میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
موت بانٹنے والی ہیلتھ سپلیمنٹ کی فروخت، معصوم حمزہ جان ہار گیا

موت بانٹنے والی ہیلتھ سپلیمنٹ کی فروخت، معصوم حمزہ جان ہار گیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱ فروری ۲۰۱۹

شیئر کریں

(جرأت ہیلتھ ڈیسک )یہ کراچی کے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن ( ایس آئی یوٹی) کے انتہائی نگہداشت کے شعبے کا باہر کا منظر ہے۔ ایک عورت آئی سی یو کے سردشیشے پر چہرہ گاڑے اندر جھانک رہی ہے، اس کی آنکھوں سے بہتے آنسو شیشے سے بہتے ہوئے دیوار میں جذب ہو رہے ہیں۔ اس کی نظریں شیشے کے بالکل سامنے بیڈ پر موجود سولہ سترہ سالہ نوجوان کا طواف کر رہی ہیں۔ یہ اس کا پانچ بیٹیوں کے بعد بڑی منت مرادوں سے پیدا ہونے والا بیٹا حمزہ ( فرضی نام) تھا۔ ابھی اس کی مسّیں بھیگنا شروع ہوئی ہی تھی کہ کسی دوست نے باڈی بلڈنگ کرنے کا مشورہ دے دیا۔ باڈی بلڈنگ کلب میں پہلے دن ہی وہ کسرتی جسم کے مالک نوجوانوں کو ورزش کرتے دیکھ کر مرعوب ہوگیا۔ کسرتی جسم بنانے کے چکر میں اس نے اپنا زیادہ تر وقت کلب میں ورزش کرنے میں گزارنا شروع کردیا۔ لیکن دو ماہ کی سخت ورزش کے بعد بھی اس کا جسم دوسرے باڈی بلڈر کی طرح نہیں بن سکا۔ اپنی اس پریشانی کا ذکر اس نے کلب کے ہی ایک دوست سے کیا، جس نے اسے ایک ہیلتھ سپلیمنٹ کھانے کا مشورہ دیا۔ حمزہ نامی اس نوجوان نے اپنا جیب خرچ جمع کرکے باالاخر وہ ہیلتھ سپلیمنٹ خرید ہی لیا۔ اس دن سے اس خاندان کی تباہی کا سلسلہ شروع ہوا۔ باڈی بلڈنگ اور اسٹیرائیڈ سے بھرپور اس سپلیمنٹ نے چند ہی ہفتوں میں دُبلے پتلے اس نوجوان کے جسم کو کسرتی (بظاہر) بنا نا شروع کردیا۔

تین کے ٹولے کی زر پرستی کا شکار نوجوان حمزہ

گھر والوں اور دوستوں نے اسے تبدیلی کو باڈی بلڈنگ کا نتیجہ تصور کیا۔ اس سپلیمنٹ کے استعمال کے دو ماہ بعد ہی اس نوجوان کو پیشاب میں جلن اور کمر درد کی شکایت پیدا ہوئی، جسے اس نے نظر انداز کردیا۔ لیکن چند دن بعد اس نوجوان کا پیشاب آنا بند ہوگیا ۔ شرمیلے مزاج کے اس نوجوان نے کسی کو بتائے بنا ایک کلینک کا رُخ کیا، جہاں موجود ڈاکٹر نے اس سے کسی سپلیمنٹ کھانے کی بابت سوال کیا، جس کی اس نے نفی کردی، جس پر ڈاکٹر نے حمزہ کو اپنے والد کو ساتھ لانے کی ہدایت کی۔
دوسرے دن حمزہ اپنے والد صاحب کے ساتھ کلینک گیا، جہاں ڈاکٹر کے کہے گئے ایک جملے ( میرے خیال میں آپ کے بیٹے کے گردے کسی دوا کے ری ایکشن کی وجہ سے جواب دے گئے ہیں) کہہ کر اُن کی دنیا تاریک کردی۔ وہ فوراً اسے لے کر ایس آئی یو ٹی بھاگے، چند ٹیسٹ اور طبی معائنوں کے بعد ایس آئی یو ٹی کے ڈاکٹروں نے اس بات پر مہر ثبت کرتے ہوئے یہ انکشاف بھی کردیا کہ مستقل کھائے جانے والی اسٹیرائیڈز کی بھاری مقد ار نے حمزہ کے گردے فیل کردیے ہیں۔ کافی اصرار کے بعد حمزہ نے اپنے والد کے سامنے جسم بنانے والے ایک فوڈ سپلیمنٹ کا نام لیا۔ تمام تر علاج کے باوجود منتوں مرادوں کے بعد پیدا ہونے والا حمزہ چند ماہ میں ہی خالق حقیقی سے جا ملا۔ حمزہ کی ماں اپنے جوان بیٹے کی موت کا غم برداشت نہیں کرسکی اور دو ماہ کے عرصے میں ہی اپنے بیٹے کے پاس جا پہنچی۔جرأت ہیلتھ ڈیسک کی معلومات میں آنے والا یہ سچا واقعہ دراصل گھر گھر کی کہانی ہے۔ سابق چیف ڈرگ انسپکٹر قلب حسن رضوی کی جانب سے لگائے گئے زر پرستی اور ضمیر فروشی کے پودے کو بریف کیس کھلاڑی اور غلام ہاشم نورانی کے گٹھ جوڑ نے ایک تناور درخت کی شکل دے دی ہے جو حشرات خور پودے کی مانند اپنا منہ کھولے انسانی جانوں کو نگل رہا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں