میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سینیٹ انتخابات شیڈول کا اجرا خوش آئند ہے

سینیٹ انتخابات شیڈول کا اجرا خوش آئند ہے

منتظم
جمعرات, ۱ فروری ۲۰۱۸

شیئر کریں

سینیٹ انتخابات شیڈول کا اجرا خوش آئند ہے الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات 3 مارچ کو کرانے کا اعلان کرتے ہوئے شیڈول جاری کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی4 سے 6فروری تک ریٹرننگ افسر کے پاس جمع کرا سکتے ہیں، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 9 فروری تک مکمل کی جائے گی‘ جبکہ امیدواروں کی فہرست 15 فروری کو جاری کی جائے گی۔ پولنگ 3 مارچ کو ہو گی۔ سینیٹ انتخابات کے لیے شیڈول کا اجرا خوش آئند اور اس امر کی جانب اشارہ ہے کہ ایوانِ بالا کی تشکیل کا یہ مرحلہ اپنے وقت پر مکمل ہو گا۔ شیڈول کے اجرا کے ساتھ ہی وہ افواہیں دم توڑتی نظر آ رہی ہیں‘ جو سینیٹ کے انتخابات کو سبوتاڑ کرنے کے لیے پھیلائی جا رہی تھیں‘ اور جن میں مختلف سیاسی تبدیلیوں‘ واقعات‘ بیانات‘ اور کچھ اختلافات کو بنیاد بنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ سینیٹ کے انتخابات وقت پر نہیں ہوں گے۔ ان افواہوں کا مقصد سینیٹ کے انتخابات پر اثر انداز ہوناتھاتاکہ حکمران جماعت کو اکثریت حاصل کرنے سے روکا جا سکے‘ جیسے گزشتہ دنوں جب بلوچستان میں اسمبلی کے اندر سے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی گئی تو یہ کہا جانے لگا کہ وہ سب کچھ بعض قوتوں کی ایما پر ہو رہا ہے اور مقصد یہ ہے کہ سینیٹ کے انتخابات بروقت نہ ہونے دیے جائیں۔

الیکشن شیڈول کے اجرا نے ان سارے قیافوں‘ پیش گوئیوںاور افواہوں کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ یہ تھیوری بھی غلط ثابت ہوئی کہ کچھ قوتیں سینیٹ انتخابات بروقت نہیں ہونے دینا چاہتیں۔ حالات و واقعات اور موجودہ صورتحال نے واضح کر دیا ہے کہ اگر ان سازشی تھیوریوں میں کچھ سچائی ہوتی تو الیکشن کمیشن سینیٹ کے انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کے قابل نہ ہوتا۔ بہرحال یہ خوش آئند ہے کہ ایوان بالا کے انتخابات میں کسی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جا رہی اور یہ انتخابات وقت پر ہونے جا رہے ہیں۔ اس سے موجودہ منتخب سیٹ اپ کے اپنی آئینی میعاد پوری کرنے اور آئندہ عام انتخابات کے مقررہ وقت پر منعقد ہونے کی راہ ہموار ہو گی اور اس حوالے سے تاحال جو ایک غیر یقینی صورتحال یا کیفیت پائی جا رہی ہے‘ اس کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اب سیاسی جماعتوں اور سیاسی قائدین‘ دونوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے سینیٹ کے الیکشن کے لیے مناسب تیاریاں کریں گے اور ایسے نمائندے ایوان بالا میں بھیجیں گی‘ جو قانون سازی کی اہمیت و افادیت کو سمجھتے ہوں‘ اس بارے میں اپنے کردار سے پوری طرح واقف ہوں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ عوام کے مسائل کے حل میں دل چسپی رکھتے ہوں۔

یاد رہے کہ سینیٹ آف پاکستان میں نشستوں کی کل تعداد 104 ہے۔ صوبہ وار تقسیم اس طرح ہے: چاروں صوبوں میں سے ہر ایک کی 23 سیٹیں ہیں (14 جنرل نشستیں‘ 4 ٹیکنوکریٹس کی سیٹیں‘ 4 خواتین کی سیٹیں اور ایک غیر مسلم) 8 سیٹیں فاٹا کی ہیں اور 4 اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (2 جنرل سیٹیں‘ ایک ٹیکنوکریٹ‘ ایک خاتون) کی ہیں۔ سینیٹ کے ہر رکن کی آئینی مدت6 برس ہوتی ہے‘ لیکن ہر 3 برس بعد سینیٹ کی نصف نشستوں پر انتخابات ہوتے ہیں۔ 11 مارچ 2018ء کو سینیٹ کے 52 ارکان کی مدت پوری ہو رہی ہے۔

تین مارچ کے الیکشن میں ان کی جگہ نئے سینیٹرز کو منتخب کیا جائے گا۔ 11 مارچ کو اپنی مدت مکمل کرنے والوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 18‘ حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے کل 9‘ مسلم لیگ ق کے چاروں‘ جے یو آئی ف کے 3 ‘ ایم کیو ایم کے 4‘ اے این پی کے 5 ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی کے 2‘پاکستان تحریک انصاف کے 7‘پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کا ایک سینیٹر شامل ہے‘ جبکہ 5 ا?زاد سینیٹرز بھی رخصت ہو جائیں گے۔ 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ کے انتخابات میں موجودہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کا اکثریتی جماعت بن کر ابھرنے کا امکان ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں اسے اکثریت حاصل ہے؛ تاہم سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعلیٰ ثنااللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد نشستیں حاصل کرنے میں ن لیگ کو وہاں سینیٹ کے الیکشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی ہر سیاسی پارٹی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے زیادہ سے زیادہ سینیٹرز منتخب ہوں‘ لیکن ساتھ ہی یہ کوشش بھی کی جاتی ہے کہ مخالف پارٹی کی سیٹیں زیادہ نہ ہو جائیں کیونکہ قومی اسمبلی سے جو بل منظور ہوتا ہے‘ اسی ایوان بالا میں بھیجا جاتا ہے اور یہاں سے منظور ہونے کے بعد ہی وہ منظوری کے لیے صدر مملکت کے پاس جا سکتا ہے اور کوئی جماعت یہ نہیں چاہتی کہ اس کی حکومت آئے تو اسے قومی اسمبلی میں پاس کردہ اپنے بل کی منظوری کے لیے سینیٹ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ اسی لیے سیاسی جماعتیں سینیٹ کے الیکشن پر بھی بھرپور توجہ دیتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے سیاسی جماعتیں اور سیاسی قائدین سینیٹ کے انتخابات میں ہر مرحلے پر فیئر پلے کو ملحوظ رکھیں۔ (تجزیہ)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں