میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کی حکومت کومذاکرات کی مشروط پیشکش

عمران خان کی حکومت کومذاکرات کی مشروط پیشکش

ویب ڈیسک
جمعه, ۲ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی حکومت کو مشروط طور پر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں اور انتخابات کی تاریخ دیں ، اگر ہم نے پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کی اسمبلیاں تحلیل کیں تو 66فیصد نشستوں پر انتخابات ہوں گے ،مسلم لیگ (ق) ہمارے ساتھ کھڑی ہے اور پرویز الٰہی نے مکمل اعتماد دیا ہے کہ میں جب چاہوں گا وہ اسمبلی تحلیل کر دیں گے، اسمبلیاں تحلیل کرنے کے پیچھے صرف ایک مقصد پاکستان ہے جو معاشی طور پر تباہی کی طرف جارہا ہے۔ ویڈیو لنک کے ذریعے پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارے دورے میں پاکستان کا ڈیفالٹ رسک5فیصد تھا جو آج 100فیصد سے اوپر چلا گیا ہے ،باہر کی دنیا سمجھ رہی ہے کہ پاکستان قرضے واپس نہیں کر سکتا اور دیوالیہ ہونے جارہا ہے ۔ملک کی 88فیصد کاروباری برادری نے کہا کہ انہیں حکومت کی پالیسیوںپر اعتماد نہیں ہے ،نہ اندر اعتماد ہے نہ باہر ہے ، ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ۔اسحاق ڈار نے آکر کہا تھاکہ میں موڈیز اور آئی ایم ایف کو ٹھیک کر دوں گا لیکن وہ بھی چپ کر کے بیٹھ گیا ہے ، یہی حالات رہے تو نہ لوگ سرمایہ کاری کریں گے نہ کمرشل بینک قرضے دیں گے ،اندرون ملک بھی کوئی سرمایہ کاری نہیں ہو گی، ٹیکس اہداف کاحصول گرنا شروع ہو گیا ہے ،ہمارے دور میںانڈسٹریل گروتھ10.7فیصد پر تھی جس سے نوکریاں مل رہی تھیں یہاں لیبر اور مزدور نہیں مل رہے تھے آج وہ انڈسٹری 1فیصد پر آ گئی ہے، معیشت 6فیصد پر گروتھ کر رہی تھی آج ایک فیصد سے بھی کم ہے، آج کسان سڑکوں پر ہیں، ہم نے کسانوں کو پیکج دیا اوریقینی بنایا تھاکہ ان کی آمدنی بڑھے ، جب ان کے پاس منافع آیا تو انہوں نے زمین پر پیسہ لگایا اور چار بمپر کراپس ہوئی تھیں ، ہمارے دور میں ڈیزل اور پیٹرول 150پر تھا حالانکہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں قیمت 105سے110ڈالر فی بیرل تھی ،آج 80ڈالر پر ہے لیکن آج ڈیزل 235اور پیٹرول 225تک پہنچ گیا ، ہمارے دور میںڈالر 178پر تھا ،آج مارکیٹ میں 250پر ڈالر نہیں مل رہا ،ملک میںپچاس سال میںسب سے زیادہ مہنگائی ہوئی جس کی وجہ سے سٹریٹ کرائم بڑھ گئے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں تو کوئی نقصان نہیں ہو رہا گالیاں تو انہیں پڑ رہی ہیں لیکن ملک بیٹھتا جارہا ہے اور اگر ہم ابھی ملک کوانتخابات کی طرف نہیں جاتے تو سیاسی استحکام نہیں آئے گا جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے معیشت مستحکم نہیں ہوگی ۔ ان کے پاس کوئی طریقہ ہی نہیں ہے نہ سرمایہ کاری لانے کا نہ باہر سے مدد ائے گی۔ اس لئے ہم نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے پیچھے مقصد صرف پاکستان ہے ، ہم چاہتے ہیںجلد سے جلد انتخابات میں جائیں جب مستحکم حکومت آئے گی توباہر اور اندر اعتماد ہوگا،جو سرمایہ کار ہیں ہمیشہ سوچتے ہیں کہ اگر میںپیسہ لگائوں گا تواگلے دو سے تین سال میں کیا ہوگاجب ان کو اعتماد ہی نہیں ہوگا تو وہ کیوں سرمایہ کاری کریں گے اس لئے انتخابات کرانے ہیں سیاسی استحکام آئے اور معیشت سنبھلے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 176ارب روپے کا شارٹ فال ہے جو وفاق نے دینے ہے ،خیبر پختوانخواہ صوبے کو 120ارب روپے دینے تھے وہ بھی شارٹ فال آگیا ہے ، یہی صورتحال گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ہے ، بلوچستان میں یہی صورتحال ہے ، خیبر پختوانخواہ میں تنخواہوں کے پیسے نہیں ۔ ایک طرف معیشت نیچے جارہی ہے دوسری طرف صوبوں میں بحران آ گیا ہے ۔سب کچھ دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا ۔ اگر ہم پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کی اسمبلیاں تحلیل کرتے ہیں اور باقی اسمبلیوں سے استعفے دیتے ہیں توملک کے 66فیصد میں انتخابات ہونے ہیں اس سے ملک میں کام رک جائے گا کیونکہ پی ڈی ایم نے بھی انتخابات میں نکل جانا ہے ۔ہم کہتے ہیں عام انتخابات کی تاریخ دیں نہیں تو ہم اپنی اسمبلیاں تحلیل کریں گے،ہم آپ کو موقع دیں گے ہمارے ساتھ بیٹھیں ۔66فیصد پاکستان میںانتخابات ہوں اور آپ وفاق میں بیٹھیں گے ۔ ہم نے بارہا کوشش کی لیکن یہ انتخاباتک کا نام ہی نہیں لیتے ،یہ ڈرے ہوئے ہیں کہ انہوںنے پٹ جانا ہے ۔ان کا کوئی روڈ میپ نظرنہیں آیا ہے ،معیشت تباہی کی طرف جارہی ہے ،یہ کیسے ملک کو اس سے نکالیں گے ، ایک روڈ میپ نظر آرہا ہے کہ ہمارے اوپر کیسز کریں کسی طرح عمران خان کو نا اہل کریں ، آصف زرداری نے تو کہہ دیا ہے کہ عمران خان کو نا اہل کریں گے یا گرفتار کر کے جیل میں ڈالیں ، اپنے کیسز کیسے ختم کریں، انہوں نے اسمبلیوں سے قوانین میں ترامیم کر ا کے 1100ارب روپے کا ڈاکہ مارا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) لیگ مکمل طور پر ہمارے ساتھ کھڑی ہے ،چوہدری پرویز الٰہی بالکل پوری اعتماد دیا ہے جب بھی چاہوں گا اسمبلی تحلیل کر دینی ہے ، ہمارے پاس سارے آپشن ہیں،میں آپ سے ڈویژن مرحلے پر بات کروں گا ،ملک کی ضرورت ہے کہ جلدی سے جلد ی انتخابات میں جائیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں