ڈالرزکی عدم دستیابی،بینکوں سے ایل سیز نہ کھلنے کا مسئلہ سنگین
شیئر کریں
ڈالرز کی عدم دستیابی اور حکومت کی سخت درآمدی پالیسیوں کے بعد بنکوں سے ایل سیز نا کھلنے کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ پورٹ پر ضروری اشیا کے سینکڑوں کنٹینر پھنس گئے۔آئی ایم ایف سے پروگرام بحال ہوگیا۔ دوست ممالک بھی مدد کو آگئے لیکن سیاسی عدم استحکام اور تاریخ کے بدترین سیلاب کی وجہ سے پاکستان کے معاشی منتظمین کیلئے ملک کی ڈالر کی ضروریات پوری کرنا بدستور چیلنج بنا ہوا ہے۔آمدنی اوراخراجات کے غیرمعمولی فرق کی وجہ سے۔ ضروری اشیا کی درآمدات کے لئے ڈالرز کا حصول مشکل ہوگیا ہے۔ یہاں تک کہ مرغیوں کی فیڈ کیلئے سویا بین کو لانے والے کئی جہاز پوٹ قاسم پرپھنس گئے ہیں۔پولٹری ایسوسی ایشن نے خبردار کردیا ہے کہ مرغی کے گوشت اور انڈوں کی قلت اور قیمتیں آسمان پر پہنچ جائیں گی۔ اسی طرح پیاز، ٹماٹر، لہسن اورادرک کے 400 سے زائد درآمدی کنٹینرز بھی کراچی کی بندرگاہ پر پھنس گئے ہیں۔پاکستان ویجیٹیبل ایسوسی ایشن کے مطابق ان کنٹیرز کو ریلیز کرنے کیلئے کمرشل بینکوں سے ڈالرز نہ ملنے سے سبزیوں کی بے قابو قیمتیں کنٹرول سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔کھانے پینے اور دیگر ضروری اشیا کے بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے ان سینکڑوں کنٹینرز نے تاجروں کو پریشان کر رکھا ہے۔ تاجررہنمائوں نے ایسی منصوعات کی نشاندہی بھی کی ہے جس کا درآمد ہونا ملک کے لئے ضروری ہے۔بزنس کمیونٹی کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر کو لگژری اور غیر ضروری اشیا کی درآمد کیلئے استعمال نہ کرنا درست ہے لیکن درآمدات کو کنٹرول کرنے کی پالیسوں میں بزنس کمیونٹی کو آن بورڈ لے کرفیصلے کئے جانے چاہئیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات اورایل این جی سمیت ضرور اشیا کی درآمد جاری ہے۔ جس کیلئے بینکوں کو ڈالر دینے سے منع نہیں کیا گیا ہے۔