میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ حکومت یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ روکنے میں ناکام

سندھ حکومت یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ روکنے میں ناکام

ویب ڈیسک
منگل, ۶ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ:شاہنواز خاصخیلی) سندھ حکومت یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ روکنے میں ناکام، معاشی بدحال سندھ کے کاشتکاروں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کا سلسلہ جاری، محکمہ زراعت کے اعلیٰ افسر نے یوریا کھاد کمائی کا ذریعہ بنا لیا، محراب پور کے ڈیلر حاجی امتیاز میمن کے شناختی کارڈ پر 27 لائسنس ہونے کا انکشاف، وفاقی وزارت داخلہ نے امتیاز میمن کی بطور کھاد اسمگلر نشاندہی کی تھی، ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ایکسٹینشن کا مکمل آشیرباد حاصل، تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت سندھ میں یوریا کھاد کی بلیک مارکیٹنگ روکنے میں ناکام ہوچکی ہے، کھاد کی بلیک مارکیٹنگ کی وجہ گندم کی کاشت میں کمی ہونے کا امکان ہے، پچھلے سال بھی یوریا کھاد اور ڈی اے پی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے کاشتکاروں سے ناجائز منافع کی مد میں کروڑوں روپے اینٹھ لئے گئے تھی، اس سال بھی گندم کی فصل کی کاشت کے دوران پھر سے یوریا کھاد کا مصنوعی بحران پیدا کردیا گیا، یوریا کھاد کی فی بوری سرکاری نرخ پر2 2 سو روپے کی بجائے 28 سو سے 3 ہزار میں بلیک پر فروخت کی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ کچھ دن میں بحران میں شدت لا کر مزید قیمتیں بڑھائی جائیں گی، ذرائع کے مطابق محکمہ ایگریکلچر ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر جنرل نے یوریا کھاد کو کمائی کا ذریعہ بناتے ہوئے کھاد ڈیلرز کو کھلی اجازت دے رکھی ہے، روزنامہ جرأت کو ملنے دستاویزات کے مطابق محراب پور سے تعلق رکھنے والے ڈیلرز حاجی امتیاز میمن کی ایک ہی شناختی کارڈ پر 27 لائسنس جاری کئے گئے ہیں اور حاجی امتیازی میمن کا کھاد اسمگلنگ اور مصنوعی بحران میں مرکزی کردار ہے، گذشتہ سال ہونے والی کھاد بحران میں وفاقی وزارت داخلہ نے ایک لسٹ جاری کرتے ہوئے سندھ میں 80 ڈیلرز اور دو اسمگلرز کی نشاندہی کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت کی تھی اور ان دو اسمگلرز میں محراب پور سے تعلق رکھنے والے دو ڈیلرز حاجی امتیاز میمن اور نثار میمن شامل تھے لیکن محکمہ زراعت نے صرف مذکورہ ڈیلرز کی لائسنس منسوخ کرکے جان چھڑا لی، حیرت انگیز طور پر لائسنس منسوخ ہونے کے باوجود مذکورہ ڈیلرز کو کھاد کی فراہمی کی جا رہی ہے، سندھ میں کھاد کے شدید بحران اور سیلاب سے معاشی بدحالی کا شکار سندھ کے کاشتکاروں سے ناجائز بلیک مارکیٹنگ کے ذریعے اربوں روپے نکالنے کے حوالے سے روزنامہ جرأت کی جانب محکمہ زراعت سندھ کے مشیر منظور وسان اور سیکریٹری زراعت اعجاز مہیسر کو متعدد بار کالز اور میسجز کئے گئے لیکن انہوں نے کوئی موقف نہیں دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں