ایڈمنسٹریٹرکی پُھرتیاں بے سود،عباسی شہیداسپتال شدیدمالی بحران کا شکار
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد کی تمام پھرتیاں بے سود شہر کا تیسرا بڑا عباسی شہید ہسپتال ایمرجنسی سمیت کورونا وائرس ودیگر طبی سہولیات کی فراہمی کا نام نہاد مرکز شدید مالی بحران و بے قاعدگیوں و بے ضابطگیوں کی لپیٹ میں، لاکھوں کروڑوں کا بجٹ بھی ضلع وسطی،غربی و دیگر اطراف کے مکینوں کی طبی ضروریات کا مداوا نہیں کرپا رہا، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر اہتمام و انتظام چلنے والا عباسی شہید ہسپتال شہریوں کی محرومی کو مزید بڑھاوا دینے کا ذریعہ بن گیا ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت میڈیکل سپرنٹنڈنٹ خواب خرگوش یا پھر مجرمانہ غفلت و فرائض منصبی سے چشم پوشی کے مرتکب طبی سہولیات پر غفلت شہریوں کے جان ومال سے کھیلنے کے مترادف عمل ہے، جو کسی صورت بھی نظر انداز کرنے سمیت قابل معافی نہیں عباسی شہید آنے والے مریضوں کیلے ناامیدی کا مرکز بن گیا۔ اس ہوشرباء مہنگائی کہ جس کے باعث شہریوں کا سانس سے رشتہ بحال رکھنا مشکل ہوتا جارہا ہے وہاں علاج معالجے کا تصور بھی محال ہے۔ عباسی شہید شہریوں کو علاج معالجے کی سہولیات دینے میں مکمل ناکام، جبکہ دوسری طرف شہریوں کے زخموں پہ مرہم رکھنے کے مترادف ملنے والی سہولیات کا ناپید ہونا شہریوں کیلئے شدید مایوسی اور کرب کا باعث ہے۔ یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل و ڈسٹرکٹ ویسٹ کی حدود میں پیش آنے والے ٹریفک و دیگر حادثات کیلے شہریوں کا رخ عباسی شہید کی طرف ہوتا ہے، مگر عباسی شہید میں آنے کے بعد مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ جاتی ہیں کیونکہ ایکسرے مشین پچھلے گزشتہ 1 ماہ سے خراب ( آؤٹ آف آڈر ) ہے، جبکہ ( CT SCAN MACHINE ) سی ٹی اسکین مشین اور ( MACHINE ULTRASOUND ) الٹرا ساؤنڈ مشین گزشتہ پچھلے 2 سالوں سے خراب ہے، اس مایوس کن صورتحال و کارکردگی کے سبب مریضوں کو مذکورہ ٹیسٹوں کیلئے باہر کا رخ کرنا پڑتا ہے اور مہنگی ترین لیبارٹریوں سے ٹیسٹ ودیگر معاملات کروانے پر شہری مجبور ہیں۔ ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس سارے کھیل کا مکمل مالی فائد ہ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو براہِ راست پہنچتا ہے جس کے مختلف لیبارٹریوں سے کمیشن کی مد میں معاملات طے ہیں وگر نہ ان مشینوں کو صحیح ٹھیک درست کرانے میں دشواری و خرچہ کتنا ہے یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے پھر یہ سب تماشہ کیسے جاری ہے، اس کا نوٹس متعلقہ حکام سمیت تحقیقاتی اداروں کو فوری لینا چاہیے۔ دوسری طرف معصوم بچوں کے ( INTENSIVE CARE UNIT ) انتہائی نگہداشت کے یونٹ واقع تیسرا فلور کا ایئر کنڈیشنڈ بھی کافی عرصے سے خراب ہے، جبکہ وہاں اے سی کا ہونا طبی ضروریاتِ کے عین مطابق ہے، مگر اس جانب بھی توجہ نہیں تو پھر سوال اٹھتا ہئے کہ کیا بلدیہ عظمیٰ کراچی میں صرف مالی مفادات کا گھوڑا سرپٹ دوڑ رہا ہے، جبکہ شہری و عوامی مفادات کو سسٹم مافیا نے مفلوج و کھڈے لائن کردیا ہے۔ ادھر ملنے والی اطلاعات کے مطابق لڑائی جھگڑے حادثات میں ریاستی قاعدے قوانین کے مطابق ( M L O ) پرچہ وغیرہ کے اندراج کیا جاتا ہے اس کیلئے بھی سب کچھ باہر سے منگوایا جاتا ہے۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عباسی شہید ہسپتال میں مریضوں کے زیر استعمال مشینوں کی مرمت نہ کروانا اس سے ظاہر یہ ہوتا کہ عباسی شہید کے ایم ایس کا ایکسرے اور دیگر ٹیسٹوں کا کمیشن دوسرے کئی بڑے ہسپتالوں سے جڑا ہوا ہے ایسے میں وہ کیوں اپنے ہسپتال اور دیگر مریضوں کے زیر استعمال آنے والی مشینوں کی مرمت کروائیں گے، لاکھوں کروڑوں تنخواہوں کی مد میں جانے کے بعد شہریوں کو دھکے ملیں یہ بڑا سوالیہ نشان ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔