بلدیاتی انتخابات کرانے کے عدالتی حکم پر حکومت کی ٹال مٹول
شیئر کریں
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عدالت کا حکم سر آنکھوں پر لیکن قابل عمل نہیں ہے، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لئے 4 سے 5 ماہ درکار ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اتنے کم وقت میں اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانا ممکن نہیں ہے، 1000 پولنگ اسٹیشنز پر اسلام آباد پولیس کو تعینات نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے ساتھ ہمیں رینجرز اور ایف سی کو بھی الیکشن کیلئے بلانا ہے، اتنی جلدی الیکشن کے لئے سیکیورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں ۔ وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ اب تو الیکشن کا نیا شیڈول جاری ہوسکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے، ایک ہزار پولنگ اسٹینشز کے لئے کم وقت میں انتظامات نہیں ہوسکتے ۔وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے طور پر اپیل دائر کرنے کا مجاز ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سرپرائزنگ نہیں تھا، عدالت کا فیصلہ سر آنکھوں پرمگرقابل عمل ہونا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 3سے 4ماہ میں ہوسکتے ہیں دوسری جانب ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں عدالتی فیصلے پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں (آج) ہفتہ کوبلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، انتخابات کیلئے پریذائیڈنگ آفیسرز اور پولنگ عملے کا انتظام نہیں ہوسکا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے بھی سکیورٹی کی فراہمی کیلئے معذرت کرلی ہے، ٹرانسپورٹ اور دیگر انتظامات بھی اتنے کم وقت میں ممکن نہ ہوسکے۔ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ مواد کی ترسیل بھی اتنے کم وقت میں ممکن نہیں، جلد بازی میں الیکشن سے شفافیت پر سوالات اٹھ جائیں گے۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ بھی الیکشن کمیشن سے واپس روانہ ہوگئے۔