عزیر جان بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ سے اہم پردہ نشینوں کے نام غائب کرنے کی تیاری شروع
شیئر کریں
راچی (رپورٹ: شعیب مختار) وفاقی وزیر علی زیدی کے دباؤ پر لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ کی جے آ ئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آ نے کے لیے تیار ہو گئی با اثر شخصیات کی مداخلت پر جے آئی ٹی رپورٹ میں خفیہ طور پر ردو بدل کر دی گئی سندھ سرکار نے قریبی سرکاری افسران کو بچانے کی کوششیں تیز کردیں سیاسی شخصیات کے حکم پر انجام دیے جانے والے کارناموں کے صفحات جے آ ئی ٹی رپورٹ سے نکال دیے گئے آ ئندہ چند روز میں رپورٹ منظر عام پر لائی جائے گی ذرائع کے مطابق انسداد دہشتگردی کی عدالت کے حکم پر لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر عائد کیے جانے والے الزامات کی تحقیقات کے لیے 15فروری 2016کو جے آ ئی ٹی تشکیل دی گئی تھی جے آ ئی ٹی کی قیادت ایس ایس پی کراچی کو آ ئی جی سندھ کی ہدایت پر سونپی گئی تھی جس میں آئی ایس آ ئی،ایم آئی،انویسٹی گیشن بیورو کراچی سندھ اوراسپیشل برانچ کے افسران شامل تھے جسے سات دن میں تفتیش مکمل کرنے کا ٹاسک سونپا گیا تھا جو کئی سال گزرنے کے باجود بھی تکمیل کے مراحل میں داخل ہونے سے قاصر رہی تاہم حالیہ دنوں وفاقی حکومت کے خاصہ دباؤ پر گینگ وار سرغنہ عزیر جان بلوچ کی جے آ ئی ٹی رپورٹ حتمی مراحل میں داخل ہوتی دکھائی دیتی ہے جسے چند روز میں منظر عام پر لائے جانے کا امکان ہے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ عزیر جان بلوچ کی جے آ ئی ٹی رپورٹ میں سندھ پولیس نے سابق پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان کے بھائی ایس ایس پی فاروق اعوان اور سابق سی سی پی او کو بچانے کے لیے جے آ ئی ٹی رپورٹ کے چند صفحات پر اسرار طور پر غائب کر دیے ہیں اور عزیر جان بلوچ کو صرف اور صرف گینگ وار تک محدود کر دیا ہے ملزم نے دوران تفتیش پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں جنہیں جے آ ئی ٹی رپورٹ سے غائب کر دیا گیا ہے ذرائع کا کہنا تھا کہ عزیر جان بلوچ کی دو جے آ ئی ٹی رپورٹ تیار کی گئی تھیں جس کے تحت پہلی جے آ ئی ٹی رپورٹ میں ملزم نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ سابق سی سی پی او کراچی وسیم احمد نے ایس ایس پی فاروق اعوان کے گھر پر لیاری گینگ وار کے کارندے غفار ذکری،ارشد پپو،شیراز کامریڈ،جبار جنگو سمیت 100 سے زائد افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا ٹاسک دیا تھا مذکورہ جے آ ئی ٹی رپورٹ پر با اثر افسران کی جانب سے دستخط کر دیے گئے تھے جس پر ایس ایس پی فاروق اعوان اور سی سی پی او کراچی وسیم احمد کے قریبی افسران نے اعتراض داخل کرتے ہوئے دونوں اہم شخصیات کے نام ہٹانے پر خاصہ زور دیتے ہوئے مذکورہ جے آ ئی ٹی رپورٹ مسترد کر دی تھی جس کے بعد ایک مرتبہ پھر نئی جے آ ئی ٹی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے جس میں ملزم کے انکشافات کے باجود بھی دونوں افسران کا کردار غائبانہ ہے جبکہ نئی رپورٹ میں پیپلزپارٹی کو بھی بڑا ریلیف ملتا دکھائی دیتا ہے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم میں شامل تمام تر افسران کی جانب سے تیار کردہ نئی جے آئی ٹی رپورٹ پر نیم رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے اسے تسلیم کر لیا گیا ہے جس کے تحت آئندہ چند روز میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ کے کیفرکردار تک پہنچنے کا اندیشہ ہے واضح رہے وفاقی وزیر علی زیدی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں نثار مورائی,عزیر جان بلوچ اور بلدیہ فیکٹری کیس کے مرکزی ملزم حماد صدیقی کی جے آئی ٹی منظر عام پر لانے کے درخواست دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے جنوری 2020 میں تینوں اہم جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دیا تھا جو تاحال سامنے نہیں آسکی ہے