپ کا تابعدار فرمانبردار ہے ،کوئی ملک سازش کر ے ، آپ اس سے معافیاں بھی مانگین ،سفیروں کوبلا کر ملیں بھی ، پوری پاکستانی قوم کو کہتے ہیں امریکہ کے خلاف نعرے لگاﺅ ، اندر بیٹھ کر کہتاہے امریکہ کا نام نہ لینا ، آپ نے پاکستانی قوم کو بیوقوف سمجھ رکھا ہے ۔ آپ کی جماعت کے لوگوں کے بارے میں کیا کہا جائے جن کی عقل پر بھی پردہ پڑا ہوا ہے ۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ انہوںنے کہا کہ یہاں کتنے وزرائے اعظم آئے، ڈکٹیٹر آئے ،آج تک کسی کے ماتھے پر غداری کا داغ نہیں لگا جو عمران خان کے ماتھے پر لگا۔انہوں نے کہا کہ جو تین تین بار وزیر اعظم بنے ہین ان کے سینے میں راز نہیں ہوں گے ان کو سائفر نہیں آتے ہوں گے۔ اب پی ٹی آئی کے لوگوں کو عمران خان سے پوچھنا چاہیے کہ انہوںنے اپنی گاڑیوں پر ایبلسوٹی ناٹ کے جو سٹیکرز لگائے ان کا کیا کریں امریکہ کا نام لینا ہے یا نہیں لینا ۔ مریم نواز نے کہا کہ سائفر وزیر اعظم ہاﺅس سے غائب ہو گیا ہے ، میری تجویز ہے کہ جس طرح ڈونلڈ ٹرم کے گھر پر چھاپہ ما ر کر اس کے گھر سے خفیہ دستاویزات برآمد کی گئی ہیں اسی طرح بنی گالہ جس کا اصل نامہ منی گالہ ہے راناصاحب وہاں پر بھی چھاپہ ماریں،سائفرکی کاپی کہاں گئی ،اصل منٹس اور خط جسے ٹمپرڈ کر کے کچھ اور بنا دیا گیا و ہ برآمد کریں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس جلسوں میں لہرانے کے لئے وہ خط ہے لیکن عوام کو دکھانے کے لئے وہ خط نہیں ہے ، تم کھیل کھیل میںاس ملک سے کھیل گئے ہو۔ اس سائفر کی آڑ میںملک کے خلاف گھناﺅنی کی سازش کی ، یہ ملک قذافی یا اوول اسٹیڈیم نہیں ہے ، تم نے سفارتی تعلقات خربا کر دئیے ، بیرونی تعلقات کو آگ میں جھونک دیا ، معیشت خراب کر دی ، اس سازش کی بنیاد پر پاکستان کے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا انہیں تنازعات میں جھونکا ، افواج پاکستان کے اوپر تنقید کی ،ان کو متنازعہ بنایا ، لوگوں کو میر صادق ،میر جعفر اور جانور کے لقب دئیے اور اب لوگوں کو پتہ چلا کہ میر صادق میر جعفر اور جانور کون ہے ، جس کو یہ پتہ نہیں کہ سیاست کی خاطر ملک کی سلامتی کو داﺅ پر لگا رہا ہوں ، سازس کی آڑ میں شہداءکو تذلیل کا نشانہ بنایا آپ کو شرم آنی چاہیے ۔ ہیلی کاپٹر کریش ہوا اس میںسینئر آفیسر اور جونئر آفیسرز موجو د تھے آپ نے شرمناک مہم چلائی ۔ لاکھ سیاسی اختلاف ہو سکتے ہیں لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ شہادتوں کو جھوٹی سازش کی بھینٹ چڑھا دیں ، ایکس وائے زیڈ سب کچھ تم ہو ،میر صادق ،میر جعفراور جانور بھی تم ہو ، جانور بھی ملک سے وفا کرتا ہے تم نے اپنی گھٹیا سیاست کی خاطر ملک سے وفا نہیں کی ،مک کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی ۔مریم نوز نے کہا کہ افسوس ہے کہ یہ سب کرنے کے بعد تم آزدا پھر رہے ہو ، نئی نسل سے خطاب کر رہے ہو ، مجھے اپنی حکومت سے شکوہ ہے جو قانون کے ہاتھ غدار کے گریبان تک پہنچنے چاہئیںوہ نہیں پہنچے ، وہ آئین توڑتا ، فارن فنڈڈ کے ذریعے انتشار پھیلاتاہے ،توشہ خانہ کی گھڑیاں چوری کر تا ہے بیچ دیتاہے لیکن وہ آزاد پھرتا ہے ،تم جس ملک کے سربراہ مملک کی گڑیا بیچ کر کھا گئے اس کو کس منہ سے مبارکباد دے رہے ہو ، وہ شخص کیو ں کھلا پھر رہاہے قانون کے ہاتھ اس کے گریبان تک کیوں نہیں پہنچتے ، میں یہ نہیں کہتی اس پر ایفی ڈرین چرس یا افیون ناروال کمپلیکس کا مقدمہ بنا دو ، اس نے آئین توڑا ہے اس نے بیت المال کا مال بیچ کر کھایا ہے ، فارن فنڈ نگ لی ہے ، اس نے حکومت پاکستان اور وزیر اعظم کا دفتر پاکستان کے خلاف سازش کرنے کے لئے استعمال کیا ہے،وہ ہو گا کسی کا لاڈلہ لیکن ہمارا لاڈلہ نہیں ہے ۔ اس کا کردار دیکھیں بھیانک چہرہ دیکھیں کیا کرتا ہے ۔ پہلے بھی ڈی جی ایس آئی کی تقرری جھاڑ پھونک کی نظر ہو گئی ، اس کو تقرریوں کی صورت میںاپنی آنکھیں کان او رناک چاہیے تھے ، اس نے فوج میں دڑاڑ پیدا کرنے کی کوشش کی ،اس کا چیف آف سٹاف لائیو پڑھ رہا تھا افواج پاکستان کے آفیسرز اپنی ہائی کمان کا حکم نہ مانیں ۔ ہمت دیکھیں کیا کیا چیزیں سامنے آئی ہیں ، یہ چیف آف آرمی سٹاف کی تقرر ی کی بات کرتاہے ، جس کے گلے میں غدری کا طوق ہوجسے سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے وہ اس تقرری کوبھی تنازعہ پر جھونکنا چاہتاہے ،میں اپنے ملک کے سسٹم پر بھی حیران ہوں ، کوئی بعید نہیں ہے آئندہ آنے والے دنوں میں آڈیو آجائے ،آرمی چیف کی تقرری سے بھی کھیلنا ہے ، تم ہوتے کون ہو جس سے مشورہ کیا جائے ، تمہارے خلاف تو پاکستان کے خلاف اقدامات پر فردجرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اور حکومت کی اجتماعی دانش کو جھنجھوڑنے کا وقت ہے کہ خدارا اس سے پہلے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے خدا را ہوش کے ناخن لیں اس کا اصل چہرہ عوام کو دکھائیں ۔انہوں نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر تحقیقات کے لئے کمیٹی بنی ہے ، جو شخص اپنے منہ سے اعتراف کر رہا ہے ہاں میں نے نے گناہ کیا ہے تقدیر سے کھیلا ہو اور کیا ثبوت چاہیے ، رسمی کارروائی ہوتی ہے اس کی بات بھی سنیں ، دوسرے لوگوں کی بات کو بھی سنا جائے لیکن جرم ثابت کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ اپنی زبان سے اعتراف کر رہے ہیں ہم سے یہ گنا ہوا ہے ۔ میرا اپنی حکومت سے گلہ جائز ہے ، جنوبی پنجاب کی کسی جگہ کا لاڈلا ہوگا ہمارا لاڈلہ نہیں ہے یہ بھی بتا دوں یہ ان کا بھی لاڈلاہ نہیں ہے ، سب اپنا اپنا کھیل کھیلا رہے ہیںجس طرح عمران خان نے استعمال کیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ بیشک اتحادیوں کی حکومت ہے ، مجھے یہ بتائیں یہ مسلم لیگ (ن)کا مسئلہ ہے نہ پیپلز پارٹی کا نہ کسی اور اتحادی کا مسئلہ ہے یہ پاکستان کی بات ہے ، جتنی بھی جماعتیں بیٹھی ہیں ان کے سامنے اس کی باتیں آئی ہیں، بائیس کروڑ میںایک بھی نہیں ہوگا جو کہے اس کے خلاف ایکشن نہ لیا جائے۔انہوںنے کہا کہ جو آڈیو لیکس ہوئی ہے شک نہیںہے کہ یہ عمران اور اس کے کوچ کی کارستانی ہے ،کوئی ہیکرز نہیں ہے کوئی ہیکنگ نہیں ہوئی ، ڈارک ویب پر کچھ نہیں ہے سب فراڈ ہے یہ انہی کی کارستانی ہے ۔انہوںنے کہا کہ میرے داماد کی جومشینری آئی تھی وہ عمران خان کے دور میں آئی تھی ، عمران خان کہتے ہیں مریم نواز کو شرم آنی چاہیے شرم تو عمران خان کو آنی چاہیے تھی ،تب امپورٹ کھلی ہوئی تھی ، وزیر اعظم شہباز شریف خود کہہ چکے ہیں کہ قانون بدل گیا ہے جس پر درخواست واپس لے لی گئی ، یہ میرا ملک ہے اس کے قانون کا احترام میرے اور پر واجب ہے ۔مریم نواز نے کہا کہ میں جو پبلک میں بیان دیتی ہوں وہی اندر کمرے میں بھی ہوتا ہے ۔میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے مخالف تھی اور بیان پر لوگ ناراض ہوئے ۔ہماری حکومت کا ایک ہی مقصد ہے کہ اگر ہم حکومت میں ہیں عوام کو ریلیف دیں اور خدمت کریں، میرا کوئی دہرا معیار نہیں ہے ، گھر میں اس سے زیادہ بات کرتی ہوں، کچھ سیاسی مجبوریاں ہوتی ہیں لیکن عوام کے لئے ریلیف کے لئے سخت باتیں کرتی ہوں۔ انہوںنے کہا کہ جب آرمی چیف کے حوالے سے خود ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان آ گیا ہے تو اس پر کیوں قیاس آرائی کروں ۔انہوںنے کہا کہ صحت کارڈ کے لئے میں نے کام کیا تھا ، نواز شریف نے بنایا تھا ، وہ ہر جگہ مجھے ساتھ لے کر جاتے تھے، میں اسے بند کرنے کا کہہ کر گناہ نہیں کر سکتی، میں عمران خان نہیں ہوں جو دو سو یونٹس بجلی غریب استعمال کرتے ہیں عدالت میں جا کر اسے بند کر ادے ۔میں نے کہا کہ ہیلتھ پروگرام کو آن کریں،وزیراعظم سے یہ گفتگو تین بار ہوئی ہے ، جو سقم ہیں اس کو ری ڈیزائن کریں تاکہ عوام کو ان کا حق ملے ، میںقیمتیں بڑھانے کے خلاف اپنے لوگوں کے خلاف کھڑی ہو سکتی ہوں بھلے اس کا کتنا ہی سیاسی نقصان کیوں نہ۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف آئیں گے ملک اور پارٹی کو سنبھالیں گے۔اس موقع پر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ مریم نواز نے جو گلہ کیا ہے جو اعتراض اٹھایا ہے وہ بالکل جائز ہے درست ہے ، لیکن یہ بات ملحوظ خاط ررکھی جائے کہ ملک میں صرف مسلم لیگ (ن)کی حکومت نہیں ہے بلکہ اتحاد کی حکومت ہے سب کو آن بورڈ لے کر چلنا پڑتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پچیس مئی کے واقعات کے بعد بڑا تجزیہ تھا اور میری کابینہ سے گزارش تھی کہ عمران خان پر حکومت ،پاکستان کے کیپٹل پر مسلح جتھے سے حملہ اور ہونے کا مقدمہ درج اور اسے گرفتار کیا جائے ، یہ اتنا بزدل ہے کہ اسی دن پشاور بھاگ گیا اورجب تک عبوری ضمانت نہیں لی واپس نہیں آیا۔ کابینہ نے فیصلہ کرنے کی بجائے سب کمیٹی بنا دی اور جب معاملات سب کمیٹی کے سپرد ہوتاہے تو بات لمبی ہو جاتی ہے ۔ اب کابینہ نے مضبوط فیصلہ کیا ہے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جائے گا اورامید ہے کہ بحث کے بعد پارلیمنٹ اس کے خلاف آڑٹیکل 6کا ریفرنس دائر کرنے کافیصلہ کرے گی اور اس کے بعد یہ اپنے انجام کو پہنچے گا۔پریس کانفرنس میں عمران خان کی دو مبینہ آڈیو لیکس بھی چلائی گئیں۔