کارونجھر پہاڑ کی کٹائی، سندھ حکومت کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی / صدام بجیر) کارونجھر پہاڑ کی کٹائی، سندھ حکومت کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا، سندھ ایکشن کمیٹی نے بھی بھرپور احتجاج کا اعلان کردیا، ننگرپارکر میں عوامی تحریک کی ریلی، احتجاج، سندھ ترقی پسند پارٹی 4 اگست کو ڈی جی مائنز اینڈ منرلز کے آفس کے سامنے دھرنا دیگی، سندھ حکومت نے نیلامی کا ٹینڈر دوسری مرتبہ منسوخ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق صحرائے ریگستان کے سیاحتی و تاریخی علاقے ننگرپارکر میں واقع کارونجھر پہاڑ اور ارد گرد کی زمینوں سے گرینائٹ نکالنے کیلئے نیلامی کے اشتہار پر سندھ حکومت کو شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہے، جبکہ پیپلزپارٹی کو سندھ کے قومپرست پارٹیوں، ادیبوں، دانشوروں اور لکھاریوں کے جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے، پیپلزپارٹی سندھ کے اندر کارونجھر معاملے پر شدید عوامی ردعمل کے باعث دباؤ کا شکار ہے، سندھ حکومت نے 4 اگست کو کارونجھر اور اطراف کی زمینوں کی نیلامی کا ٹینڈر دوسری بار منسوخ کردیا ہے۔ دوسری جانب عوامی تحریک کی جانب سے مرکزی رہنماؤں لال جروار، نور احمد کاتیار، وسند تھری، قادر رانٹو کی قیادت میں ننگرپارکر میں ریلی نکال کر دھرنا دیا جس میں سینکڑوں کارکنان کے ساتھ مقامی لوگ شریک ہوئے، سندھ ایکشن کمیٹی نے بھی سندھ حکومت کے فیصلے کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے مختلف پارٹیوں کی جانب سے دی گئی احتجاج کی کال کی حمایت کردی ہے، سندھ ایکشن کے ترجمان کے جاری کردہ بیان کے مطابق 4 اگست کے بعد کمیٹی کا اجلاس منعقد کرکے حکمت عملی ترتیب دی جائیگی، سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینر سید جلال محمود شاہ کے مطابق کارونجھر کی نیلامی کے خلاف سخت مزاحمت کی جائیگی، سندھ کی عوام حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیلئے تیار رہے، پیپلزپارٹی نے 15 سال سے سندھ کی ساحلی پٹی، سندھ کے جزائر، کوئلے، تیل کو نیلام کرکے اب کارونجھر پہاڑ کو نیلام کرنے جا رہی، جو کہ قطعی نامنظور ہے، سندھ ایکشن کمیٹی سندھ ترقی پسند پارٹی، قومی عوامی تحریک، رھبر کمیٹی اور جسقم کی جانب سے اعلان کردہ احتجاج کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ دوسری جانب سندھ ترقی پسند پارٹی کی جانب سے 4 اگست کو ڈی جی مائنز اینڈ منرلز کے آفس کے سامنے احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا گیا، جبکہ قومی عوامی تحریک کی جانب سے 4 اگست کو سندھ بھر میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے، رھبر کمیٹی سمیت دیگر پارٹیوں کی جانب سے بھی احتجاج کا اعلان کئے گئے تھے۔