ن لیگ کاوزیراعظم سے دوبارہ اعتمادکاووٹ لینے کامطالبہ
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے وزیر اعظم عمران خان سے پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ 7 روز قومی اسمبلی کا کورم ٹوٹنا وزیر اعظم پر عدم اعتماد ہے، صدر مملکت وزیر اعظم کو پارلیمنٹ سے دوبارہ اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کریں، وزیر اعظم خود قوم کو گمراہ کررہے ہیں ،ایف ڈبلیو او یا این ایل سی نے سی پیک کے منصوبے بنائے تو وزیر اعظم بتائیں ان اداروں نے پیسہ کمایا ہے؟،وزیر اعظم ایک طرف مکمل منصوبوں کی لاگت کو بڈ پرائس کے ساتھ موازنہ کررہے ہیں ،یہ ایسا ہی ہے ایک آپ آموں کا سیبوں سے موازنہ کریں،آپ قوم کو بیوقوف بنانا چھوڑیں ،چین کے توانائی کے منصوبے نہ لگتے تو آج بھی دس دس گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی،ہمیں معلوم نہیں تھا دھاندلی کے زریعہ مسلط کردہ ہماری معیشت کو تباہ کردے گا،،اگر روپیہ اسی طرح لڑکتا رہے گا تو کوئی سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔ جمعرات کو یہاں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ دو روز سے سلیکٹڈ وزیراعظم نے مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے منصوبوں پر گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے،یا تو وزیر اعظم کے مشیر نالائق ہیں یا وزیر اعظم خود قوم کو گمراہ کررہے ہیں،وزیر اعظم نے فرمایا تھا کہ موٹروزیز کے منصوبے پہلے دور میں مہنگے بنائے گئے ہم سستے بنا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ایف ڈبلیو او یا این ایل سی نے سی پیک کے منصوبے بنائے تو وزیر اعظم بتائیں ان اداروں نے پیشہ کمایا ہے؟۔ انہوںنے کہاکہ کرپشن کی دو صورتیں ہیں یا چین کی کمپنیوں نے قوم کا پیسہ کھایا ہے ،یا پاکستانی فوج نے قوم کا پیسہ کھایا ہے،یہ شخص نفسیاتی مریض ہے اور خود کچھ کرنے کے قابل نہیں ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ یہ پاکستانی قوم کے منصوبوں کو متنازعہ بنایا چاہتا ہے،موٹرویز کے منصوبے دو طرح کے ہیں ایک فلد ایریا اور دوسری نان فلڈ ایریا میں بنتی ہے،مختلف جزویات ہے ساتھ ہر منصوبہ فائنل ہوتا ہے،بڈ پرائس اور تکمیل کی پرائس میں فرق ہوتا ہے،وزیر اعظم ایک طرف مکمل منصوبوں کی لاگت کو بڈ پرائس کے ساتھ موازنہ کررہے ہیں ،یہ ایسا ہی ہے ایک آپ اموں کا سیبوں سے موازنہ کریں،آپ قوم کو بیوقوف بنانا چھوڑیں ۔ انہوںنے کہاکہ آج قوم ان منصوبوں سے فائدہ اٹھا رہی ہے ،لاتعداد منصوبے جو چین کے تعاون یا خود بنائے ان پر الزام لگانا دوست ملک چین یا اپنے اداروں کو بدنام کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ چین کے سفیر جن منصوبوں پر فخر کررہے ہیں آپ ان پر الزام لگا رہے ہیں،آپکے ایک وزیر نے مجھ پر الزام لگائے ہیں ،دو سال ہوگئے اس پر جے آئی ٹی نہیں بنی۔ انہوںنے کہاکہ آپ سی پیک کے خلاف ایسی باتیں کرکے سی پیک دشمنوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں،آپ سے معیشت نہیں چلتی تو بیرونی سرمایہ کار کا کیا قصور ہے؟چین نے کہا کہ آپ نے جس پالیسی کے تحت معاہدے کئے ہیں اس پر کاربند رہیں،اسی رات حکومت نے اپنے حمایتی صحافیوں کے ذریعہ چین کے خلاف مہم شروع کردی۔ سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ 70 سال سے تھر کول کا ذخیرہ یہ چار سو سال کے لئے 10 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے،چین کے سی پیک کے ماہرین کے ذریعہ اسے ممکن بنایا گیا جس سے پاکستان کو سستی ترین بجلی مل رہی ہے، آپ کہتے ہیں یہ منصوبے آپکے گلے کا پھندا ہے آپکو شرم آنی چاہیے،اگر چین کے توانائی کے منصوبے نہ لگتے تو آج بھی دس دس گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی،ہمیں معلوم نہیں تھا کہ دھاندلی کے زریعہ مسلط کردہ ہماری معیشت کو تباہ کردے گا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے بجلی کے نرخوں میں 3 گنا اضافہ کرے مزید مانگ کو ختم کردیا،آپ نے بجلی کی مانگ کو کریشن کیا تو یہ آپکے نالائقی ہے آپکو اسکی سزا ملنی چاہیے ،آپ الٹا چین کو الزام دیتے ہیں ۔