وائس چانسلرداؤد انجینئرنگ یونیورسٹی ثمرین عاصم کوفوری ہٹانے کا مطالبہ
شیئر کریں
(رپورٹ: مسرور کھوڑو) طلبہ کے مختلف تنظیموں نے وائس چانسلرداؤد انجینئرنگ یونیورسٹی ثمرین عاصم کو عہدے سے فوری ہٹانے کا مطالبہ کردیا، 12طلبہ کی منسوخ کی گئی داخلہ کے بحالی کے لئے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ قائم کردی گئی ہے،رہنماؤں نے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر لائحہ عمل طے کر کہ احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق داؤانجنیئرنگ یونیورسٹی کراچی میں طلبہ کی جانب سے فیس میں اضافے، کلاسز میں صفائی نہ ہونے، پینے کے لئے پانی کی عدم فراہمی اور دیگر مسائل کے خلاف شکایت کرنے پر وائس چانسلر ثمرین عاصم نے بغیرکسی وارننگ اور اطلاع کے5جولائی 2023 پر 12طلبہ کی داخلہ منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس میں محمد حسیب، حسنین مہدی، ازان شیخ، شیخ امار، محمد شہباز، محمد کبیر، شیراز یوسف، محمد فہد، دانیال ملک، محمد فیضان، ذوہیب احمدخان اور جہانگیر شامل ہیں، داخلے منسوخی کے بعد طلبہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس پر عدالت نے یونیورسٹی انتظامیہ کو مذکورہ طلبہ سے31جولائی پر امتحان لینے اور 9اگسٹ 2023پر پیش ہونے کا حکم دیا تھا،جبکہ گذشتہ روز امتحان شروع ہونے پرصبح کی شفٹ میں مذکورہ طلبہ میں سے ایک طالب علم پیپر دینے یونیورسٹی پہنچا تو وی سی ثمرین عاصم نے اسے یونیورسٹی سے باہر نکال دیا،طلبہ کی مختلف تنظیموں پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن، پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹو، جساف، سندھی شاگرد ستھ اور دیگر نے احتجاجی کیمپ قائم کردی ہے، مبشر جاگیرانی، وجاہت حسین، ورثا پیرزادو، آصف بھرٹ اور دیگر طلبہ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر ثمرین عاصم نے داؤد انجنیئرنگ یونیورسٹی کے طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگادیا ہے۔بغیرکسی وارننگ کے طلبہ کی داخلہ منسوخ کی ہے، وی سی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہے، امید ہے کہ طلبہ کو انصاف ملے گا، احتجاج کرنے والے طلبہ نے مطالبہ کیاہے کہ تعلیم اور شاگرد دشمن وائس چانسلر داؤانجنیئرنگ یونیورسٹی ثمرین عاصم کو فوری عہدے سے فارغ کر کہ کسی ایماندار اور تعلیم دوست کو وی سی تعنات کیا جائے، مطالبات تسلیم نہ ہونے پر ہر فورم پرجائیں گے اور لائحہ عمل طے کرنے کے بعد احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔