کے پی ٹی، اربوں روپے کے پلاٹس غیر قانونی طور پر الاٹ
شیئر کریں
کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے قوائد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں، اربوں روپے کے پلاٹس نیلامی کے علاوہ غیر قانونی طور پر الاٹ کردیئے گئے،لینڈ مافیا کا کے پی ٹی کے قیمتی پلاٹس پر قبضہ برقرار، انتظامیہ قبضہ ختم کروانے میں ناکام ہوگئی۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتظامیہ نے 16 ستمبر 2013 کو اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نوٹس بورڈ پر پبلک نوٹس شایع کیا کہ کے پی ٹی کے سی گروپ میں زمین کی الاٹمنٹ کی جائے گی، زمین کی الاٹمنٹ کے لئے 10 درخواستیں جمع ہوئیں اور کی پی ٹی انتظامیہ نے پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر 5 لوگوں کو زمین الاٹ کردی، مولوی تمیز الدین خان روڈ پر واقع ایک ایک ہزار اسکوائر میٹر کے پلاٹس 12 سی، 12 ڈی، 12ای، 11 بی ون،11 بی ٹو سی محمد ایوب خان، محمد یوسف، عالم زیب میر ویس بابائی اور زم زم ٹریڈرس کو الاٹ کئے گئے، اپریل 2014 میں ایک شکایت کے ذریعے انکشاف ہوا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سی گروپ کے 5پلاٹس پر قبضے ہوگئے ہیں جس پر کے پی ٹی انتظامیہ نے الاٹمنٹ منسوخ کردی لیکن 11 پلاٹس کے الاٹیز نے عدالت میں درخواست دائر کردی، عدالت کے احکامات کے بعد کراچی پورٹ ٹرسٹ کے بورڈ اینڈ چیئرمین نے 12 اپریل 2018کوقرارداد منظور کرتے ہوئے الاٹیز کی عارضی الاٹمنٹ کو بڑی مدت کی الاٹمنٹ میں تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ کے پی ٹی افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کے پی ٹی کی انتظامیہ اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے قوائد کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پلاٹس کی نیلامی کے لئے کوئی بھی نیلام عام نہیں کیا اور من پسند کوگوں کو پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر پلاٹ الاٹ کردیئے ،پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ میں کرپشن کے شکوک شبہات پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھی نوٹس جاری کئے ، تمام تر سرگرمی کے باوجود لینڈ مافیا کا کے پی ٹی کے قیمتی پلاٹس پر قبضہ برقرار ہے اور مالی نقصان کے ساتھ ساتھ اربوں روپے کے پلاٹس پر قومی ادارے کے پلاٹس ہڑپ ہونے کا خدشہ ہے، کے پی ٹی انتظامیہ اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ غیر قانونی طور پر پلاٹس الاٹ کرنے کی تحقیقات کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں اورذمیدارا ن کا تعین بھی نہیں کیا گیا۔