میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
گیٹز کے سرکاری ٹھیکوں پر اثرانداز ہونے کے مکروہ ہتھکنڈے

گیٹز کے سرکاری ٹھیکوں پر اثرانداز ہونے کے مکروہ ہتھکنڈے

ویب ڈیسک
جمعه, ۱ مارچ ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت انوسٹی گیشن سیل)گیٹز فارما ادویہ سازی کے انتہائی حساس کاروبار کو انتہائی غیر مناسب طور پر اپنی زرپرستی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ اس حوالے سے وہ صرف اپنے کاروبار کے لیے ناجائز طریقے اختیار کرنے پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ وہ اس حوالے سے پوری فارما انڈسٹری پر اثرانداز ہونے کے لیے بھی مختلف غیر اخلاقی حربے اختیار کرتا رہتا ہے۔ اس حوالے سے مقدمہ بازی بھی اس کا ایک ہتھیار ہے۔


ڈرگ رجسٹریشن بورڈ کی میٹنگ کے منٹس میں واضح لکھا ہے کہ ’Unipeg-Vکوبطور بایو سیمیلرظاہر کرنے کے دعوے کو ڈرگ رجسٹریشن بورڈ کی جانب سے تسلیم نہیں کیا جاتا


گزشتہ قسط میں ہم گیٹز فارما کی جانب سے سرکاری ٹھیکوں پر اثر انداز ہونے کے مکروہ ہتھکنڈوں کا ذکر کیا تھا۔ گیٹز فارما نے غیر اخلاقی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے 17؍مارچ 2017ء کو جاری ہونے والے نیلامی کے اشتہارکو معطل کروادیا۔ لیکن ادویات کی خریداری کے دوسرے مرحلے میں پر ی کوالیفائیڈ ( بعد میں اس کمپنی کو کامیاب بولی دہندہ قرار دے دیا گیا تھا) ہونے والی دوسری ادویہ ساز کمپنی Roche نے مداخلت کرتے ہوئے ایک درخواست CM No.1295دائر کردی۔ گیٹز فارما نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے اس درخواست سے اختلاف کرتے ہوئے اپنا تحریری جواب جمع کروادیا۔14 ؍اپریل2016ء کو مذکورہ عدالت نے اس درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے درخواست گزاروں کو ایک ترمیم شدہ یادداشت فائل کرنے کی ہدایت دی جس میں Roche کے نام کو ریسپانڈینٹ نمبر 5 کے طور پر ظاہر کیا گیا ۔


یٹز فارما نے اپنی کوتاہیوں کو تسلیم نہ کرتے ہوئے الٹا حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ اشتہارات کی شرائط کو قانون سے متصادم قرار دیا 


درخواست گزار (گیٹز فارما اور اس کی تقسیم کار الفلاح) نے ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے اپنے وکیل کے ذریعے عدالت میں ایک جواب جمع کروایا، جس میں گیٹز فارما نے اپنی کوتاہیوں کو تسلیم نہ کرتے ہوئے الٹا حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ اشتہارات کی شرائط کو قانون سے متصادم قرار دیا بلکہ نیلامی میں فریق نہ ہوتے ہوئے بھی الفلاح کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست کو قانون کے مطابق قرار دے دیا۔ عدالت میں گیٹز کے وکیل کی جانب سے جمع کرائے جواب کچھ اس طرح تھے؛
(الف) ا گرچہ الفلاح نے ریسپانڈینٹ کی جانب سے دوسرے مرحلے میں جاری ہونے والے اشتہار میں پری کوالیفکیشن کے لیے حصہ نہیں لیا ہے ، لیکن گیٹز فارما کی تیار کردہ ادویات کے تقسیم کار ہونے کی وجہ سے الفلاح اس رٹ پٹیشن کو مینٹین کر سکتا ہے۔
(ب) انٹر فیرون انجکشن کی فراہمی کے لیے ٹینڈر کی پری کوالیفکیشن کا اشتہار 15؍دسمبر 2015ء کو جاری ہونے والے حکم امتناعی کی خلاف ورزی ہے، یہ حکم الفلاح کی جانب سے دائر ہونے والے مقدمے کی بنیاد پر ٹرائل کورٹ نے جاری کیا تھا۔ اور یہ عدالت ریسپانڈینٹ کی جانب سے سول کورٹ کی نافرمانی پر نوٹس لے سکتی ہے۔
(ج)Unipeg انجکشن 2010 ء سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے رجسٹرڈ ہے اور پورے پاکستان میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی پاکستان نے 20؍اکتوبر2015 ء کو ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کی گائیڈ لائن کے مطابق مطالعہ کرانے کے لیے گیٹز فارما کو دو سال کا وقت دیا تھا لہٰذا درخواست گزار کے پاس بولی کی دستاویزات کی کلاز 10اور 11 پر عمل درآمد کے لیے وقت ہے۔
(د) بولی کی دستاویزات میں شامل کلاز 10اور 11 اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973ء کے آئین کے آرٹیکل148کی خلاف ورزی ہے کیوں کہ یہ کلاز وفاقی معیار سے انحراف ہے، جو کہ بین الصوبائی تجارت کے لیے معاون نہیں ہے۔
(ج)کلاز 10اور11 آزاد مسابقت کی راہ میں رکاوٹ ہے اور Roche ریسپانڈینٹ کو فراہم کی جانے والی ادویات پر اجارہ داری
رکھتی ہے۔
گیٹز فارما کی جانب سے جمع کرائے گئے یک طرفہ اور جانب داری پر مبنی جواب کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ریسپانڈینٹ ( حکومت پنجاب)کے وکیل نے کہا کہ کلاز 10اور 11نہ صرف ڈرگ ریگولیٹری ایکٹ 2012ء سے مطابقت رکھتے ہیں بلکہ وہاں بیان کیے گئے وفاقی معیارکے حسبِ ہدایت ہیں۔ جبکہ بولی کی دستاویزات میں شامل کی گئیں کلاز 10اور 11آزاد مسابقت کی راہ میں مزاحم نہیں ہوئے کیوں کہ پری کوالیفکیشن کے عمل میں پانچ بولی دہندگان نے حصہ لیا جس میں سے دو کو منتخب کیا گیا۔ اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ادویہ ساز ادارے گیٹز نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں شامل وفاقی معیارپر عمل درآمد نہیں کیا۔ حکومت پنجاب نے کنٹریکٹرز کی پری کوالیفکیشن کے لیے کلاز10اور11 کو اس لیے شامل کیا تھا تا کہ صوبہ پنجاب میں ہیپا ٹائیٹس جیسی بیماری کے خاتمے کے لیے عوام کو بہترین ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ ڈرگ ایکٹ 1976کے سیکشن 32میں یہ بات واضح بیان کی گئی ہے کہ اس میں درج شرائط کی کسی طورتوہین کی اجازت نہیں دی جائے گی، چاہے یہ شرائط اضافی طور پر داخل کی گئی ہوں۔ ڈرگ ایکٹ کا سیکشن 4 ڈرگ ریگو لیٹری اتھارٹی کے تصفیے اور ان میں سے ایک ڈائریکٹر ’ ڈائریکٹر بایولیوجیکل ڈرگس ‘ کے کردار کو وضح کرتا ہے۔ یہ ڈائریکٹر ’ ڈویژن آف بایو لوجیکل ایویلیوایشن اینڈ ریسرچ ‘ کا انچارج ہوتا ہے جو کہ بایولوجیکلز پراڈکٹس کی ایویلیوایشن، جانچ، رجسٹریشن اور لائسنس کی فراہمی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ ڈائریکٹر بایولیوجیکل ڈرگس کی ذمہ داریوں میں مقامی سطح پر تیار ہونے والی تمام بائیولوجیکل ادویات کے لیے درکار عالمی ادارہ برائے صحت کی پر ی کوالیفکیشن کے لیے قائم نیشنل کنٹرول اتھارٹی کے تمام افعال کو دیکھنا بھی شامل ہے۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا ایک اہم کام بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے گئے معیارات جیساکہ لیبارٹری کی بہترین پریکٹس، گڈ مینو فیکچرنگ پریکٹس، بایو ایکویلینس مطالعے، کلینیکل ٹرائلز، بائیو سیمیلر ایویلیوایشنز اور عالمی ادارہ برائے صحت کی متعین کردہ گائیڈ لائن ( یہ گائیڈ لائنزڈرگ ایکٹ 197کے سیکشن 7(ix)میں بیان کی گئی ہیں) کے مطابق تصدیق اور باقاعدہ نفاذ ہے۔
اس کیس میں داخل ہونے والے تیسرے فریق Roche جس نے اپنی دوا”Pegasys” کی رجسٹریشن کی درخواست کی تھی، جو کہ Pegylated Interferonکا تجارتی نام ہے اور یہ انجکشن ہیپا ٹائیٹس بی اور سی کے علاج کے لیے ایف ڈی اے ( فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن)، ای ایم اے ( یوروپین میڈیسنز ایجنسی) اور سوئس میڈک کی جانب سے منظور شدہ ہیں اور ان کی درخواست کی منظوری وزارت صحت کی جانب سے منظور شدہ تھی۔ Roche نے اپنی درخواست کے ساتھ عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے جاری ’ سیمیلر بایو تھیرا پیوٹک پراڈکٹس ایویلیو ایشن کی گائیڈ لائن ‘ بھی ساتھ منسلک کیں، یہ گائیڈ لائنزڈبلیو ایچ او کی 19تا23؍اکتوبر 2009کو جنیوا میں ہونے والی ’ ایکسپرٹ کمیٹی آن بائیو لوجیکل اسٹینڈرائزیشن ‘ کی ساٹھویں میٹنگ میں اختیار کی گئیں تھی۔
یہ ایک غیر متنازع حقیقت ہے کہ دنیا بھر کی ریگولیٹری اتھارٹیزادویات کی بایو سیمیلیریٹی تشریح کرنے کے لیے بہت زیادہ مستند ڈیٹا کی ضرورریات کو نہایت اہمیت دیتی ہیں۔ بایو سیمیلر ادویات بنانے والی کمپنیوں کو یہ ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے لیب ٹیسٹنگ،نان کلینیکل ٹرائلز اور ٹیسٹنگ اور کلینیکل ٹیسٹنگ کی ضرورت پڑتی ہے تاکہ اس بات کو ظاہر کیا جاسکے کہ انہوں نے جو بایو سیمیلر دوا بنائی ہے اس کے طبی فوائد اور خطرات ریفرنس کے طور پر بنائی گئی دوا کی طرح یکساں ہوں گے۔
اوپر واضح کی گئی تمام اصلاحات اور تشریحات کے تناظر میں گیٹز فارما اور Rocheکی جانب سے بولی کے لیے جمع کرائی گئی دستاویزات کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔ Roche کی جانب سے جمع کرائی گئیں دستاویزات میں یوروپین میڈیسن ایجنسی کی جانب سے جاری کیا گیا’ سرٹیفکیٹ آف میڈیسنل پراڈکٹ، اور اس کی پراڈکٹ (Ropegra)کی خصوصیات پر مبنی خلاصہ بھی شامل تھا۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے گیٹز اور Rocheکو جاری کیے گئے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس بہت معلوماتی تھے جن میں یہ بات واضح طور پر ظاہر ہورہی تھی کہ Rocheکی دوا (Ropegra)ڈریپ میں ’ بائیو لوجیکل‘ کے طور پر ریفرنس بایو تھیراپیوٹک پراڈکٹ کے ساتھ رجسٹرڈ تھی، جب کہ گیٹز فارما نے Unipegانجکشن کوریفرنس ڈرگ کے بایو سیمیلر کے طور پر رجسٹرڈ کروانے کے لیے دراخواست دی ہوئی تھی۔ چنانچہ درخواست گزار( گیٹز فارما)کے20؍اکتوبر2015کو داخل کیے گئے ڈرگ رجسٹریشن خط میں شامل شرط (xvii)کے مطابق ڈرگ رجسٹریشن بورڈ کی دو سوچھیالیسویں میٹنگ کے منٹس میں واضح لکھا ہے کہ ’Unipeg-Vکوبطور بایو سیمیلرظاہر کرنے کے دعوے کو ڈرگ رجسٹریشن بورڈ کی جانب سے مجاز نہیں کیا جاتا ۔‘ اور دو سو چھیالیسویں میٹنگ کے فیصلے کے مطابق مذکورہ فرم ( گیٹز فارما) کو رجسٹریشن ملنے کے فوری بعد متوازی طور پرعالمی ادارہ برائے صحت کی گائیڈ لائنز کے مطابق بایو سیمیلر مطالعہ اور اس مطالعے کو رجسٹریشن کے دو سال کے اندر اندر کسی بھی حال میں جمع کروانا ہوگا۔( جاری ہے)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں