میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حیدرآباد ، نجی اسکول میں طالبہ کی چھلانگ لگانے کا واقعہ معمہ بن گیا

حیدرآباد ، نجی اسکول میں طالبہ کی چھلانگ لگانے کا واقعہ معمہ بن گیا

ویب ڈیسک
بدھ, ۱۵ فروری ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ :علی نواز) حیدرآباد کے نجی اسکول میں طالبہ کی چھلانگ لگانے کا واقعہ ابھی تک معمہ بنا ہوا ہے، محکمہ تعلیم نے سٹی اسکول کی رجسٹریشن معطل کردی، پرنسپل کو برطرف کا حکم، ایس ایس پی حیدرآباد کی جانب سے اے ایس پی علیہ راجپر کی سربراہی میں کمیٹی قائم، چھٹی کلاس کی طالبہ مومنہ ناریجو نے تیسری منزل سے چھلانگ لگائی تھی، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے نجی اسکول میں کمسن طالبہ کی ہلاکت کے بعد محکمہ تعلیم نے دی سٹی اسکول قاسم آباد برانچ بند کرکے رجسٹریشن معطل اور پرنسپل کو برطرف کرنے کا حکم دے دیا جبکہ ایس ایس پی حیدرآباد نے اے ایس پی سٹی علینہ راجپر کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی کی سربراہ اے ایس پی سٹی علینہ راجپر کا کہنا ہے کہ رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے کمیکل ایگزامینشن کی رپورٹ کا انتظار ہے، حیدرآباد کے علاقہ سحرش نگر میں واقع دی سٹی اسکول قاسم آباد برانچ میں گزشتہ روز ایک 11 سالہ طالبہ کی مبینہ خودکشی کے واقعہ کے بعد محکمہ تعلیم سندھ نے مذکورہ اسکول کی رجسٹریشن معطل کردی ہے اور وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش کے بعد دی سٹی اسکول قاسم آباد برانچ کی پرنسپل کو برطرف کرنے کی ہدایت بھی کردی ہے، تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا کہ مومنہ ناریجو بنت ذوالفقار چھٹی جماعت کی طالبہ ہے، وزیر تعلیم کی ہدایت پر پہنچنے والی تحقیقاتی کمیٹی کو پولیس ذرائع اور اسکول کے سی سی ٹی وی کیمرہ سے جو معلومات ملی ہے اس سے اسکول انتظامیہ کی کھلی غفلت نظر آرہی ہے واقعہ کے بعد اسکول کی پرنسپل اور عملہ اسکول چھوڑ کر جاچکا تھا۔ سی سی ٹی وی کیمرہ کے مطابق بالائی منزل سے بچی کے چھلانگ لگاتے وقت وقوعہ پر موجود عملے کے دو افراد غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں اور بچی کو بچانے میں ناکام رہتے ہیں، پولیس نے دونوں افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں بھی لے لیا ہے انکوائری رپورٹ کے مطابق سی سی ٹی وی سرویلینس کے باوجود اسکول کی انتظامیہ کی طرف سے بچی کو بچانے کی کوئی کوشش نظر نہیں آئی اسکول انتظامیہ کی طرف سے وقوعہ سے قبل اور بعد میں غیر ذمہ داری ظاہر ہو چکی ہے اس لیے محکمہ تعلیم نے اس اسکول کی رجسٹریشن معطل اور اسکی پرنسپل کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم دیا ہے، سندھ کے وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے اس واقعہ پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اس معاملہ پر اسکول کی انتظامیہ کو کوئی رعایت نہیں دی جائیگی۔ علاوہ ازیں ایس ایس پی حیدرآباد امجد احمد شیخ کی جانب سے پولیس کی تفتیشی کمیٹی کی سربراہ اے ایس پی علینہ راجپر نے بتایا کہ اس افسوسناک واقعہ کی رپورٹ کی تیاری میں مزید دو تین دن لگ سکتے ہیں طالبہ کا خاندان اسکی تدفین کے لیے ابھی سانگھڑ گیا ہوا ہے ان کی آمد کا انتظار ہے تاکہ بچی کا پس منظر اور مسائل معلوم ہو سکیں، تاہم اسکول کے عملہ سے پوچھ گچھ مکمل ہو چکی ہے۔ دوسری جانب پوسٹ مارٹم کے بعد بچی کے جسمانی نمونہ کیمکل ایگزامینشن کے لیے لیبارٹری گئے ہوئے ہیں اسکی رپورٹ کا بھی انتظار ہے اس کے بعد ہی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری ہو سکے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں