میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ بلڈنگ گلشن ٹاؤن میں بلڈنگ انسپکٹر رضوان خانزادہ کی من مانیاں

سندھ بلڈنگ گلشن ٹاؤن میں بلڈنگ انسپکٹر رضوان خانزادہ کی من مانیاں

ویب ڈیسک
پیر, ۱ فروری ۲۰۲۱

شیئر کریں

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی طاقتور و با اثر سسٹم مافیا تاحال عدالتی، ریاستی،ادارتی رٹ سے کھلواڑ میں مصروف،نئی تعیناتیاں،تبادلے، معطلی، محض اِدھر سے اُدھر کا ”گورکھ دھندا” ہے کرپشن کے بے تاج بادشاہ گر و کھلاڑی اپنے احداف با آسانی حاصل کر رہے ہیں۔ کرپشن کی اس بہتی گنگا میں ”اشنان،غوطہ زن” 28 منجھے ہوئے کھلاڑیوں کو کچھ عرصہ قبل معطلی کا سامنا رہا، مگر پھر اچانک تقریباً سب کو بحالی کی سند کیساتھ پھر وہی منصب،سیٹ،عہدہ،زونز ،ٹاؤنز کو بطور تحفہ پیش کردیا گیا۔ انکوائری الزامات، معطلی،اسباب سبب کھڈے لائن، جبکہ گزشتہ روز ایک بلڈنگ ”انسپکٹر رضوان خانزادہ”جس نے حال ہی میں اپنی پوسٹنگ بھاری رشوت کے عوض گلشن زون ، ٹاؤن میں کروائی اسے رشوت وصولی اور غیرقانونی تعمیرات کی سرپرستی کرنے کے الزام کے تحت ملزم نامزد کرتے ہوئے ایف آئی آر کا سامنا ہے، مگر انتہائی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کیا بلڈنگ انسپکٹر بغیر متعلقہ ڈائریکٹر،اسسٹنٹ ڈائریکٹر،سینئر بلڈنگ انسپکٹر کی رضامندی و مرضی کے بغیر کس طرح غیرقانونی تعمیرات و تعمیراتی مافیا کو سپورٹ،حمایت کرتے ہوئے گرین سگنل دے سکتا ہے اور اس حوالے سے کس طرح اکیلے رشوت، بھتہ خوری کا بازار گرم کر سکتا ہے۔ یہ سوال کا جواب متعلقہ ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی”شمس الدین سومرو” کیساتھ متعلقہ زون،ٹاؤن ڈائریکٹر سے پوچھنا بنتا بھی ہے اور اس سوال کا جواب دینا بھی انکے فرائض منصبی کا حصہ ہے، طاقتور با اثر سسٹم مافیا کا راج و سکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں جاری ہے، شہر و شہریوں کے مفادات انسانی و قانونی حقوق کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔ شہر کا انفرااسٹرکچر سمیت پانی بجلی نکاسی آب کا نظام مکمل طور پر تباہ و مفلوج کیا جارہا ہے، شہر بھر میں غیرقانونی تعمیرات اور انکی سرپرستی کرنے والے ڈائریکٹرز و دیگر متعلقہ عملہ و حکام کا نام صبح شام پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی زینت بن رہا ہے ،مگر دوسری جانب برف ہے کہ پگھل ہی نہیں رہی، سپریم کورٹ کے احکامات کی حکم عدولی کے ساتھ توہین عدالت بھی جاری ہے، ریاستی و ادارتی رٹ معدوم ہوکر رہ گئی ہے، نئی تعیناتیاں بھی محض طاقتور سسٹم مافیا کا حصہ قرار دی جارہی ہے کب قانوں و طاقتور تحقیقاتی ادارے قانون کی پاسداری کرتے ہوئے قانون کی رٹ اور اسکا نفاز کرتے ہیں یہ وقت ہی ثابت کریگا، جبکہ دوسری جانب مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں