سپریم کورٹ کی آڈیٹر جنرل کو ڈیم فنڈ کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی ہدایت
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کیس میں آڈیٹر جنرل کو ڈیم فنڈ کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کیساتھ مل کر ڈونرز اور سرمایہ کاری سمیت تمام ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے، ڈیمز فنڈ کا پیسہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی مرمت پر خرچ نہیں ہوگا،مالی مشکلات پر تشویش ہے ،ایسے اقدامات کرنے ہیں جس سے اخراجات کم ہوں اچھی قومیں چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں۔سپریم کورٹ میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز عملدرآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی۔حکام سٹیٹ بنک نے عدالت کو بتایا کہ ڈیمز فنڈ سے کوئی اخراجات ہوئے نہ کبھی کسی نے رقم نکالی اور اس وقت 16 ارب سے زائد رقم موجود ہے، ڈیم کیلئے جو رقم آتی ہے ،سرکاری سکیورٹیز میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیمز فنڈ کے ڈونرز کا تمام ریکارڈ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے،سرمایہ کاری کی تو فنڈ میں دس ارب تھے جو 26 جنوری کو 17 ارب ہو جائیں گے،عوام کو بتائیں گے کہ انکے فنڈ سے کونسی مشینری خریدی گئی۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یقینی بنائیں کہ ڈیمز منصوبے کو اس سارے عمل میں نقصان نہ ہو۔وکیل سعد رسول نے عدالت کو بتایا کہ پاور ڈویژن پر واپڈا کے 240 ارب روپے واجب الاد ہیں۔سیکرٹری پاور نے کہا کہ ہمیں بجلی کی مد میں وصولیوں پر چار سو ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، گردشی قرضہ دو کھرب چھے سو ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسی وجہ سے آئی ایم ایف نے بھی خدشات کا اظہار کیا ہے ،اگر آپ سے کمپنیاں نہیں چلتی تو نجکاری کیوں نہیں کردیتے ہیں،بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ان کو دے دیں جو چلا سکیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ آج بھی ڈیم فنڈ میں پیسے آرہے ہیں جبکہ ہم سب ٹرسٹی ہیں اور یہ رقم لوگوں کی امانت ہے۔ آڈیٹر جنرل ڈیم فنڈ کی تمام رقم کو چیک کریں کہ کوئی بے ضابطگی تو نہیں ہوئی،عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔