نیشنل بینک کے انتظامی امور پر ملازمین شدید بے چین
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت) نیشنل بینک کے انتظامی امور اور روزمرہ کے معمولات پر ملازمین میں سخت بے چینی جنم لے رہی ہے۔ بینک میں ہر سطح پر موجود کرپشن نے ملازمین کے لیے ایک ایسا ماحول پیدا کردیا ہے جس میں بدعنوانی کے کلچر کا حصہ بنے بغیر اُن کے پاس کوئی چارہ کار باقی نہیں رہ گیا۔ کراچی ریجن میں معاشی ابتر حالات میںاپنی ایڈوانس تنخواہ اور قرض کے معاملات میں خود بینک ملازمین کو بھی لازمی رشوت کا سامنا ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق بینک ملازمین کمر توڑ مہنگائی میں جب اپنی بدتر معاشی صورت حال کاسامنا کرنے کی خاطر بینک سے پیشگی تنخواہ یا قرض کا تقاضا کرتے ہیںتو خود بینک ملازمین کو بھی اپنے بالا افسران کی جیب گرم کرنی پڑتی ہے۔ اس ضمن میں بینک ملازمین یونین اور ایسوی ایشن سے بھی کوئی مدد حاصل کرنے میں مسلسل ناکام ہیں۔ کیونکہ یونین کی ایسوسی ایشن عملاً بینک کی اعلیٰ انتظامیہ کی جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی بن چکی ہیں۔ بینک کے شعبہ آر ایم ٹی میں موجود اسٹاف انتہائی نااہل اور مکروہ نوعیت کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ بینک میں جعلی میڈیکل بلوں کے اجراء سے پیسے بنانے کا عمل جاری ہے۔اس بے دریغ عمل میںرشوت کا معمول ہے۔ذمہ دار ذرائع کے مطابق نارتھ کراچی برانچ اور مین برانچ کراچی میں ایڈوانس سیلری کے لئے کھلے عام رشوت لینے کا انکشاف ہوا ہے ۔ مین برانچ میں فرحان نامی اور نارتھ کراچی میں شاہد نامی ایل ایس او قابل گرفت سرگرمیوں میں کھلے عام ملوث ہے ۔ نمائندہ جرأت کو متاثرین نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس سسٹم میں اوپر تک لوگ ملوث ہیں۔ کرپٹ افسران و ملازمین اپنی سیٹوں پر کئی سالوں سے تعینات ہیں جہاں سے کالا دھندا جاری ہے۔ بینک انتظامیہ ایڈوانس سیلری اورقرضوں میں رشوت لینے کے اس پورے عمل کو پکڑنے میں ناکام ہے۔ ان واقعات کی متعدد شکایات ریجنل آفیسر ز کو موصول ہوئیں مگر دبا دی جاتیں ہیں۔نیشنل بینک کے عارضی صدر کو روز بروز بگڑتے ہوئے بینک کے اس ماحول کو بدلنے اور سدھار لانے میں سرے سے کوئی دلچسپی نہیں۔