محکمہ خوراک میں ایک ارب 40 کروڑروپے کا اسکینڈل
شیئر کریں
محکمہ خوراک میں ایک ارب 40 کروڑروپے کا نیا اسکینڈل سامنے آگیا۔ کرپٹ افسران نے ضبط کی گئی گندم کی 4 لاکھ بوریاں ظاہر ہی نہیں کی۔ وزیر خوراک مکیش چاولا کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہو گئے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ خوراک سندھ کے افسران نے مالی سال 20-2019 کے دوران ضلع قمبر شہدادکوٹ میں گندم غیر قانونی طور پر ذخیرہ کرنے والے رائس ملرز کے خلاف کارروائیاں کیں۔ نصیرآباد ٹاون میں کارروائی کے دوران ایک لاکھ 57 ہزار بوریاں ضبط کی گئیں لیکن محکمہ خوراک کے کرپٹ افسران نے صرف 21 ہزار بوریاں ظاہر کیں اس طرح ایک لاکھ 35 ہزار بوریاں گم کی گئیں جس کی مالیت 3500 روپے فی بوری کے حساب سے 47 کروڑ 51 لاکھ روپے تھی۔ شہدادکوٹ ٹائون میں ایک لاکھ 65 ہزار بوریاں ضبط کی گئیں لیکن ظاہر صرف 38 ہزار بوریاں کی گئیں اور ایک لاکھ 27 ہزار بوریاں گم کر کے 44 کروڑ 62 لاکھ کا غبن کیا گیا۔ قمبر ٹائون میں کارروائیوں کے دوران ایک لاکھ 69 ہزار گندم کی بوریاں ضبط کی گئیں لیکن ظاہر 26 ہزار 6 سو بوریاں کی گئیں اس طرح ایک لاکھ 42 ہزار بوریاں گم کر کے 49 کروڑ 98 لاکھ روپے کی کرپشن کی گئی۔ ضلع قمبر شہدادکوٹ میں مجموعی طور پر گندم کی 4 لاکھ 6 ہزار بوریاں گم کی گئیں جس کی مالیت ایک کروڑ 42 لاکھ روپے ہے۔ محکمہ خوراک کے افسران نے ضبط کی گئی گندم روزانہ خرید کی جانے والی گندم میں ظاہر ہی نہیں گئی. آڈٹ حکام نے معاملے کے متعلق محکمہ خوراک کے افسرانجام کو مارچ 2021 میں آگاہی دی لیکن اعلی حکام نے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔