ایم کیو ایم کا حقوق کیلئے سڑکوں پر جدوجہد کرنے کا فیصلہ
شیئر کریں
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار اور وسیم اختر نے کہا ہے کہ سندھ کے بے ضابطہ ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ان کو کالعدم قرار دیا جائے،جب کراچی اور حیدراباد شہروں کے عوام کو درست طور پر شمار ہی نہیں کیا گیا تو حلقہ بندیاں اور انتخابات کیسے، سرداروں اور وڈیروں نے شہری سندھ کے حقوق سلب کر رکھے،اب ہم سڑکوں پر جدوجہد جاری رکھیں گے۔وہ حیدرآباد ایم کیو ایم کے دفتر میں پریس سے خطاب کر رہے تھے، انیس قائم خانی اور رابطہ کمیٹی کے ارکان اور مقامی عہدیدار بھی موجود تھے۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہم سب نے ایک ایسے بے ضابطہ بلدیاتی الیکشن دیکھے جن کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی،انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے سازش سے سندھ کے شہری علاقوں کو حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ 1972 میں ہونے والی مردم شماری میں دھاندلی ثابت ہوئی تھی جس میں حکمرانوں کی یہ کوشش رہی تھی کہ کسی طرح شہری سندھ کے علاقوں کی ڈیموگرافی کو تبدیل کر دیا جائے، 2017 کی مردم شماری کے بعد بھی ووٹر لسٹ اور حلقہ بندیوں سے شہری عوام کے حقوق کو سلب کیا گیا، انہوں نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کی حلقہ بندیوں میں جو نا انصافیاں کی گئیں جس پر ہم نے انصاف کے لئے کچھ زیادہ دیر انتظار کر لیاسپریم کورٹ ہائی کورٹ میں ہم نے اپیلیں دائر کیں کسی عدالت نے ہمارے موقف کو غلط نہیں کہا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جب ہمارا کیس مضبوط تھا تو سپریم کورٹ کو چاہئے تھا کہ از خود نوٹس لے ہم آواز اٹھاتے رہے مگر شنوائی نہیں ہوئی، انہوں نے کہا کہ کراچی حیدرآباد کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی بھونڈی سازش کی گئی جس کے باعث ہم نے الیکشن سے دستبردار ہو کر ان سازشوں کو ناکام بنا دیا، انہوں نے کہا کہ 98 فیصد عوام جو پاکستان کے اصل وارث ہیں ان کے حقوق کو خطرات لاحق ہیں، کچھ عوام دشمن لوگوں خلاف کبھی کچھ نہیں ہوتا لیکن نظام دشمنوں کے خلاف ریاستی آپریشن ہوتے ہیں، اب سڑکوں پر آکر اس جدوجہد جاری رکھیں گے، انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے بلدیاتی نتائج اب تک مکمل نہیں ہوئے انتظار ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اب سیاسی جوڑ توڑ سے فیصلہ ہو گا کہ مئیر کون ہوگا اس صورتحال کو ہم قبول نہیں کریں گے۔