میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ن لیگ حکومت گرانے پرتیار،ایم کیوایم ،ق لیگ سے مددمانگ لی

ن لیگ حکومت گرانے پرتیار،ایم کیوایم ،ق لیگ سے مددمانگ لی

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۰ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کی حکومت کوگرانے کیلئے ہرممکن حدتک جانے کافیصلہ کرلیاہے اس سلسلے میں دیگراپوزیشن جماعتوں کے علاوہ حکومتی اتحادی جماعتوں ایم کیوایم اورق لیگ سے بھی تعاون کی درخواست کی جاسکتی ہے،اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر ہم حکومت کو نمبرز کے ساتھ شکست دے سکتے تو آج ہم حکومت میںہوتے اور اپویشن میں نہ ہوتے۔اگر ہم اس بات پر200فیصد قائل ہوئے کہ ایم کیو ایم اور (ق)لیگ ، حکومت کے خلاف عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دیں گی تو پھر ہم عدم اعتماد لائیں گے۔ پاکستان میں عدم اعتماد کے لئے ایک بنیادی چیز ہے، ریاست کو غیر جانبدار ہونا چاہیئے۔ اس حکومت کو جس نے بچانے کی کوشش کی وہ بھی عوام کے غیض وغضب کا نشانہ بنے گا۔ (ن)لیگ کے چاررہنمائوں کی کسی سے ملاقات نہیںہوئی۔ میاں محمد نواز شریف کی ناہلیت بھی ختم ہو جانی چاہیئے کیونکہ یہ ایک جھوٹے کیس کے اوپر ہے۔ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت جب بھی مشکلات میںگھرتی ہے، جب بھی حالات بے قابو ہو جاتے ہیں تو حکومت میڈیا میں ایک بے پرکی اڑ ا دیتی ہے تاکہ میڈیا میں اس پر بحث جاری رہے لوگ اس پر بات نہ کریںکہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری پر کیسے سمجھوتا کیا گیا ۔ آج جو بات ہونی چاہئے کہ پاکستان بھر میں کسان دربدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں ان کو یوریا کھاد نہیں مل رہی ، ہمارے دور میں جو بوری 1400روپے میں مل رہی تھی وہ آج 2900 روپے میں مل رہی ہے بجلی اور گیس کے بل غذاب بن کر گر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر چار لوگ ہیں جن میں ایک کا تعلق کے پی کے ،ایک کا جنوبی پنجاب،ایک کا جہلم اور ایک کراچی-اسلام آباد کے ہائبرڈ ہیں، یہ چار لوگ لائن میں لگے ہوئے ہیں کہ عمران خان تو فیل ہو گئے ہیں ان کی ناکامی کے نتیجے میں اسمبلیاں نہ ٹو ٹیںاور ہم پر متبادل وزیر اعظم کے لئے ہاتھ رکھ دیا جائے تو ہم باقی ماندہ مدت پوری کر سکتے ہیںیہ اصل میںپی ٹی ئی کے اندر سیاست چل رہی ہے کہ اس حکومت کو کیسے بچایا جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اگر عدم اعتماد ہوتا ہے تو نیا وزیر اعظم ایک، دو یا تین ماہ سے زیادہ کے لئے نہیں ہو گا اور پھر نئے الیکشن کرانے ہونگے ، پی ٹی آئی کے یہ چا ر ارکین عمران خان کے سامنے وفادارد ی دکھا کر خوشنودی لے رہے ہیں اور اندر ،اندر ان کی جڑیں کاٹ رہے ہیں ایک طرف یہ کہتے ہیں کہ عمران خان فیل ہو گئے اور ہم ٹھیک کر سکتے ہیں اور دوسری طرف عمران خان کو کہتے ہیں کہ اگر آپ کو پیچھے ہٹناپڑے تو ہم پر ہاتھ رکھ دیں ۔ پی ڈی ایم کی طرف سے عدم اعتماد کی تاریخ پرا حسن اقبال کا کہنا تھا کہ حتمی طور پر میں نہیں کہہ سکتا لیکن ملک کا نظام جو 2018میں بنا یا گیا تھا وہ مکمل طور ڈھیر ہو گیاہے، معیشت د یوالیہ ہو رہی ہے، عوام روز بہ روز بھپر رہے ہیں، اس کاایک ہی حل ہے کہ حکومت کو رخصت کر کے نئے انتخابات کرائے جا ئیں ، اس سے ملک بچ سکتا ہے،اسکی کی ذمہ داری حکومت کی حلیف جما عتوں پر ہے اور اگرحلیف جماعتوں نے خود کو حکومت سے جدا نہیں کیا تو پا کستان کے عوام کا غیض وغضب ان پر بھی کرے گا ،ایم کیو ایم اس مہنگائی اور عمران خان کی حکومت کی نا قص کا رکردگی کا ساتھ دیتی ہے تو اگلے الیکشن میں کراچی میں ان کی ضمانتیں ضبط ہوں گی،لوگ انہیں برابر کا مجرم سمجھیں گے۔ ان جماعتوں نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے اگر یہ اپوزیشن کے ساتھ نہیں آتیں تویہ بھی سیاسی طور پر پی ٹی ائی کے ساتھ دفن ہو جا ئیں گی لیکن اگر یہ جماعتیں کہتی ہیں بہت ہو گیا اوروہ تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کاساتھ دیں گی توکچھ نہ کچھ ان کی سیاست بچ سکتی ہے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں