کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ 6 سے 12 گھنٹے تک جاری
شیئر کریں
اولڈ سٹی ایریا سمیت شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 6 سے 12 گھنٹے تک جاری ہے جبکہ کے الیکٹرک کا دعوی ہے کہ شہر بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ 4 گھنٹے سے زائد نہیں ہے۔شہر بھر میں کی جانے والی ایک سروے رپورٹ کے مطابق اولڈ سٹی ایریا کے مختلف علاقوں رنچھوڑ لائن، شو مارکیٹ، گارڈن، عثمان آباد، سٹی ریلوے کالونی، لیاری، کھارادر، جوڑیا بازار سمیت اطراف کے علاقوں میں صبح 5 بجے سے رات 12 بجے تک 4 مرتبہ بجلی کی فراہمی معطل رہتی ہے اور ہر دفعہ کا دورانیہ کم از کم ڈھائی سے 3 گھنٹے تک ہوتا ہے جبکہ اس کے علاوہ درمیان میں بھی ایک یا دو گھنٹے کے لیے بجلی کی فراہمی معطل کر دی جاتی ہے۔عثمان آباد کے رہائشی ریٹائرڈ سرکاری ملازم اعجاز نے بتایا کہ ان کے دو کمروں کے فلیٹ کا بجلی کا بل 9 ہزار روپے سے زائد آیا ہے جبکہ ان کے گھر میں نہ ایئر کنڈیشن اور نہ ہی فرج ہے ان سب چیزوں سے ہٹ کر دن بھر میں 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ رہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جس اذیت سے گزر رہے ہیں اس کے بارے میں حکمران سوچ بھی نہیں سکتے ہیں، تینوں وقت کے لیے روٹی اور چائے بازار سے لانی پڑتی ہے کیونکہ صبح 5 بجے بجلی بند کر دی جاتی ہے اور ساڑھے 8 بجے آتی ہے، اس کے بعد دن 11 بجے سے ڈیڑھ بجے، پھر شام 5 بجے دوبارہ بجلی کی فراہمی معطل کر دی جاتی ہے اور شام 7 بجے آتی ہے جبکہ بات یہیں ختم نہیں ہوتی رات گیارہ بجے دوبارہ علاقہ تاریکی میں ڈوب جاتا ہے اور 2 بجے بجلی بحال کی جاتی ہے۔رنچھوڑ لائن، لیاری سٹی ریلوے کالونی اور دیگر مZکورہ علاقوں کے مکین بھی کے الیکٹرک کے ظلم کی اپنے اپنے انداز سے کہانی سناتے ہیں جبکہ بجلی کے ماہانہ بلوں کے لیے تو ہر طبقے کا آدمی روتا نظر آیا ہے فرق اتنا ہے کہ جو لوگ صاحب حیثیت ہے وہ دکھاوے کا رونا روتے ہیں اور جو سسٹم کے کچلے ہوئے غریب شہری ہیں وہ حقیقتا روتے اور حکومتوں کو گالیاں دیتے ہوئے ملے ہیں۔سروے رپورٹ کے مطابق کورنگی، اورنگی ٹاون، لانڈھی، ملیر، شاہ لطیف، سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی، لیاری تیسر ٹاون خدا کی بستی اور اطراف کے علاقوں میں 6 سے 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جبکہ بجلی کے بل جو دیے جا رہے ہیں اس میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بجلی کی فراہمی تواتر سے جاری ہے۔شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، آرمی چیف اور دیگر اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے دکھ کی داستان بھی سن لیں ہم کراچی والے اسی ملک کے باسی ہیں ہمارے انسان ہونے کی تذلیل نہ کریں اور ہمیں اس عذاب سے نجات دلانے کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور کریں۔