سپریم کورٹ: نیب ترامیم کے بعد ختم ہونے والے کیسز کا ریکارڈ طلب
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے نیب قوانین میں ترامیم کے بعد احتساب عدالتوں سے ختم ہونے والے کیسز کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ بدھ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک اورجسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے کوئٹہ کے ایک مقدمہ میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ نیب نے بذریعہ نیب پراسیکیوٹر دائر درخواست میں محمد نبیل، روبینہ سعید شاہوانی اور دیگر کو فریق بنایا تھا۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے پیش ہو کر دلائل دیے۔ دوران سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد کون کون سے مقدمات متعلقہ فورم پر بھیجے گئے؟ ریکارڈ پیش کیا جائے۔ دوران سماعت جاری مقدمے سے متعلق نیب نے بیان دیا کہ کوئٹہ کا کرپشن کیس نیب دائرہ اختیار سے نکل گیا، درخواست غیر موثر ہو گئی۔ احتساب عدالتوں سے واپس آنے والے مقدمات کے لیے نظرثانی کمیٹی قائم ہے، جو کیسز متعلقہ فورم بھیج رہی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ نیب ترامیم کی وجہ سے کوئی بری نہیں ہورہا بلکہ کیسز منتقل ہو رہے ہیں۔ نیب ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہیں، ابھی عدالت کو فیصلہ کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب ان مقدمات کے ساتھ کیا کررہا ہے جو ترامیم کی وجہ سے احتساب عدالتوں سے واپس آ رہے؟ عدالت نے کہا کہ پچھلے 6 ماہ کا ریکارڈ دیں، کون کون سے نیب مقدمات دوسرے فورم پر بھیجے گئے۔