پاکستان میں کورونا کیسز ہماری سوچ سے کم ہیں، وزیراعظم کی لاک ڈائون کی پھر مخالفت
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر مکمل لاک ڈاؤن کی مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کورونا کیسز ہماری سوچ سے کم ہیں، وبا کب تک چلے گی کہنا مشکل ہے ،جب تک اس کی ویکسین تیار نہیں ہوتی اس وقت تک ساری دنیا کو بہت سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا،پہلے دن سے میری ٹیم کواحساس تھا لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثرمزدورطبقہ ہوگا، ایس ایم ایس سروس شروع کررہے ہیں، بیروزگاری افرادہمیں ایس ایم ایس کرسکتے ہیں، ٹائیگرفورس کے ذریعے معلومات اکھٹی کریں گے ، کورونا فنڈ میں عطیہ کیے گئے ایک روپے کو 5 گنا کرکے بیروزگار افراد کو دیں گے ، بیرون ملک پاکستانی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہیں،تمام سفارتخانوں کو بیرون ملک پاکستانیوں کی مدد کا کہہ دیا ہے ۔ جمعرات کو کورونا وائرس کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں اموات کی شرح ہمارے خدشات سے کم ہے کیونکہ خدشہ تھا کہ اب تک انتہائی نگہداشت یونٹس بھرجائیں گے تاہم ایسا کچھ نہیں ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی نہیں کہہ سکتا کہ یہ کورونا وائرس کب تک چلے گا جب تک اس کی ویکسین تیار نہیں ہوتی اس وقت تک ساری دنیا کو بہت سوچ سمجھ کر چلنا ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم سب کو پہلے دن سے احساس ہے کہ جب لاک ڈاؤن ہوگا تو یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور، ریسٹورنٹس میں کام کرنے والے ویٹرز، ٹیکسی، رکشہ چلانے والے ڈڑائیورز سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اس کے لیے ہم نے سب سے پہلے ایمرجنسی احساس پروگرام شروع کیا۔وزیراعظم نے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہ دنیا میں کہیں بھی مستحق افراد کو اتنا زیادہ پیسہ تقسیم نہیں کیا گیا جو ایمرجنسی احساس پروگرام کے تحت کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے فخر کی بات ہے کہ ایک ایسا پروگرام آیا جس میں کوئی امتیاز نہیں کیا گیا، کوئی سیاسی مداخلت نہیں تھی صرف اور صرف ڈیٹا دیکھا گیا کہ غریب طبقہ کون ہے ، سب سے رقم سندھ میں دی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی کہ مشکل حالات میں مستحق افراد کو پیسے دیے گئے ، اب تک 66 لاکھ خاندانوں میں 81 ارب روپے تقسیم کیے گئے ہیں اور کوشش ہے کہ 7 سے 10 روز میں ایک کروڑ 20 لاکھ لوگوں تک تک پہنچ جائیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ریلیف فنڈ شروع کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ یہ پیسہ صرف ان لوگوں کے لیے رکھا جائے گا جو کورونا وائرس کی وجہ سے بے روزگار ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا کہ بیروزگار ہونے والے افراد تک کیسے پہنچا جائے گا اس کیلئے 2 طریقے نکالے ایک تو ہم ایس ایم ایس مہم شروع کریں گے جس کے لیے انہیں اپنی بے روزگاری کا ثبوت دینا پڑے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ کے تحت بے روزگار افراد کے لیے جو ایک روپیہ خرچ کیا جائے گا تو حکومت اس وقت 4 روپے دے گی یعنی آپ جو فنڈ میں ایک روپے دیں گے تو حکومت اسے 5 روپے کرکے دے گی۔انہوں نے کہا کہ کورونا ریلیف فنڈ میں اگر کوئی ایک روپے دے گا تو حکومت اس میں 4 روپے شامل کرے گی، یعنی ایک لاکھ ایک طرف سے آئے گا اور پھر 4 لاکھ حکومت شامل کرے گی یوں بیروزگار افراد کو دینے کے لیے یوں 5 لاکھ ہوجائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے پروگرام بنایا ہے کہ مستحق افراد ہمیں ایس ایم ایس کرسکیں گے اور دوسری طرف ہماری ٹائیگر فورس ہر یونین کونسل میں خود جا کر دیکھے گی کہ کون سے لوگ بیروزگار ہوئے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس میں کئی ایسے لوگ ہیں جو سفید پوش ہیں وہ سامنے نہیں آنا چاہیں گے اس لیے ٹائیگر فورس میں شامل افراد علاقے کے امام مسجد، زکواۃ دینے والے افراد سے تصدیق کرکے ان کی معلومات ڈیٹا میں شامل کریں گے جس کے بعد ان مستحق افراد کو کورونا ریلیف فنڈ کے تحت رقم فراہم کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کے لیے ہم بہت بڑا پروگرام لارہے ہیں اس کے ساتھ ہی بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ اوورسیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔عمران خان نے کہا کہ میں نے صبح دیکھا کہ دنیا میں وینٹی لیٹرز کی قلت ہے اور پاکستان کی مختلف صنعتوں نے ان کی تیاری شروع کردی ہے اور ڈاکٹروں کیلئے پی پی ایز کی تیاری بھی شروع کردی گئی ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے افراد رجسٹر نہیں ہیں بلکہ کورونا سے متاثر ہونے والوں 80 فیصد وہ لوگ ہیں جو رجسٹر ہی نہیں ہیں۔