سندھ ہائیکورٹ کے احکامات، ڈاکٹر غلام قادر قاضی دوسری بار چانسلر اسریٰ یونیورسٹی منتخب
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ کے احکامات، اسریٰ اسلامک فاؤنڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا دوبارہ اجلاس، بورڈ نے ڈاکٹر غلام قادر قاضی کو دوبارہ چانسلر اسریٰ یونیورسٹی منتخب کردیا ، سابقہ وائس چانسلر نذیر اشرف لغاری چارج سنبھالنے میں رکاوٹیں ڈالنے لگا، غیرقانونی طور پر یونیورسٹی پر مسلح افراد کے ساتھ قابض، فاؤنڈیشن کا چانسلر نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کرینگے، ترجمان، تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے اسریٰ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے دوبارہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی اجلاس کے احکامات پر اسریٰ اسلامک فاؤنڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا دوبارہ اجلاس ہوا، اجلاس میں بورڈ کے تمام سات ممبران پروفیسر ڈاکٹر غلام قادر قاضی، پروفیسر ڈاکٹر اسداللہ قاضی، پروفیسر ڈاکٹر غلام حسین صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر محمد صالح میمن، سلیم قاضی، ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری اور ڈاکٹر امیر بخش چنا نے شرکت کی، بورڈ آف ڈائریکٹرز کی اکثریت نے دو ممبران ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری اور ڈاکٹر امیر بخش چنا کے تمام اعتراضات رد کرتے ہوئے ڈاکٹر غلام قادر قاضی کی بطور چانسلر توثیق کردی، اسریٰ یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق5رجسٹرار اسریٰ یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالقادر میمن کی جانب سے ڈاکٹر غلام قادر قاضی کا بطور چانسلر نوٹیفیکیشن جاری نہ کرنے کے خلاف آج وہ عدالت میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرینگے، سابقہ وائس چانسلر اسریٰ یونیورسٹی پر قبضہ برقرار رکھنے کیلئے غیرقانونی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اس نے غیرقانونی طور پر یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ طلب کی ہے، ذرائع کے مطابق سابقہ وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری ڈاکٹر غلام قادر قاضی کے بطور چانسلر چارج لینے میں رکاوٹیں کھڑا کر رہا ہے اور مسلح افراد کے ساتھ یونیورسٹی پر بدستور قابض ہے، ذرائع کے مطابق اعلیٰ پولیس افسران ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری کی غیرقانونی قبضے پر آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں، واضع رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 9 دسمبر کو اسریٰ اسلامک فاؤنڈیشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس طلب کرکے چانسلر منتخب کرنے کا حکم دیا تھا، عدالتی احکامات پر 12 دسمبر کو بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ڈاکٹر غلام قادر قاضی کو بطور چانسلر اسریٰ یونیورسٹی مقرر کیا تھا تاہم ڈاکٹر نذیر اشرف لغاری کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے دوبارہ اجلاس بلانے کے احکامات دئے تھے۔