الیکشن سامنے رکھ کر منصوبہ بندی کرنے سے ملک ترقی نہیں کرسکتا،عمران خان
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طویل المدتی منصوبہ بندی جو اصل میں ایک عظیم قوم کی بنیاد رکھتی ہے، جب تک آپ طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کرتے اور ایک الیکشن سے دوسرے الیکشن تک کی منصوبہ بندی کریں گے تو کبھی بھی ایک قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ 1985کے بعد ملک پیچھے جانا شروع ہوا، بھارت بھی دیکھتے ، دیکھتے ہمارے سے آگے نکل گیا۔ گذشتہ 30سالوں میں بنگلادیش بھی پاکستان سے آگے نکل گیا، ہم نے جو بجلی بھی بنائی وہ بھی طویل المدتی منصوبہ بندی اور بدنیتی کی بنیاد پر بنائی جس کی وجہ سے ہماری برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی ہے، ہم اب معیشت میں دولت تخلیق کرنے کی طر ف جارہے ہیں ، ابھی ہم نے اپنی معیشت تو مستحکم کر لی لیکن ابھی ہمارے اوپر قرضے چڑھے ہوئے ہیں ، قرضے تو تب اتریں گے جب ملک میں دولت تخلیق ہو گی۔ ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کے پہلے گرین یورو ’’انڈس بانڈ‘‘کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی جو چیز سب سے بڑی کمزوری ہے وہ منصو بوں پر عملدآمد ہے ، ہم منصوبے شروع کرلیتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد بڑا سست رفتاری سے ہوتا ہے، میں ابھی بھی اپنی اڑھائی سالہ حکومت کی کارکردگی کو دیکھ رہا ہوں کئی چیزوں پر عملدرآمد اب بھی وقت سے پیچھے ہے، یہ ہماری ڈیم بنانے کی دہائی ہو گی، ہم اب وہ چیزیں کرنے جارہے ہیں جو ہمیں 50سال پہلے کرنی چاہیں تھیں۔ جب میں اور شوکت ترین بڑے ہو رہے تھے تو پاکستان کا دنیا میں ایک بڑا مختلف مقام تھا ، 1968میں پاکستان کی معیشت ، ایشیاء میں چوتھے نمبر پر تھی اور سارے ایشین ٹائیگرز ز ہم نے بہت پیچھے تھے اور ایک کتاب بھی لکھی گئی تھی کہ پاکستان ، ایشیاء کا کیلی فورنیا بننے جارہا ہے اور ہم بڑی تیزی سے آگے جارہے تھے اور اس کی بہت بڑی وجہ پلاننگ کمیشن تھی۔ پاکستان میں طویل المدتی منصوبہ بندی ہورہی تھی اور اس وقت ہی پاکستان میں د وبڑے ڈیم بنے۔ انہوں نے کہا کہ طویل المدتی منصوبہ بندی جو اصل میں ایک عظیم قوم کی بنیاد رکھتی ہے، جب تک آپ طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں کرتے اور ایک الیکشن سے دوسرے الیکشن تک کی منصوبہ بندی کریں گے تو کبھی بھی ایک قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ طویل المدتی منصوبہ بندی میں ہم اپنے بچوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں، آپ پہلے سے منصوبہ بندی کرتے ہیں کہ دنیا کس طرف جارہی ہے، طویل المدتی منصوبہ بندی ہر شعبہ میں مسنگ تھی۔ 1980کی دہائی میں جب میں بھارت سے کرکٹ کھیل کر پاکستان آتا تھا تو لگتا تھا کہ ہم ایک غریب ترین ملک سے امیر ترین ملک میں آگئے ہیں، اتنا فرق پاکستان اور بھارت کے درمیان تھا، 1985کے بعد ملک پیچھے جانا شروع ہوا، بھارت بھی دیکھتے ، دیکھتے ہمارے سے آگے نکل گیا۔ گذشتہ 30سالوں میں بنگلادیش بھی پاکستان سے آگے نکل گیا، ہم نے جو بجلی بھی بنائی وہ بھی طویل المدتی منصوبہ بندی اور بدنیتی کی بنیاد پر بنائی جس کی وجہ سے ہماری برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی ہے۔ چیئرمین واپڈا جنرل (ر)مزمل حسین کو میں مبارکباد دیتا ہوں کہ اگلے 10سال میں پاکستان میں 10ڈیم بن رہے ہیں، یہ صرف یہی نہیں کہ 10ہزار میگا واٹ اضافی بجلی پیدا کریں گے لیکن یہ کلین بجلی پیدا کریں گے اور یہ ماحول دوست بجلی ہو گی، پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثرہ10ملکوں میں شامل ہے، آج سے ہی ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کا سوچنا چاہئے کہ آگے ہم ان کے لئے کیا، کیا قدم اٹھائیں کہ ان کی زندگی بنائیں، یہ نہ ہو کہ ہم ان کے وہ پاکستا ن چھوڑ کر جائیں جو ان کے لئے عذاب ہو۔