ہم انڈین ہیں یا اسرائیلی ہیں؟ ہمیں کم کیوں گِنا گیا، مصطفی کمال
شیئر کریں
ایم کیو ایم رہنما سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ یہ جعلی الیکشن ہے، بلدیاتی انتخابات کو نہیں مانتے، سندھ حکومت کو روکنے والا نہیں ہے۔ایم کیو ایم کے رہنما مصطفی کمال نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہری لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا ہم ملک کے لئے سیکیورٹی رسک ہیں؟ شہری علاقوں کی ابادی کو کم گنا جا رہا ہے۔ تین کروڑ کی آبادی والے شہر کی آبادی کم گنی گئی۔انہوں نے کہا کہ 2015 کے الیکشن میں 98 لاکھ پر سیٹوں کی تعداد 209 تھی۔ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ آفیشل آبادی ابھی بتائی گئی ہے۔ اب 418 سیٹیں ہونی چاہیے تھیں۔ ڈبل آبادی کی ڈبل سیٹیں ہونی چاہیے تھیں۔ یعنی ابھی صرف 30 سے 35 سیٹیں بڑھائیں گئی ہیں۔انہوںنے کہا کہ سارے سندھ کے شہری علاقوں کے شہری کا سوال ہے کہ ہم انڈین ہیں یا اسرائیلی ہیں؟ پہلے ہمیں کم گنیں، پھر ہماری سیٹیں فارغ کر دیں۔ اگر صحیح حلقہ بندیاں ہوتی تو شہر کے بلدیاتی مسائل حل ہو جاتے۔ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ آپ ہمیں سیوریج، کچرہ اٹھانے کا اختیار نہیں دے رہے۔ جب لینے کا وقت آئے تو کراچی سب کا اور جب دینے کا وقت آئے تو کراچی کا کوئی نہیں۔ کراچی میں ہر زبان بولنے والے شہری رہتے ہیں۔ سب ہی اس کا خمیازہ بھگتیں گے۔مصطفی کمال نے کہا کہ آصف زرداری کیوں ان حالات کا جائزہ نہیں لے رہے؟ اگر انہیں بلاول بھٹو زرداری کو وزیر اعظم بنانا ہے تو اس شہر کی بھلائی کے لیے انہیں کام نہیں کرنا چاہیے۔ ہم اس الیکشن کے خلاف سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن اور سڑکوں پر بھی آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی حیدرآباد کی مئیر شپ ہمیں مل جاتی تو کیا ہو جاتا؟ پھر کیا ہمیں یہ خیالات نہیں آئیں گے کہ ہم تیسرے درجے کے شہری ہیں۔ پھر آپ کہتے ہیں، آوازیں کیوں اٹھ رہیں ہیں۔ گزشتہ روز ہم فروری کے پہلے ہفتے میں احتجاج کی کال دی ہے۔انہوںنے کہا کہ ریاست خاموش ہے، کوئی سندھ حکومت کو روکنے والا نہیں ہے۔ ہماری 53 سیٹیں کم ہیں تو الیکشن کیسے ہوگیا؟ یہ جعلی الیکشن ہے، ہم اس بلدیاتی انتخابات کو نہیں مانتے۔ جیتنے والے خود کہہ رہے ہیں، یہ جعلی الیکشن ہے۔ ہم کراچی کے شہری حقوق پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے۔