پاک پاک،پاکستان۔۔
شیئر کریں
دوستو،کورونادسمبر میں سامنے آیا، پھر اسے عالمی وبا قرار دیا گیا، چار ماہ میں یہ دنیا بھر میں ایسا پھیلا کہ انسانی تاریخ میں پہلی بار پوری دنیا لاک ڈاؤن ہوگئی،کورونا کی چار ماہ کی تاریخ میں چین دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے دو ماہ میں اس وبا پر قابو پالیا۔۔ ووہان شہر بھی کھل چکا ہے اور چین کے اندر لاک ڈاؤن بھی ختم کر دیا گیا ہے۔۔ کیرالہ دوسری مثال ہے۔۔جہاں کورونا پر قابوپالیاگیا،اس بھارتی ریاست میں انتیس فروری کو کورونا کا پہلا مریض سامنے آیا تھااور ریاستی حکومت نے 20 اپریل تک اپنا علاقہ کلیئر کر دیا۔۔چنیوٹ کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیتنے والا پنجاب کا پہلا ضلع بن گیا۔ مہلک وبا کو شکست دیکر 10 مریض گھروں کو چلے گئے۔ڈپٹی کمشنر محمد ریاض کے مطابق اس وقت ہمارے پاس چنیوٹ شہر میں کورونا کا کوئی بھی مریض نہیں ہے، ضلع سے ٹوٹل 353 افراد کے کورونا کے ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 10 کا رزلٹ پازیٹو آیا۔ قرنطینہ سنٹر میں رکھے گئے کورونا کے 10 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔محمد ریاض کا مزید کہنا تھا کہ فاسٹ یونیورسٹی قرنطینہ سنٹر میں علاج کے بعد 10 مریضوں کی رپورٹ منفی آگئی، قرنطینہ سنٹر سے تمام مریضوں کو گھروں کو بھیج دیا گیا ہے۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بھی دعوی کیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے تمام مریض صحت یاب ہوگئے ہیں اور اس وقت ملک سے وائرس ختم ہوگیا ہے۔خاتون وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان بھی کیا ہے لیکن یہ بھی کہا ہے کہ لوگ گھروں میں ہی رہیں اور سماجی رابطوں سے گریز کریں۔۔
چلیں سب سے پہلے بات کرتے ہیں کورونا وائرس کا مرکز سمجھے جانے والے چین کے شہر”ووہان“کی، جہاں مہلک وائرس سے متاثرہ تمام مریض ہسپتالوں سے ڈسچارج ہوگئے۔چینی ہیلتھ کمیشن کے ترجمان کے مطابق ووہان کے ہسپتال میں اب ایک بھی کورونا کا مریض نہیں ہے نہ ہی کوئی نیا کیس رپورٹ ہوا ہے جس کے بعد شہر میں مریضوں کی تعداد صفر ہے۔انہوں نے مہلک وبا پر قابو پانے پر ووہان کے شہریوں اور تمام میڈیکل اسٹاف کا شکریہ بھی ادا کیا۔ووہان میں کورونا وائرس کے 46 ہزار 452 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جو چین کے کیسز کا 56 فیصد ہے جبکہ مہلک وائرس سے 3869 اموات ہوئیں جو کہ 84 فیصد شرح بنتی ہے۔ چین میں کورونا وائرس کے باعث 4632 افراد ہلاک ہوئے جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 82 ہزار 827 ہے جن میں سے 77 ہزار 394 صحت یاب ہوچکے ہیں۔کورونا سے دنیا بھر میں اب تک 2 لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 28 لاکھ سے زائد ہے لیکن ایسے میں کورونا وائرس کا مرکز سمجھے جانے والا چینی شہرووہان بالکل کورونا فری ہوگیا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اتنا جان لیوا نہیں، موسم تبدیل ہو رہا ہے ہمارا مدافعتی نظام طاقتور ہے،اس وجہ سے وائرس کے پھیلاو میں مزید اضافہ نہیں ہو گا،جن ممالک میں لاک ڈاون زیادہ تھا وہاں کورونا کیسز میں مزید اضافہ ہوا ہے، جو لوگ میڈیا پر آکر لاک ڈاون کا کہتے ہیں انہیں غریبوں کی بھی فکر کرنی چاہیے، ہمیں اینٹی باڈی ٹیسٹ کرانے چاہئیں، اس سے شرح اموات دو فیصدسے کم ہو کر ایک فیصد پر آ جائے گی، حکومت کو اینٹی باڈی ٹیسٹ کی اجازت دینی چاہیے، امریکا، برطانیہ، جرمنی میں اینٹی باڈی ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔طبی ماہرین نے اپیل کی ہے کہ خدارا میڈیا میں کورونا کے حوالے سے خوف نہ پھیلایا جائے،یہ وائرس اتنا خطرناک نہیں،ڈاکٹروں کے اعدادوشمار بھی درست ہیں لیکن ہمیں اپنے اعدادو شمار بھی دیکھنا ہونگے، ہمیں اینٹی باڈی ٹیسٹ کرنے چاہیں، اس سے شرح اموات دو فیصدسے بھی کم ہو کر ایک فیصد پر آ جائے گی، جو لوگ میڈیا پر آکر لاک ڈاون کا کہتے ہیں ان کے اپنے گھروں میں تو چولہے جل رہے ہیں،ان کے پاس اچھے ڈاکٹر بھی موجود ہیں لیکن انہیں غریبوں کی بھی فکر کرنی ہو گی۔۔
ہمارا لٹل اسٹار بھانجا، جس کا نام میکائیل ہے اور ہم پیار سے اسے ”ایان“ کہتے ہیں، لاک ڈاؤن کے دنوں میں ہمارے گھر آیا اور بڑی معصومیت سے پوچھنے لگا، کورونا کب ختم ہوگا، ہم نے مسکرا کر جواب دیا، جب اللہ کو منظور ہوگا۔۔ بھانجے نے فوری اگلا سوال داغا، وہ پاک پاک پاکستان والا کمانڈر آکر ہمیں کورونا سے کیوں نہیں بچاتا، ٹی وی پر تو بڑے بڑے وائرس کو مار بھگاتا ہے۔۔ اب اس معصوم بچے کو کیسے سمجھاتے کہ پاک پاک پاکستان کے لیے ہی تو کوشش کرنی ہوگی، چاہے وہ کورونا ہویا کرپشن، ہمیں اپنے وطن کو ہر طرح کی آلائش و آزمائش سے پاک کرنا ہوگا۔۔اگر دیکھا جائے تو ہماری قوم بہادر اور دلیر قوم ہے۔۔ کسی بھی مصیبت،پریشانی یا آفت کے وقت یہ سر پر کفن باندھ کر کھڑے ہوجاتے ہیں اور مل کر مقابلہ کرتے ہیں۔۔ یہی وجہ ہے کہ زلزلہ ہو یا سیلاب، یا اب کورونا کی وبا، پوری قوم ایک دوسرے کا ساتھ دے رہی ہے۔ مشکل وقت میں سینہ تان کر کھڑی ہے۔ گیلپ کے حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ باسٹھ فیصد پاکستانی اب بھی سمجھتے ہیں کہ کوروناکاخطرہ دراصل مبالغہ آرائی ہے۔۔پاکستان میں کورونا وائرس سے 300 سے زائد ہلاکتوں اور چودہ ہزار سے زائد مریضوں کے باوجود پاکستانیوں کی کثیر تعداد کورونا وائرس کے خطرے کو حقیقی نہیں سمجھتی۔گیلپ اینڈ گیلانی پاکستان کے حالیہ سروے کے مطابق مارچ کے بعد ہر پانچ میں سے تین پاکستانیوں کو لگتا ہے کہ کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔سروے میں ملک بھر سے شماریاتی طور پر منتخب خواتین و حضرات سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ۔۔برائے مہربانی بتائیں کہ آپ کس حد تک متفق یا غیر متفق ہیں کہ کورونا وائرس کا خطرہ اتنا نہیں ہے جتنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے؟گیلپ اینڈ گیلانی سروے کے مطابق باسٹھ فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ اس بات سے متفق ہیں کہ کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ جبکہ اڑتیس فیصد نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس کا خطرہ بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا گیا بلکہ یہ اتنا ہی خطرناک ہے۔رپورٹ میں صوبوں کے نتائج میں فرق بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں سے ہر چار میں سے تین جواب دہندگان کے مطابق کورونا کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔پنجاب سے اٹھاون فیصد، سندھ سے چوہتر فیصد، خیبرپختونخوا سے ستاون اور بلوچستان سے اناسی فیصد جواب دہندگان کے مطابق کورونا وائرس کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
اوراب چلتے چلتے آخری بات۔۔ سوال کو سمجھنا، نصف جواب کے برابر ہے۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔