آئی پی پیز کو 1 لاکھ کروڑ مفت میں دیے جانے کا انکشاف
شیئر کریں
آئی پی پیز کو 1 لاکھ کروڑ روپے مفت میں دیے جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق سابق نگران وزیر گوہر اعجاز کی جانب سے آئی پی پیز کو کی جانے والی ادائیگیوں کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف کیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں سابق نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان صرف 40 خاندانوں کا نہیں ہے، 40 خاندانوں کو بچانے کیلئے پورے ملک کو داؤ پر نہیں لگانا چاہئے، پاکستان کا ہر گھر بجلی کی وجہ سے پریشان ہے، صنعت کا پہیہ رکنے سے اکانومی کا پہیہ رک جاتا ہے۔بجلی کا نظام حکومت سے نہیں چل رہا، 1 لاکھ کروڑ روپے ا?ئی پی پیز کو مفت دیئے جا رہے ہیں۔سابق نگران وفاقی وزیر تجارت نے کہاکہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے، آئی پی پیز سے ایسے معاہدے کیے گئے جو دنیا میں کہیں نہیں ہوئے، ایسے معاہدوں کے ہوتے ہوئے ہم دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتے، ایسے معاہدے پاکستان کی اکانومی سے خون چوس رہے ہیں، دنیا میں فی یونٹ 7 سے 9 سینٹ تک ریٹ ہے،پاکستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔دوسری جانب 24 آئی پی پیز کو 10 سالوں میں 1200 ارب روپے سے زائد ادا کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ 10 سال میں صرف 24 آئی پی پیز کو بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود 1200 ارب روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔ یہ 24 پاور پلانٹس گیس، آر ایل این جی اور فرنس آئل سے چل کررہے ہیں۔ ان بجلی گھروں میں 11 بجلی گھر گیس اور آر ایل این جی پر چل رہے ہیں جو اب بھی فعال ہیں،یہ پلانٹس 1994 اور 2002 کی پاور پالیسی کے تحت لگائے گئے تھے، ان گیارہ بجلی گھروں کو 488 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں جبکہ باقی 13 پاور پلانٹس جو فرنس آئل سے بجلی پیدا کررہے ہیں ان کو 758 ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے والے دو بجلی گھروں کا پاور پرچیز ایگریمنٹ ختم ہوچکا ہے اور باقی اب بھی فعال ہیں، مجموعی طور پر ان پاور پلانٹس کا اگر جائزہ لیا جائے تو ان میں صرف دو سے تین پاور پلانٹس میرٹ آرڈر میں اوپر ہیں باقی سب 39 نمبر سے نیچے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کچھ پاور پلانٹس 70 ، 72، 68، 67 ویں نمبر پر بھی ہیں، ان بجلی گھروں کے ہیٹ ریٹ زیادہ ہیں جبکہ پلانٹ فیکٹر کم ہیں، یہ بجلی گھر زیادہ ایندھن پر کم اور مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں اور جب یہ فعال نہیں رہتے تو خراب ہو جاتے ہیں۔ پاور پلانٹس میں ہزاروں مرتبہ فنی خرابیاں سامنے آنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔