اسمبلیاں توڑنے کی حتمی تاریخ کااعلان عمران خان کریںگے ،فوادچوہدری
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ میں تاخیر کا مقصد یہ ہے کہ پورے ملک میں انتخابات کیلئے اتفاق رائے ہو جائے اور اس کے لئے وفاقی حکومت اپنی پالیسی واضح کرے ، اگر وفاقی حکومت بالکل تیار نہ ہوئی تو پھر اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں گی ، پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار عمران خان کو دیدیا ہے جس پر ان کے اور مونس الٰہی کے شکر گزار ہیں ، آج معاشی صورتحال یہ ہے کہ بیرون ممالک پاکستانی سفارتخانوں ،یہاں کے سرکاری اداروں کی تنخواہوں اور پنشن دینے کے پیسے نہیں ہیں۔ زمان پارک کے باہر فرخ حبیب اور دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ممبران کی آراء حاصل کی ہے اور پارلیمانی پارٹی اس بات پر متفق ہے اورتمام ممبران نے عمران خان کے فیصلہ کی توثیق کی ہے ،وزراء اور ممبران اسمبلی کا یہ ماننا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے ، اس سے پہلے خیبر پختوانخواہ کی قیادت نے بھی عمران خان سے ملاقات کی اور ان کا بھی یہی خیال ہے ،آج عمران خان خیبر پختوانخواہ کی پارلیمانی پارٹی سے مخاطب ہوں گے ۔پرویز الٰہی نے عمران خان سے ملاقات میں انہیںاسمبلی توڑنے کے اختیارات دئیے ہیں اور اب یہ عمران خان نے فیصلہ کرنا ہے اسمبلی کب اسمبلی توڑنی ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں مسلم لیگ (ق) اور اس کی قیادت مشکل وقت میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی رہی ،حالیہ چھ سات ماہ بڑا مشکل وقت تھا اس کے باوجود انہوںنے ساتھ دیا اور اختیارات عمران خان کو دئیے ہیں اس پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں، اب اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ کا تعین عمران خان خود کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ ایک بار پھر عمران خان نے وفاقی حکومت کو دعوت دی ہے کہ قبل از وقت انتخابات کے لئے بات کریں ،اس کے جو نکات ہیں وہ بڑے واضح ہیں کہ پاکستان میں معاشی اور گورننس کا بحران ہے، اگر صورتحال سے نکلنا ہے اور سیاسی استحکام کی طرف جانا ہے تو اس کا عام انتخابات کے انعقاد کے سوا کوئی حل نہیں ہے ۔ عمران خان نے حکومت کو کہا ہے کہ اگر آپ عام انتخابات نہیںکرانا چاہتے تو ملک کے جو موجودہ حالات ہیں اس کا کوئی حل بتائیں، اگر انتخابات نہیں کراتے اور سیاسی عدم استحکام بڑھتا جارہا ہے تو پھر ملک اور عوام کا تو کچھ سوچنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج بیرون ممالک پاکستانی سفارتخانے کے عملے کوتنخواہیں نہیں مل رہیں،یہاں پر سرکاری اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے پیسے نہیں، جب ہم گئے تو زر مبادلہ کے ذخائر 16ارب ڈالر تھے جو آج 7ارب ڈالر پر آ گئے ہیں ، گورننس کے حالات سب کے سامنے ہیںہیں۔