اداروں کوملک کی فکرہے یانہیں ؟ عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے فوری انتخابات کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ملک تیزی سے نیچے جا رہا ہے سب کے ہاتھوں سے نکل جائے گا۔عدلیہ، ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں یہ عمران خان کی نہیں ہم سب کی جنگ ہے، ایک آدمی نے ہمارے ساتھ دشمنی کی اور ساری قوم کو مشکل میں پھنسا دیا، اس آدمی کیوجہ سے مجھے ملک دشمن اور غدار ہونے کا احساس ہونے لگا ۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے لاہور میں گورنر ہائوس کے باہر احتجاج کرنے والے کارکنان سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جلدی انتخابات کرانے کا اس لیے کہا کہ جس طرح یہ ملک تیزی سے نیچے جا رہا ہے سب کے ہاتھوں سے نکل جائے گا۔سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وزرا بار بار ہمیں چیلنج کرتے تھے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں اور اب ہم اسمبلیاں تحلیل کرنے جا رہے ہیں تو اعتماد کے لیے بھی ووٹ اور عدم اعتماد تحریک کے لیے بھی ووٹ لینا پڑ رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جہاں آج ملک کھڑا ہے میں نے 70 سال کی عمر میں اس طرح ملک کو اندھیرے میں جاتے نہیں دیکھا۔ عمران خان نے کہا کہ 8 ماہ قبل ایک آدمی نے فیصلہ کرکے ملک پر جو ظلم کیا وہ کسی دشمن نے بھی نہیں کیا کیونکہ جو حکومت گرائی گئی تھی وہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ترقی کی شرح پر گامزن تھی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان اس لیے کیا کہ ہمیں خوف ہے کہ اگر ملک میں فوری انتخابات نہ کرائے گئے یہ تو ملک جس تیزی سے تباہی کی طرف جا رہا ہے سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں تمام اداروں بشمول عدلیہ، ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریٹس سمیت سب سے بات کرنا چاہتا ہوں کہ یہ عمران خان کی نہیں ہم سب کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے جس طرح ہمارے ساتھ دشمنی کی مجھے کبھی اس طرح احساس نہیں ہوا جس طرح ہماری پارٹی اور مجھ پر کیا گیا جیسا کہ میں ملک کا غدار اور دشمن ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سروے کے مطابق 70 فیصد پاکستانیوں کا خیال ہے کہ ملکی مسائل کا حل فوری انتخابات میں ہے لیکن ایک آدمی فیصلہ کر بیٹھا تھا کہ اس پارٹی کو ختم کرنا ہے اور کسی طرح عمران خان کو نااہل کروانا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اس ایک آدمی کے بارے میں ارشد شریف جانتا تھا، وہ آدمی مجھے نااہل کروانے پر بھی تلا ہوا ہے جبکہ ہماری حمایت میں لکھنے والے صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جب یہاں بھی بس نہ چلا تو مجھے راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی اور پی ٹی آئی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا مگر وہ ناکام رہا۔پی ٹی آئی کے احتجاج کا مقصد گورنر بلیغ الرحمن کو وزیراعلی چوہدری پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے اقدامات سے روکنا ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنان نے گورنر ہائوس لاہور کے باہر احتجاج کے دوران گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کے خلاف شدید نعرے بازی کی جہاں پی ٹی آئی کا 100 میٹر طویل پرچم بھی ساتھ لے آئے۔گورنر ہائوس کے باہر پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں اور سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر اور ڈاکٹر یاسمین راشد بھی گورنر ہائوس کے باہر پہنچے اور حماد اظہر نے کہا کہ گورنر ہائوس کو عوامی طاقت کے خوف سے سیل کردیا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ جب پتا چلا کہ کوئی کیس بھی کام نہیں کر رہا تو مجھے راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا گیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان میں امید ختم ہوگئی ہے لوگوں کو کوئی روشنی نظر نہیں آرہی کیونکہ ڈالر ختم ہوگئے ہیں، ملک قرضے ادا کرنے سے بھی قاصر ہے جبکہ برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں اور سمندر پار پاکستانیوں نے بھی ترسیلات بھیجنا بند کردی ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں دہشت گردی کم تھی اور افغان سرحد پر بھی باڑ لگائی گئی تھی اور جب افغانستان میں اقتدار تبدیل ہوا تو نئی حکومت سے بھی ہمارے اچھے تعلقات تھے جس کی وجہ سے لاکھوافغان باشندے وہاں سے نکلے۔نہوں نے کہا کہ ایک بار روٹی کپڑا اور مکان کیلیے عوام کھڑے ہوئے تھے اور اب وہ دوبارہ کھڑے ہوئے ہیں، جب تک ہم یہ جنگ نہیں لڑیں گے اور ملک میں انصاف و قانون قائم نہیں کریں گے تب تک کچھ نہیں ہوگا، پاکستانیوں کو اللہ تعالی نے اس لڑائی کا چیلنج دے دیا ہے، اس لیے متحد ہوکر یہ جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ وفاق پختونخوا کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے جبکہ صوبائی حکومت کو حصے کے پیسے بھی نہیں دیے، اسی طرح کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھی فنڈز نہیں دیے گئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پیسے خرچ کرنے اور پولیس کے محکمے میں نئی اسامیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسی طرح ہم دہشت گردی پر قابو پاسکتے ہیں، اگر یہ نہ کیا اور خدا نہ کرے دہشت گردی پھیل گئی تو سب ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گا۔