آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل شروع، سرکاری افسران، اہل خانہ پر اثاثے ظاہر کرنا لازم قرار
شیئر کریں
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر عمل درآمد کا آغاز ہو گیا، گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، سرکاری افسر بے نامی جائیداد نہیں رکھ سکیں گے۔وزارت خزانہ نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس میں گریڈ 17 سے 22 تک افسروں اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرنا لازم قرار دیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری افسروں کو اندرون اور بیرون ملک تمام اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے، ان کے اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کو شیئر بھی کی جاسکیں گی۔وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق تمام بینک افسران اور ان کے اہل خانہ اکانٹس کی تفصیلات ایف بی آر کو دینے کے پابند ہوں گے، یہ تفصیلات سال میں دو بار فراہم کرنا ہوں گی۔تمام بینک 31 جنوری اور 31 جولائی کو تفصیلات فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو دیں گے، بینک اکاونٹس کی تفصیلات کی شیئرنگ میں اسٹیٹ بینک سپروائز کا کردار ادا کرے گا۔ایف بی آر کی معاونت کیلئے بینکس فوکل پرسن مقرر کریں گے، تمام بینک، سرکاری افسران کے اکانٹس کی تفصیلات کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے پابند ہوں گے؎ذرائع کے مطابق مذاکرات مکمل ہونے سے پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی عائد کرنے پرغور کیا جارہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ 17 فیصد سی ایس ٹی عائد کرنے سے 30 روپے تک پیٹرول کی قیمت بڑھ سکتی ہے، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ پالیسی مذاکرات کامیاب مکمل ہونے پرنواں جائزہ مکمل ہوگا۔یاد رہے کہ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں فی لیٹر35،35 روپے اضافے کا اعلان کیا تھا۔جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 262 روپے 80 پیسے، پیٹرول کی نئی قیمت 249 روپے فی لیٹر مقرر کردی گئی تھی۔