میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نرسنگ ایجوکیشن کے نام پر طلبہ سے فراڈ کا انکشاف

نرسنگ ایجوکیشن کے نام پر طلبہ سے فراڈ کا انکشاف

ویب ڈیسک
هفته, ۱ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

کراچی میں نرسنگ ایجوکیشن کے نام پر طالبات کے ساتھ بڑے فراڈ کا انکشاف، میٹرک کے بعد طالبات نرسنگ کورس کے لیے نجی و پرائیویٹ اداروں سے لٹنے لگی،سیمبروز نامی نجی اسپتال کے مالکان نے 35 طالبات کے والدین کی جمع پونجی ہڑپ لی تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف اضلاع میں نرسنگ کی تعلیم کے نام پر فراڈ کا انکشاف ہوا ہے میٹرک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد بیشتر طالبات کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ نرسنگ کورس کریں سندھ گورنمنٹ کی جانب سے نرسنگ کورس کے اداروں میں مخصوص نشستوں اور محدود داخلوں کی وجہ سے سینکڑوں طالبات نرسنگ کورس میں داخلہ نہیں لے پاتی ہیں جسکی وجہ سے طالبات نجی و پرائیویٹ نرسنگ کورس کرتی ہیں جوکہ بآسانی نرسنگ کورس کے نام پر شہر قائد میں موجود مافیاز کے ہتھے چڑھ جاتی ہیں شہر کراچی کے مختلف اضلاع میں نرسنگ کورس کروانے کے نام پر گورنمنٹ آف سندھ سے غیر منظور شدہ اور گھوسٹ تعلیمی ادارے طالبات کے مستقبل سے کھیلنا اور والدین کو انکی جمع پونجی سے محروم کرنے لگے ہیں کراچی کے ضلع وسطی فیڈرل بی ایریائ￿ میں واقع سیمبروز اسپتال نامی نجی پرائیویٹ ادارے نے اپنے اسپتال میں میٹرک پاس طالبات کو اپنے غیر رجسٹرڈ گھوسٹ تعلیمی ادارے میں نرسنگ کورس کروانے کے لیے داخلوں کا اعلان کیا جس کے بعد کراچی کے ضلع وسطی کی 35 سے زائد طالبات نے نرسنگ کورس میں داخلہ لیا جس کے بعد سیمبروز اسپتال انتظامیہ نے طالبات سے ہزاروں روپے ایڈمیشن فیس اور ماہانہ فیس کی صورت میں وصول کیے روزنامہ "جرات” سے گفتگو کرتے ہوئے متاثرہ طالبات نے بتایا کہ سیمبروز اسپتال انتظامیہ نے ہمارے دو سال برباد کردئیے ہیں اور ٹوٹل دو لاکھ کے قریب فی طالبہ فیسوں کی صورت میں وصول کیے ہیں متاثرہ طالبات نے سیمبروز اسپتال کے ایڈمن انچارج دانش اور پرنسپل ڈاکٹر شہناز سمیت اسپتال کے مالک فہیم نامی شخص پر الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ تینوں افراد نے سیمبروز اسپتال میں نرسنگ کورس کروانے کے نام پر ہمارے ساتھ فراڈ کیا ہے اور ہمارے قیمتی دوسال ضائع کیے ہیں "جرات” سے گفتگو کرتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ نرسنگ اسٹاف نہ ہونے کی وجہ سے کراچی کے بیشتر نجی اسپتال نرسنگ کورس کروانے کے نام پر ایڈمیشن کا اعلان کرتے ہیں جسکے بعد نرسنگ کا کورس سیکھنے کی خواہشمند میٹرک پاس طالبات ایڈمیشن اور فیسوں کے نام پر بھاری رقم دے کر داخلہ لے لیتی ہیں لیکن اسپتال انتظامیہ طالبات کو پڑھانے کے بجائے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے طالبات کو لگا دیتا ہے سندھ گورنمنٹ کے محکمہ ہیلتھ کئیر کمیشن کی نااہلی کی وجہ سے کراچی کی نجی اسپتالوں میں کوئی بھی عملہ چیکینگ کے لیے نہیں بھیجا جاتا اور ہیلتھ کئیر کمیشن سے مافیاز لائیسنس حاصل کرنے کے بعد کراچی کے طالبات کے مستقبل کے ساتھ کھیلنا شروع کردیتا ہے والدین اور طالبات کی جانب سے سوال کرنے پر طالبات اور والدین کو مختلف دھمکیوں کے ذریعے خاموش کرادیا جاتا ہے متاثرہ طالبات نے وزیر اعلی سندھ،وزیر تعلیم،محکمہ ہیلتھ کئیر کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ سیمبروز اسپتال انتظامیہ کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے سیمبروز اسپتال کو سیل کیا جائے اور مزید طالبات کے مستقبل کو برباد ہونے سے بچایا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں